مالاکنڈ: امن معاہدے کے آخری ایام؟

عسکری

معطل
مالاکنڈ: امن معاہدے کے آخری ایام؟
عبدالحئی کاکڑ

بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور



مولانا صوفی محمد اپنے داماد مولانا فضل اللہ کی مسلح طالبان کے سامنے بے بس دکھائی دے رہے ہیں
امریکہ کی بڑھتی ہوئی تنقید، مرکزی اور صوبائی حکومت کے لہجے میں پیدا ہونے والا تناؤ، طالبان کا غیر مسلح ہونے سے بظاہر انکار اور کارروائیوں میں پھیلاؤ اور مولانا صوفی محمد کی بے بسی سےسوات کا امن معاہدے اب بظاہر چند دنوں کا مہمان ہی معلوم ہورہا ہے۔

سولہ فروری کو کالعدم نفاذ شریعت محمدی اور صوبہ سرحد کی حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدے پر امریکہ کی جانب سے پہلے تشویش کا اظہار کیا گیا تشویش نےتحفظات پھر تنقید اور آخر میں تنقید نے دھمکی کی صورت اختیار کرلی۔

اس حوالے سے گزشتہ دو دنوں کے دوران اعلٰی امریکی حکام کے دیے گئے بیانات انتہائی سخت معلوم ہورہے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے پہلی مرتبہ پاکستان کی حکومت کو نظر انداز کرتے ہوئے لوگوں سے کہا کہ وہ سوات معاہدے کی مخا لفت کریں۔ اس کے بعد وزیر دفاع رابرٹ گیٹس کا بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے دھمکی دی کہ ’اگر حکومتِ پاکستان نے طالبان کے خلاف کارروائی نہیں کی تو پاک امریکہ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں‘۔

اب تک مرکزی اور صوبائی حکومتیں ہر فورم پر معاہدے کا دفاع کرتی رہیں لیکن چند دنوں سے، پہلے مرکزی حکومت اور بعد میں صوبہ سرحد کی حکومت کے لہجے میں تناؤ اور شدت پیدا ہوگئی۔ صوبہ سرحد کے وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے تو اب کھل کر کہنا شروع کردیا ہے کہ طالبان غیر مسلح نہیں ہوئے ہیں اور وہ متوازی حکومت چلا کر معاہدے کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو حکومت عنقریب سخت اقدامات کرے گی۔

انہوں نے بونیر، دیر اور شانگلہ میں طالبان کی آمد کی بھی غیر متوقع طور پر تصدیق کی جسے ان کا مقصد ہونے والی ممکنہ کارروائی کے لیے ایسا جواز ڈھونڈھنا ہے تاکہ دنیا کو یہ بتایا جائے کہ طالبان معاہدے کی خلاف ورزی کرکے توسیع پسندانہ حکمت عملی پر عمل پیرا ہو رہے ہیں۔

اب اگر کالعدم نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ مولانا صوفی محمد کے کردار پر نظر دوڑائی جائے تو وہ بظاہر اپنے داماد مولانا فضل اللہ کی مسلح طالبان کے سامنے بے بس دکھائی دے رہے ہیں۔ وہ معاہدے اور وعدے کے مطابق طالبان کو غیر مسلح کرنے اور نہ ہی متوازی حکومت چلانے سے روک سکے۔ انہوں نے مینگورہ میں جوجلسہ کیا اس میں حکومت کے توقع کے برعکس انہوں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کو بت خانے اور غیر شرعی قرار دیکر الٹا حکومت کو ہی مشکل میں ڈال دیا۔

مولانا صوفی محمد کے کردار پر نظر دوڑائی جائے تو وہ بظاہر اپنے داماد مولانا فضل اللہ کی مسلح طالبان کے سامنے بے بس دکھائی دے رہے ہیں۔ وہ معاہدے اور وعدے کے مطابق طالبان کو غیر مسلح کرنے اور نہ ہی متوازی حکومت چلانے سے روک سکے۔حالانکہ حکومت اور سوات کے لوگوں کی توقع تھی کہ وہ طالبان کو غیر مسلح ہونے کا حکم دیں گے اور جنہوں نے قتل وقتال کیا ہے ان کے خلاف فتوی صادر کریں گے مگر ایسا نہ ہوسکا۔

یہی وجہ ہے کہ پہلی مرتبہ صوبائی حکومت نے اجلاس کے دوران ماضی کے برعکس رام رام کرنے کی بجائے ان سے کھل کر بات کی جس کے بعد ہی مولانا صوفی محمد نے دارلقضاء کے حوالے سے دی گئی ڈیڈ لائن میں غیر معینہ مدت تک توسیع کرنے کا اعلان کیا۔

مرکزی اور صوبائی حکومت کے اعلٰی حکام کی آپس میں اور اعلٰی فوجی سے ملاقاتوں میں بھی تیزی آئی ہے۔ جمعرات کو صوبہ سرحد کی حکمران جماعت عوامی نینشل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی ہے جس میں سوات اور ملاکنڈ ڈویژن کی صورتحال پر بات چیت کی گئی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ جمعرات ہی کو وزیر اعلٰی سرحد، گورنر سرحد اور کور کمانڈر کے درمیان ملاقات ہوئی ہے جس میں بھی بڑھتی ہوئی شدت پسندی کا موضوع زیر بحث آیا ہے۔

اس میں سب سے اہم قدم صوبائی حکومت کا جمعہ کو وزیر اعلٰی ہاؤس میں بلایا جانے والا اجلاس ہے جس میں صوبے کی تمام چھوٹی بڑی جاعتوں کے صوبائی صدور، جنرل سکیریٹریز اور انہی جماعتوں کےمالاکنڈ ڈویژن کی مقامی قیادت کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

باخبر حکومتی حلقے اسے ایک بہت ہی اہم اجلاس قرار دے رہے ہیں جس میں صوبائی حکومت تمام سیاسی جماعتوں کو معاہدے کے بعد پیش آنے والی صورتحال سے آگاہ کرے گی تاکہ ممکنہ کارروائی سے قبل انہیں اعتماد میں لیا جاسکے تاکہ کارروائی کے بعد وہ حکومت پر زیادہ شدت کے ساتھ تنقید نہ کرسکیں۔
 

عسکری

معطل
لگتا ہت طالبان کی وعدہ خلافی اور بڑھتی ہوئی ہوس کو ختم کرنے کے لیے اب فل سکیل آرمی آپریشن کی تیاری کی جا رہی ہے۔جس میں ایف سی اور گن شپ کی بجائے ائیر فورس اور ریگولر آرمی کا مکمل استمال کیا جائے گا چاہے 1 لاکھ آدمی اس میں مارے جائیں پر اب اس ڈرامے کو ختم کرنا ہو گا ہمیشہ کے لیے
 

زین

لائبریرین
لگتا ہت طالبان کی وعدہ خلافی اور بڑھتی ہوئی ہوس کو ختم کرنے کے لیے اب فل سکیل آرمی آپریشن کی تیاری کی جا رہی ہے۔جس میں ایف سی اور گن شپ کی بجائے ائیر فورس اور ریگولر آرمی کا مکمل استمال کیا جائے گا چاہے 1 لاکھ آدمی اس میں مارے جائیں پر اب اس ڈرامے کو ختم کرنا ہو گا ہمیشہ کے لیے

طاقت سے مسئلہ حل ہوتا تو آج امریکہ ساری دنیا کو فتح کرچکا ہوتا۔

حکومت کو بہتر حکمت عملی سے کام لینا چاہیئے ، مقامی لوگوں کی مدد سے تمام مسائل حل کئے جاسکتے ہیں ۔
 

علی ذاکر

محفلین
لیکن جیسی ہمارہ پالیسی ہے مجھے تو نہیں لگتا کہ ہم سچے دل سے مسائل حل کرنا چاہ رہے ہیں !

مع السلام
 

عسکری

معطل
یعینی دیکھتی رہے سوات بونیر چھانگلہ اور مارگلہ سے ہوتے ہوئے اسلام آباد لاہور ملتان کراچی کو ایک ایک کر کے جاتے ہوئے کیا کسی کو پتا ہے پاکستان میزائیل لانچر سسٹم کس جگہ پر ہے انڈر گراونڈ؟ خان پور ڈیم کے ساتھ ایک سائٹ میں 26 سے 50 اہٹم بم موجود ہیں۔
 

زینب

محفلین
زین پر مقامی لوگ بھی تو "باہر"کے لوگوں‌کے ہاتھوں کھیل رہے ہیں نا بندہ کس پے اعتبار کرے ۔۔۔۔۔۔۔۔اب دیکھو نا صوفی محمد جیسا بندا کیا نیئی ماڈل کی لینڈ کروزر کے قافلے لیے پھرتا ہے کیا یہ سوال نہیں اٹھتا کہ یہ سب کہاں سے آرہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اپ قبائلیئوں‌کے گھر بار دیکھو اور لینڈ کروزر دیکھو۔۔۔۔۔۔۔۔۔فاسد کی جڑ ہاتھ لگ جائے گی
 

زینب

محفلین
یعینی دیکھتی رہے سوات بونیر چھانگلہ اور مارگلہ سے ہوتے ہوئے اسلام آباد لاہور ملتان کراچی کو ایک ایک کر کے جاتے ہوئے کیا کسی کو پتا ہے پاکستان میزائیل لانچر سسٹم کس جگہ پر ہے انڈر گراونڈ؟ خان پور ڈیم کے ساتھ ایک سائٹ میں 26 سے 50 اہٹم بم موجود ہیں۔

بھولے بھائی یہ سارا ڈرامہ ہی تو ایٹم بموں کے لیے ہے۔۔۔۔۔امریکہ اور بھارت کب سے دہشت گردوں‌کے ہاتھ لگنے کا راگ الاپ رہے ہیں ۔۔۔کب طلابان اسلام اباد کے قریب پہنچیں کب امریکہ قبضہ کرے طالبان کا بہاناہ بنا کے ایٹم بموں پر۔۔۔۔۔
 

عسکری

معطل
بھولے بھائی یہ سارا ڈرامہ ہی تو ایٹم بموں کے لیے ہے۔۔۔۔۔امریکہ اور بھارت کب سے دہشت گردوں‌کے ہاتھ لگنے کا راگ الاپ رہے ہیں ۔۔۔کب طلابان اسلام اباد کے قریب پہنچیں کب امریکہ قبضہ کرے طالبان کا بہاناہ بنا کے ایٹم بموں پر۔۔۔۔۔

جانی امریکہ کیا اسرائیل بھی حق بجانب ہے اس معاملے میں ذرا میپ دیکھو سوات اور خان پور ڈیم کا فاصلہ۔یا تو ہم نے بنانا نہیں تھا یا اب اس کی حفاظت کرنا ہم پر لازم ہے اسرائیل نے 20 سالوں سے بنایا ہوا ہے اور میرے خیال میں اسوقت دنیا میں سب سے زیادہ خطرات پاکستانی نیوکلئیر بموں سے ہے معاملہ کیونکہ ہمارے گھر کا ہے اسلئے ہم ہنوز دہلی دور است سمجھ رہے ہیں جب بھی کوئی ملیشیا کسی اہم مقام یا چیز پر قبضہ کر لیتی ہے اس کی طاقت ہزاروں گنا بڑھ جاتی ہے مشال ہائی جیکنگ سے لے لو؟۔
 

زینب

محفلین
اوہ بھائی جی ایٹم بم پاک فوج کے پاس ہیں اور پاک فوج کوئی بے بس فوج نہین ہے فکر نہ کرو یہ بس دشمن کی پھیلائی ہوئی باتیں ہیں سازش کا حصہ ہیں پاکستان اس وقت چاروں طرف سے سازشوً میں گھیرا ہوا ہے ۔۔۔۔۔ دشمن اپنی چال چل رہے ہیں بس اللہ سے مدد کی دعا ہے ورنہ کوئی دانشمند لوگ نہیں بیٹھے ہوئے حکومت میں
 

عسکری

معطل
سائٹ کے اوپر جب آر پی جی 7 اور مارٹر بموں کی بارش ہو گی اس دن ہمیں نیند سے اٹھنا ہو گا کیا؟
 
Top