مالدیپ میں داڑھی اوربرقعہ پرپابندی

راجہ صاحب

محفلین
مالدیپ میں داڑھی اوربرقعہ پرپابندی

٭ڈاکٹرنورحسین افضل:
مالدیپ جنوبی ایشیا کا برادر اسلامی ملک ہے۔ اس کے صدرمامون عبدالقیوم نے ایک آرڈیننس جاری کیا جو اسلامی روح اوراس کے تعلیمات کچلنے کی سازش ہے ۔
آرڈیننس میںدرج ذیل نکات شامل ہیں ۔
(۱)داڑھی رکھنا ممنوع قرار دیاگیا ۔
(۲)برقعہ پہننے پرپابندی ہوگی ۔
(۳) غیرملکی دینی اسلامی مبلغ مالدیپ میںداخل نہیںہوسکیںگے ۔
(۴) جس شخص کے بارے میںمذہبی انتہا پسند ہونے کا شبہ ہو۔ اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔
(۵)اسکولوںاورکالجوں میںماڈریٹ خیالات (روشن خیالی )کوفروغ دیاجائے گا اسلام پسندجماعتوںکے قائدین اورکارکنوںکو اس آرڈیننس پرشدید اعتراضات اورتحفظات ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ مالدیپ میں ایک ہزارسے زائد جزائر ہیںجس میں ۲۰۰ خوبصورت بستیاں آبادہیں مختلف ممالک کے سیاح یہاں چھٹیاںگذارنے آتے ہیں جس سے مالدیپ کوسالانہ ۳۰۰ملین ڈالر آمدنی ہوتی ہے ’ ان سیاحوںکی آمد سے مالدیپ میں شراب پانی کی طرح عام ہوتی جارہی ہے۔ جوئے کے اڈوں کوفروغ مل رہا ہے غیرملکی سیاح ناپسندیدہ سرگرمیوں میںملوث ہیں معاشرے میں بے راہ روی پھیلتی جارہی ہے ۔ غیرملکی خواتین مغربی کلچر عام کرنے کاذریعہ بن رہی ہیں۔
نوجوان طلبہ وطالبات میںمغربی کلچرفروغ پارہا ہے۔سیاحوںکی حکومتی آزادی اورمراعات سے مالدیپ کا اسلامی کلچرمتاثرہورہا ہے ۔ ان جماعتوں کے قائدین کا نقطہ نظر یہ ہے کہ ان سیاحوں کومخصوص دائرے میں رہنے کا پابند بنایاجائے تاکہ ان سیاحوں کے برے اثرات سے معاشرہ محفوظ رہے ۔ مالدیپ کے جزیرہ جماندومیں ان سیاحوں کے مرکزکے قریب ایک بم دھماکے میں ایک برطانوی جوڑا اورایک فوجی زخمی ہوا۔ دارالحکومت مالے میںدھماکے سے ۱۲سیاح زخمی ہوئے ۔ ان میں دوبرطانوی جاپانی اور چین کے آٹھ سیاح شامل تھے ۔
ایک سروے کے مطابق رواں مالی سال ۲۰۰۸ءمالدیپ میں ساڑھے چھ لاکھ غیرملکی سیاحوں نے چھٹیاں گزارنے کا پروگرام ترتیب دیاہے لیکن ان حملوںکے بعد مالدیپ کی سیاحت کا رخ بدلنے لگا۔ جس کی بنا ءپر صدرمامون عبدالقیوم نے غیرملکی سیاحوںکی خوشنودی کے لئے یہ آرڈیننس جاری کیا۔ مالدیپ جنوبی ایشیا کا ملک ہے ۔ اس کا کل رقبہ ۲۹۸ مربع کلومیٹر یا ۱۱۵ مربع میل ہے ۔ اس کی کرنسی کا نام ( Ruffiya)روفیہ ہے آبادی تین لاکھ نفوس پرمشتمل ہے ۔ سوفیصد مسلمان رہتے ہیں۔ دارالحکومت مالے کی آبادی ۶۰ہزار ہے ۔ مالدیپ بھارت کے لکشدے جزائر کے جنوب اورسری لنکا سے ۷۰۰کلومیٹر دورجنوب مغرب میںواقع ہے ۔ مالدیپ کا نام گالی دیوی راجی یعنی ”جزائر کا راج “ سے نکلا ہے ۔ سنسکرت لفظ مالادیوکا معنی ” جزائر کابار“ ہے اسے مہیلادیپایعنی ”خواتین کے جزائر “ بھی کہا جاتاہے ۔ مالدیپ دنیا کا سب سے چھوٹا اسلامی ملک ہے ۔ مامون عبدالقیوم ۱۹۷۸ ءسے صدرمملکت کے عہدے پر فائزہیں۔ مالدیپ میں اسلام پہلی صدی ہجری میںعرب تاجروں کی وساطت سے آیا۔ ۱۳۱۴ ءمیں مشہورمسلمان صوفی بزرگ ابوالبرات بربری کے ہاتھ مالدیپی جزیروں کے تمام باشندوں نے اسلام قبول کیا۔ اسے مالدیپ کے لوگ اب تک ”روحانی انقلاب “ کے نام سے یادکرتے ہیںحتیٰ کہ ا س وقت ہندوحکمراں دھرم سانت نے بھی اسلام قبول کیا۔ مشہور مسلمان مورخ ابن بطوطہ بھی مالدیپ آیا ‘ اوریہاں بطورقاضی کام کرتا رہا ابن بطوطہ کا سفرنامہ مالدیپ کے قدیم احوال کے بارے میں اولین تاریخی دستاویزشمار ہوتی ہے ۔ اس وقت سے اب تک پرتگالیوں کے مختصراًعہداقتدار کے سوا مالدیپ اسلامی سلطنت چلی آر ہی ہے ۔ مالدیپ کا شماربھی قدیم اسلامی سلطنت میںہوتاہے ۔ ۱۵۸۱ ءمیں ان جزائر پرپرتگالیوں نے قبضہ کرلیا لیکن ۷۰ویں صدی میں دلندیزیوں کی نگرانی میں آگیا ‘جوسری لنکا کے بھی حاکم تھے ۔ ۱۸۸۷ ءمیں ایک معاہدے کے تحت برطانیہ براعظم پاک وہند کے ساتھ مالدیپ کا بھی حکمران تسلیم ہو۔

۱۹۴۸ ءمیںحکومت برطانیہ سے ایک معاہدہ ہوا جس کی روسے طے پایاکہ برطانیہ مالدیپ کے داخلی امور میں مداخلت نہیںکرے گا اور اس کے بدلے برطانیہ کوجزیرہ گان میں ہوائی اڈہ قائم کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ یکم جنوری ۱۹۵۳ ءکومالدیپ آزاد جمہوریہ قرارپایا ‘ امیرمحمد امین کوپہلا صدرمنتخب کیاگیا۔ ۱۹۶۵ ءمیںمالدیپ کومکمل آزادی حاصل ہوئی ۔ ۱۹۷۸ ءمیں صدرابراہیم ناصر نے جلا وطنی اختیارکی ان کی جگہ مامون عبدالقیوم نے عہدہ صدارت سنبھالی ۔ ۱۹۹۳ ءمیں صدرمامون چوتھی بارپانچ سالہ معیاد کے لئے صدرمنتخب ہوئے ۔ ۲۰۰۷ میںایک ریفرنڈم کے ذریعے اپنے اقتدار کا تسلسل جاری رکھا۔ مامون عبدالقیوم آمرہیں اور آمرکا معنی ”آئینی حدودسے تجاوزاختیارات کا مالک کا “ہے ۔ ۲۹سال سے ملک کے مطلق العنان سربراہ چلے آرہے ہیں۔ آمریت کوفروغ دینے کے لئے اسلامی احکامات کوکچلنے میں ملوث رہے ہیں۔ صدرمامون کے جاری کردہ آرڈی ننس پرمختصر اظہار خیال پیش خدمت ہے۔
(۱)داڑھی اوربرقعہ کا حکم قرآن وسنت سے ثابت ہے ‘ کسی طرح بھی اللہ تعالیٰ کے حکم پرمامون کے حکم کوترجیح نہیںدی جاسکتی ۔ مامون نے براہ راست اللہ تعالیٰ سے بغاوت کی۔
(۲)غیرملکی دینی مبلغوںپر پابندی خودمالدیپ کے لئے نقصان کا باعث ہے۔ ان جماعتوںکی آمد سے مالدیپ کے شہریوںکوکئی فوائد حاصل ہوتے ہیں ‘ان پرپابندی غیر آئینی اورغیراخلاقی ہے ۔یہ جماعتیں شہریوںکواچھا انسان بنانے پرخصوصی توجہ دیتی ہیں اورمسلمانوںکواللہ تبارک وتعالیٰ اورسنت رسول ﷺ کی تابعداری ‘والدین ‘بزرگوں کا احترام ‘نماز‘روزہ ‘حج ‘زکوٰة ‘پرعمل درآمداور ملکی قوانین پر پابندی کی تلقین بھی کرتی ہیں‘ان جماعتوںکی شب وروز محنت سے شہریوں میںخوشنما تبدیلیاں‘ رونما ہوئی ہیںجو ملک وقوم کے مفاد میںہیں۔
(۳ اس آرڈی ننس میںایک شق یہ بھی ہے کہ جس شخص کے بارے میں مذہبی انتہا پسندہونے کا شبہ ہواس کے خلاف کارروائی عمل میںلائی جائے گی ۔ اس شق کا بظاہردوسرا مقصد یہ ہے جوبھی مذہب پرعمل کرنے والے اور باشرع مسلمان ہیں۔ وہ ان کے نزدیک انتہا پسند ہیں۔ جس کا ثبوت یہ ہے کہ مالدیپ میںتمام مساجد حکومتی کنٹرول میںہیں۔ صرف ایک مسجد دارالخیر حکومتی کنٹرول میںنہیںتھی ۔ جس کا حکومت نے محاصرہ کرکے وہاں سے پچاس نمازیوں کو گرفتار کرکے ان پرعسکریت پسند ہونے کا الزام لگا کرمقدمات بنائے ۔ گزشتہ سال بھی پورے ملک میںکریک ڈاو¿ن کرکے ۴۰۰شہریوں کوگرفتار کیا گیا ‘ اس کارروائی میں ایک مسجد بھی تباہ ہوئی ‘اورمسلمانوںپر عرصہ حیات تنگ کیاگیا۔ ۴اسکولوں اورکالجوں میںماڈریٹ خیالات کا فروغ امریکی ایجنڈا ہے۔ طلبہ کسی بھی تحریک اور ملک کی ترقی میںکلیدی کردار ادا کرتے ہیں‘ ان کے اذہان ایک صاف کاغذ کے مانند ہوتے ہیں۔ جس پرجوبھی نقش بنایاجائے بآسانی بن جاتاہے ‘ان کی جس طرح ذہن سازی کی جائے گی اسی طرح ذہن تیارہوتاہے اورکل یہی طبقہ ملک کی کلیدی عہدوں پرفائزہوتا ہے اس لئے مامون نے طلبہ میں ماڈریٹ خیالات کے فروغ کا حکم دیاہے ۔


خلاصہ کلام یہ ہے کہ امریکہ اورغیرملکی سیاحوں کی خوشنودی کے لئے داڑھی اوربرقعہ پرپابندی عائد کرنا ‘ غیرملکی اسلامی مبلغوں اور جماعتوں کی آمدروکنا ‘اپنے شہریوں پرعرصہ حیات تنگ کرکے انہیں پابندسلاسل کرنا ‘شراب اور جوئے کوعام کرنا ‘ فحاشی وعریانی کے پھیلنے میں برابرکا حصہ داربننا ‘اسکولوں اور کالجوں کے معصوم طلبہ وطالبات کے اذہان کو بگاڑنا کسی طرح بھی اچھے حکمران کی علامات نہیںہیں اس سوچ اوراقدامات کوکسی طرح بھی اچھا نہیں کہا جاسکتا ‘ بحیثیت مسلمان یہ دنیا وآخرت کے خسارے کا سودا ہے اورایسے آمروں کی جب دنیا میں اللہ تعالیٰ کی پکڑہوتی ہے تووہ رہتی دنیاوالوں کے لئے عبرت کا نشان بن جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی مرضیات پرزندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
٭٭



 
ش

شوکت کریم

مہمان
اللہ سبحان و تعالٰی رحم کریں۔۔۔۔۔ پتہ نہیں ہمارے کرتوتوں کی سزا ہے یا کوئی امتحان مسلسل ہے کہ مسلم ملک تو ہیں ۔۔۔۔۔ مسلم حکمران کہیں نہیں۔۔۔۔۔۔
واعف عنا واغفر لنا وارحمنا انت مولٰنا فانصرنا علی القوم الکٰفرین۔
 

arifkarim

معطل
بہت خوب! یعنی مالدیویوں نے اپنی ٹورزم کی ترقی کی خاطر یہ اقدام بھی اٹھا لئے! یہ پاکستان سے سری لنکا کے بعد قریب ترین جزیرہ ہے۔
 

فرضی

محفلین
جب کسی بھی برائی کو روکنے کے لیے بم دھماکوں کی راہ اپنائی جائے گی تو رد عمل تو آئے گا۔ اس پابندی کی جتنی زمہ دار حکومت وقت ہے اتنے ہی وہ حضرات ہیں جنہوں نے دھماکے کرکہ حکومت کو یہ احکامات جاری کرنے کی راہ ہموار کی۔
 

mfdarvesh

محفلین
اصل میں مسلمانوں کو اللہ کی مدد دین سے مشروط ہے ۔ جب ہم دین سے دور ہوں گے تو اللہ کی مدد ہم سے اٹھ جائے گی، یہی ہمارے ساتھ ہو رہا ہے۔ ہمارے ملک میں بھی اس پر پابندی ہے اگر سمجھا جائے ڈراھی والا القائدہ کا بندہ ہے اس کو ہر جگہ چیک کیا جاتاہے اور پرقعہ نہ پہننے والیاں روشن خیا ل ہیں
 
Top