مالیاتی بحران کے باعث داعش تنخواہیں کم کرنے پرمجبور جنگجوؤں کی ماہانہ اجرت 200 ڈالر کم کردی گئی

Latif Usman

محفلین
شام اور عراق کے درمیان اپنی خود ساختہ سلطنت قائم کرنے والی شدت پسند تنظیم دولت اسلامی ’’داعش‘‘ کو شدید مالیاتی بحران کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کے نتیجے میں جنگجوؤں کی ماہانہ اجرت چار سو ڈالر سے کم کرکے دو سو ڈالرتک کردی گئی ہے۔
شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ادارے ’آبزرویٹری‘ کی جانب سے جاری کرد ہ ایک بیان میں کہا گیاہے کہ داعش کی آمدن میں کمی کے باعث تنظیم کو اپنے جنگجوؤں کی اجرت نصف سے بھی کم کرنا پڑی ہے۔
http://urdu.alarabiya.net/ur/editor-selection/2016/01/20/
 

Latif Usman

محفلین
داعش کے جنگجوں کو شام اور عراق میں اسلامی خیالی جنت دکھائی جاتی تھی۔ مگر جب آپ وہاں جاکر دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ صورتحال بالکل مختلف ہے وہ سارا دن بندوق کندھے پر اٹھائے ایک بے نتیجہ جنگ لڑتے ہوئے گردآلود ماحول میں گھومتے رہتے ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ داعش کے جنگجو بڑی تعداد میں واپس آرہے ہیں۔ جنگجوﺅں کے بدظن ہونے کی مختلف وجوہات ہیں جن میں سے داعش کو خیرآباد کہنے والوں میں زیادہ تر افراد کا کہنا ہے کہ داعش سنی گروپوں سے ہی برسرپیکار ہے جو کہ افسوسناک ہے۔ دوسری وجہ داعش کے ظلم وستم اور خون خرابہ حد سے زیادہ بڑھ چکا ہے، اور اب مالیاتی بحران کے باعث داعش جنگجوں کی تنخواہیں کم دو سو ڈالرتک کردی گئی ہے۔​
 
آخری تدوین:

فرخ

محفلین
داعش کے دھشتگردوں کے تناظر میں خاص طور پر اور دیگر دھشت گردوں کے تناظر میں عموممی طور پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ " نہ مارنے والے کو خبر کہ وہ کیوں مار رہا ہے، نہ مرنے والے کو خبر کہ کونسا ایسا جرم ہے جس کی پاداش میں قتل کیا جارہا ہے۔۔۔۔"
 

سید عاطف علی

لائبریرین
قیدیوں کے نارنجی یونیفارم کا انتظام تو ایسے کرتے ہیں کہ جیسے دنیا کے سب سے طاقتوردولت مند اور خود کفیل ملک کے حاکم ہیں ۔
ان کے وسائل کا ذریعہ کیا ہے ؟
 

قیصرانی

لائبریرین
اس ضمن میں یہ خبر بھی اہم ہے کہ روس کی بمباری داعش کے علاقوں سے ترکی جانے والے آئل ٹینکروں پر بھی ہوتی ہے، جس سے پڑنے والا فرق واضح ہے :)
 

Fawad -

محفلین
اس بات میں کہاں تک صداقت ہے کہ داعش کو بھی امریکہ نے بنایا ہے؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکی حکومت کسی بھی ايسی تنظیم کو کسی بھی قسم کی سپورٹ کيونکر فراہم کرے گی جو عراق ميں کئ برسوں تک ہماری افواج کی جانب سے کی گئ مثبت پيش رفت کو ملياميٹ کرنے کے درپے ہے۔ علاوہ ازيں اب آئ ايس آئ ايس دہشت گردی پر مبنی ايک ايسی خودکفيل اور مضبوط تنظیم کی شکل اختيار کر چکی ہے جو ناصرف يہ کہ عراق بلکہ خطے ميں ہمارے اہم اتحاديوں کے لیے بھی خطرہ ہے

جہاں تک آئ ايس آئ ايس کی مبينہ مدد کے حوالے سے الزام کا تعلق ہے تو اس تنظيم کی جانب سے حاليہ پروپيگنڈہ ويڈيوز کا ايک سرسری جائزہ ليں جن ميں وہ امريکہ کے خلاف حملے کرنے، وائٹ ہاؤس ميں اپنے جھنڈے گاڑنے اور دنيا بھر ميں ہمارے شہريوں کو نشانہ بنانے کی دھمکياں دے رہے ہيں اور پھر مجھے يہ بتائيں کہ امريکی حکومت کيونکر اپنے ہی ٹيکس دہندگان کے پيسوں کو ايسی تنظيم کو مستحکم کرنے کے ليے خرچ کرے گی۔

حتمی تجزيے ميں تشدد کی حاليہ لہر اور آئ ايس آئ ايس جيسی تنظيم کے ابھرنے کے عمل کے ليے امريکی حکومت کو اس ليے موردالزام قرار نہيں ديا جا سکتا کيونکہ سال 2011 ميں عراق کی منتخب جمہوری حکومت کی جانب سے امريکی افواج کو عراق ميں اپنے قيام ميں توسيع کی اجازت ہی نہيں دی گئ تھی۔ امريکی افواج کے انخلاء کے بعد عراق کی فعال اور خودمختار حکومت ہی اب عراق کے معاملات کے ليے ذمہ دار ہے۔

اور ريکارڈ کی درستگی کے ليے واضح کر دوں کہ امريکی حکومت نے مئ 14 2014 کو آئ ايس آئ ايس کو ايک دہشت گرد تنظیم قرار دے ديا تھا۔

يہ رہا اس فيصلے سے متعلق ويب لنک

http://www.state.gov/r/pa/prs/ps/2014/05/226067.htm

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
USDOTURDU_banner.jpg
 

فرخ

محفلین
فواد صاحب، آپ اور ھم سب جانتے ہیں کہ معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے۔۔۔ اور اس سے پہلے امریکی سی آئی اے نے دنیا میں جن جن تنظیمیوں کی مدد کی ہے، اس پر انکاری ہی رہی ہے یا پر کافی لمبی مدت کے بعد جا کر اس بات کا اقرار کیا اور وہ بھی شائید اس لئے کہ خود امریکی عوام میں سے ہی کسی نے انکا یہ روپ واضح کردیا ہو۔۔۔

بہرحال، یہ آپ کی جاب کا حصہ ہے کہ امریکی حکومت کا مثبت پہلو واضح کریں، ورنہ حقیقت اتنی سادہ نہیں ہے۔۔۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکی حکومت کسی بھی ايسی تنظیم کو کسی بھی قسم کی سپورٹ کيونکر فراہم کرے گی جو عراق ميں کئ برسوں تک ہماری افواج کی جانب سے کی گئ مثبت پيش رفت کو ملياميٹ کرنے کے درپے ہے۔ علاوہ ازيں اب آئ ايس آئ ايس دہشت گردی پر مبنی ايک ايسی خودکفيل اور مضبوط تنظیم کی شکل اختيار کر چکی ہے جو ناصرف يہ کہ عراق بلکہ خطے ميں ہمارے اہم اتحاديوں کے لیے بھی خطرہ ہے

جہاں تک آئ ايس آئ ايس کی مبينہ مدد کے حوالے سے الزام کا تعلق ہے تو اس تنظيم کی جانب سے حاليہ پروپيگنڈہ ويڈيوز کا ايک سرسری جائزہ ليں جن ميں وہ امريکہ کے خلاف حملے کرنے، وائٹ ہاؤس ميں اپنے جھنڈے گاڑنے اور دنيا بھر ميں ہمارے شہريوں کو نشانہ بنانے کی دھمکياں دے رہے ہيں اور پھر مجھے يہ بتائيں کہ امريکی حکومت کيونکر اپنے ہی ٹيکس دہندگان کے پيسوں کو ايسی تنظيم کو مستحکم کرنے کے ليے خرچ کرے گی۔

حتمی تجزيے ميں تشدد کی حاليہ لہر اور آئ ايس آئ ايس جيسی تنظيم کے ابھرنے کے عمل کے ليے امريکی حکومت کو اس ليے موردالزام قرار نہيں ديا جا سکتا کيونکہ سال 2011 ميں عراق کی منتخب جمہوری حکومت کی جانب سے امريکی افواج کو عراق ميں اپنے قيام ميں توسيع کی اجازت ہی نہيں دی گئ تھی۔ امريکی افواج کے انخلاء کے بعد عراق کی فعال اور خودمختار حکومت ہی اب عراق کے معاملات کے ليے ذمہ دار ہے۔

اور ريکارڈ کی درستگی کے ليے واضح کر دوں کہ امريکی حکومت نے مئ 14 2014 کو آئ ايس آئ ايس کو ايک دہشت گرد تنظیم قرار دے ديا تھا۔

يہ رہا اس فيصلے سے متعلق ويب لنک

http://www.state.gov/r/pa/prs/ps/2014/05/226067.htm

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
USDOTURDU_banner.jpg
 

اکمل زیدی

محفلین
جہاں تک آئ ايس آئ ايس کی مبينہ مدد کے حوالے سے الزام کا تعلق ہے تو اس تنظيم کی جانب سے حاليہ پروپيگنڈہ ويڈيوز کا ايک سرسری جائزہ ليں جن ميں وہ امريکہ کے خلاف حملے کرنے، وائٹ ہاؤس ميں اپنے جھنڈے گاڑنے اور دنيا بھر ميں ہمارے شہريوں کو نشانہ بنانے کی دھمکياں دے رہے ہيں اور پھر مجھے يہ بتائيں کہ امريکی حکومت کيونکر اپنے ہی ٹيکس دہندگان کے پيسوں کو ايسی تنظيم کو مستحکم کرنے کے ليے خرچ کرے گی۔
سب نورا کشتی ہے ...لوگ انتے بیوقوف نہیں ہیں ...جب وہ اپنا ٹریڈ ٹاور اڑا سکتے ہیں اپنے مقاصد کے لئے تو باقی کی رہ گیا :)
 

اکمل زیدی

محفلین
امريکی حکومت کسی بھی ايسی تنظیم کو کسی بھی قسم کی سپورٹ کيونکر فراہم کرے گی جو عراق ميں کئ برسوں تک ہماری افواج کی جانب سے کی گئ مثبت پيش رفت کو ملياميٹ کرنے کے درپے ہے۔
یہ ایسا ہی ہے جیسے طالبان کو پاکستان نے بنایا اور اب وہی پاکستان کے خلاف ہے۔۔۔

یہ سوال ابھرتا ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ایسی عسکری تنظیموں کی نرسری ملت اسلامیہ ہی کیوں؟ ان تنظیموں کے ذریعے ملت اسلامیہ ہی کو تباہی اور بربادی کا سامنا کیوںکرنا پڑتا ہے؟ ان تنظیموں کی افرادی قوت بھی ملت اسلامیہ ہی کی ہوتی ہے اور ان کا شکار بھی ملت اسلامیہ کی حکومتیں اور عوام ہی ہوتے ہیں۔ ان تنظیموں کو ختم کرنے کیلئے جو عسکری قوت استعمال کی جاتی ہے اس کیلئے وسائل بھی مغربی ممالک ملت اسلامیہ کے امیر ممالک سے ہی حاصل کرتے ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ’’ہم فرقے باز مسلمان‘‘ دوسرے مسلمانوں کو کافر سمجھتے ہیں جبکہ صرف ’’کافر‘‘ ہم سب کو مسلمان سمجھتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

اکمل زیدی

محفلین
شام اور عراق کے درمیان اپنی خود ساختہ سلطنت قائم کرنے والی شدت پسند تنظیم دولت اسلامی ’’داعش‘‘ کو شدید مالیاتی بحران کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کے نتیجے میں جنگجوؤں کی ماہانہ اجرت چار سو ڈالر سے کم کرکے دو سو ڈالرتک کردی گئی ہے۔
شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ادارے ’آبزرویٹری‘ کی جانب سے جاری کرد ہ ایک بیان میں کہا گیاہے کہ داعش کی آمدن میں کمی کے باعث تنظیم کو اپنے جنگجوؤں کی اجرت نصف سے بھی کم کرنا پڑی ہے۔
http://urdu.alarabiya.net/ur/editor-selection/2016/01/20/
یہ شکست خوردہ لوگ ہیں ....جو اپنے منطقی انجام کو پہنچ رہے ہیں ....
 

Fawad -

محفلین
یہ ایسا ہی ہے جیسے طالبان کو پاکستان نے بنایا اور اب وہی پاکستان کے خلاف ہے۔۔۔

یہ سوال ابھرتا ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ایسی عسکری تنظیموں کی نرسری ملت اسلامیہ ہی کیوں؟ ان تنظیموں کے ذریعے ملت اسلامیہ ہی کو تباہی اور بربادی کا سامنا کیوںکرنا پڑتا ہے؟ ان تنظیموں کی افرادی قوت بھی ملت اسلامیہ ہی کی ہوتی ہے اور ان کا شکار بھی ملت اسلامیہ کی حکومتیں اور عوام ہی ہوتے ہیں۔ ان تنظیموں کو ختم کرنے کیلئے جو عسکری قوت استعمال کی جاتی ہے اس کیلئے وسائل بھی مغربی ممالک ملت اسلامیہ کے امیر ممالک سے ہی حاصل کرتے ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ’’ہم فرقے باز مسلمان‘‘ دوسرے مسلمانوں کو کافر سمجھتے ہیں جبکہ صرف ’’کافر‘‘ ہم سب کو مسلمان سمجھتے ہیں۔



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں چاہوں گا کہ آپ امريکی وزارت خارجہ کی اس سرکاری لسٹ پر ايک نظر ڈالیں جس ميں دہشت گردی سے متعلق مختلف تنظيموں کے نام اجاگر کيے گئے ہيں۔

http://www.state.gov/j/ct/rls/other/des/123085.htm

آپ ديکھ سکتے ہيں کہ اس تاثر ميں کوئ صداقت نہيں ہے کہ امريکی حکومت صرف "اسلامی دہشت گرد گروہوں" کے خلاف کاروائ پر توجہ مرکوز کيے ہوئے ہے۔

آپ کی رائے سے يہ تاثر ابھرتا ہے کہ جيسے امريکہ دہشت گردی کے خلاف منتخب کاروائ کرتا ہے۔ يہ بات يقينی طور پر درست نہيں ہے۔ ہم نے دنيا بھر میں دہشت گردی کے سيلز کو توڑنے کے لیے کئ ممالک کی اينٹيلی جينس اداروں کے ساتھ تعاون بھی کيا ہے اور مجرمانہ تحقيقات کا آغاز بھی کيا ہے – اس بات سے قطع نظر کہ ان افراد کی شہريت، مذہبی اور سياسی وابستگياں کيا ہیں۔ ہم نے مختلف مذاہب سے وابستہ تنظيموں کو دہشت گرد بھی قرار ديا ہے۔

امريکی حکومت اور اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کسی بھی تنظيم کو دہشت گردی کی لسٹ ميں شامل کرنے کے لیے جن بنيادی اصول و ضوابط اور قانونی فريم ورک کو بنياد بناتی ہے وہ بالکل واضح، شفاف اور بغير کسی امتياز کے ہیں۔

اس تنظیم کا غيرملکی ہونا لازمی ہے۔

سال 1988 اور سال 1989 ميں فارن ريليشنز آتھرائيزيشن ايکٹ کی شق 140 (ڈی) (2) کے تحت واضح کردہ تشريح کے مطابق دہشت گرد کی تعريف پر پوری اترتی ہو يا آئ –اين – اے کی شق 212 (اے)(3)(بی) کے تحت دہشت گردی کی کاروائ ميں ملوث پائ جائے يا پھر دہشت گردی اور دہشت گرد کاروائ کی صلاحيت اور ارادہ رکھتی ہو۔

تنظيم کی دہشت گرد کاروائ يا دہشت گردی سے امريکی شہريوں کی حفاظت يا امريکہ کی قومی سلامتی بشمول قومی دفاع، عالمی روابط يا معاشی مفادات کو خطرات لاحق ہوں۔

آپ ديکھ سکتے ہيں کہ کسی بھی گروہ يا تنظيم کی مذہبی وابستگی يا سياسی اہداف اور مقاصد کا اس پيمانے کے تناظر ميں کوئ تعلق نہيں ہے۔ دانستہ اور جانتے بوجھتے ہوئے بے گناہ شہريوں کو ہلاک کرنا اور پرتشدد کاروائياں کرنا وہ اعمال ہيں جو اس پيمانے کو پورا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔

ميں آپکی اس رائے سے اتفاق کرتا ہوں کہ مذہب کو دہشت گردی کے ضمن ميں غلط طريقے سے استعمال کيا گيا ہے۔ ليکن ميں اس رائے سے متفق نہیں ہوں امريکہ نے اسلام کو دہشت گردی سے تعبير کيا ہے۔ آپ شايد يہ بھول رہے ہيں کہ يہ تو داعش، القائدہ، ٹی ٹی پی اورديگر دہشت گرد تنظيميں ہيں جنھوں نے ہميشہ يہ دعوی کيا ہے کہ وہ اسلامی تعليمات پر عمل پيرا ہيں۔

ايک سے زائد مواقعوں پر صدر اوبامہ نے خود يہ واضح کيا ہے کہ داعش اور ديگر دہشت گرد تنظيموں نے مذہب کے نام پر جو دہشت گردی پھيلائ ہے، اس کا اسلام سے کوئ تعلق نہيں ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
USDOTURDU_banner.jpg
 

اکمل زیدی

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں چاہوں گا کہ آپ امريکی وزارت خارجہ کی اس سرکاری لسٹ پر ايک نظر ڈالیں جس ميں دہشت گردی سے متعلق مختلف تنظيموں کے نام اجاگر کيے گئے ہيں۔

http://www.state.gov/j/ct/rls/other/des/123085.htm

آپ ديکھ سکتے ہيں کہ اس تاثر ميں کوئ صداقت نہيں ہے کہ امريکی حکومت صرف "اسلامی دہشت گرد گروہوں" کے خلاف کاروائ پر توجہ مرکوز کيے ہوئے ہے۔

آپ کی رائے سے يہ تاثر ابھرتا ہے کہ جيسے امريکہ دہشت گردی کے خلاف منتخب کاروائ کرتا ہے۔ يہ بات يقينی طور پر درست نہيں ہے۔ ہم نے دنيا بھر میں دہشت گردی کے سيلز کو توڑنے کے لیے کئ ممالک کی اينٹيلی جينس اداروں کے ساتھ تعاون بھی کيا ہے اور مجرمانہ تحقيقات کا آغاز بھی کيا ہے – اس بات سے قطع نظر کہ ان افراد کی شہريت، مذہبی اور سياسی وابستگياں کيا ہیں۔ ہم نے مختلف مذاہب سے وابستہ تنظيموں کو دہشت گرد بھی قرار ديا ہے۔

امريکی حکومت اور اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کسی بھی تنظيم کو دہشت گردی کی لسٹ ميں شامل کرنے کے لیے جن بنيادی اصول و ضوابط اور قانونی فريم ورک کو بنياد بناتی ہے وہ بالکل واضح، شفاف اور بغير کسی امتياز کے ہیں۔

اس تنظیم کا غيرملکی ہونا لازمی ہے۔

سال 1988 اور سال 1989 ميں فارن ريليشنز آتھرائيزيشن ايکٹ کی شق 140 (ڈی) (2) کے تحت واضح کردہ تشريح کے مطابق دہشت گرد کی تعريف پر پوری اترتی ہو يا آئ –اين – اے کی شق 212 (اے)(3)(بی) کے تحت دہشت گردی کی کاروائ ميں ملوث پائ جائے يا پھر دہشت گردی اور دہشت گرد کاروائ کی صلاحيت اور ارادہ رکھتی ہو۔

تنظيم کی دہشت گرد کاروائ يا دہشت گردی سے امريکی شہريوں کی حفاظت يا امريکہ کی قومی سلامتی بشمول قومی دفاع، عالمی روابط يا معاشی مفادات کو خطرات لاحق ہوں۔

آپ ديکھ سکتے ہيں کہ کسی بھی گروہ يا تنظيم کی مذہبی وابستگی يا سياسی اہداف اور مقاصد کا اس پيمانے کے تناظر ميں کوئ تعلق نہيں ہے۔ دانستہ اور جانتے بوجھتے ہوئے بے گناہ شہريوں کو ہلاک کرنا اور پرتشدد کاروائياں کرنا وہ اعمال ہيں جو اس پيمانے کو پورا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔

ميں آپکی اس رائے سے اتفاق کرتا ہوں کہ مذہب کو دہشت گردی کے ضمن ميں غلط طريقے سے استعمال کيا گيا ہے۔ ليکن ميں اس رائے سے متفق نہیں ہوں امريکہ نے اسلام کو دہشت گردی سے تعبير کيا ہے۔ آپ شايد يہ بھول رہے ہيں کہ يہ تو داعش، القائدہ، ٹی ٹی پی اورديگر دہشت گرد تنظيميں ہيں جنھوں نے ہميشہ يہ دعوی کيا ہے کہ وہ اسلامی تعليمات پر عمل پيرا ہيں۔

ايک سے زائد مواقعوں پر صدر اوبامہ نے خود يہ واضح کيا ہے کہ داعش اور ديگر دہشت گرد تنظيموں نے مذہب کے نام پر جو دہشت گردی پھيلائ ہے، اس کا اسلام سے کوئ تعلق نہيں ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
USDOTURDU_banner.jpg
فواد صاحب باتیں اور حقائق میرے پاس بھی بہت کچھ ہیں اور یقین سے کہ سکتا ہوں غیر جانبدارانہ آپ بھی تسلیم کرینگے ...مگر پھر وہی کے... آپ اپنی ڈیوٹی سے مجبور...جیسے ایسٹ انڈیا کمنپی والوں نے یہیں کے کالے پیلے لوگوں سے گوروں کی حکومت بنائی تھی خیر ....مختصر اتنا عرض کرونگا ... کے امریکا تمام ضابطوں اور اخلاقیات کا صرف اس وقت تک پابند رہتا ہے جب تک اس کے مفاد کو زک نہیں پہنچتی ...دوسری صورت میں سب بالائے طاق رکھ دیتا ہے ... کسی بھی ملک پر حملہ کردینا صرف شک یا دوسری صورت میں پالیسی کے حساب سے ...خود تم قانون سے بری اور دوسروں ملکوں پر قانون کی پاسداری پر زور ...واٹ از دس ؟
 

Fawad -

محفلین
کے امریکا تمام ضابطوں اور اخلاقیات کا صرف اس وقت تک پابند رہتا ہے جب تک اس کے مفاد کو زک نہیں پہنچتی ...

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ بالکل درست ہے کہ امريکی حکومت اپنے شہريوں کے مفادات کو مقدم سمجھتی ہے اور يہی ان کے نزديک سب سے اہم مقصد ہے۔

دنيا ميں کسی بھی ملک کی طرح امريکی حکومتی عہديداروں کو بھی بحثيت مجموعی اس بات کا مينڈيٹ ديا جاتا ہے کہ وہ اپنے شہريوں کے مفادات کا تحفظ کريں، ان کی زندگيوں کو محفوظ بنائيں اور عالمی سطح پر ترقی کے مواقع فراہم کريں۔ يہ نا تو کوئ خفيہ ايجنڈا ہے اور نا ہی کو پيچيدہ سازش۔ يہ عالمی سطح پر ايک تسليم شدہ حقيقت ہے کہ منتخب حکومتيں اپنے لوگوں کے مفادات کا تحفظ کرتی ہیں۔

ليکن اس ضمن ميں ميرا ايک سوال ہے۔ امريکی عوام کے مفادات کے ليے بہتر کيا ہے؟ زيادہ سے سے زيادہ دوست بنانا جو مختلف سطحوں پر رائج خليج کو پار کر کے ايسے مواقع پيدا کريں جس سے باہم مفادات کے معاملات کو حل کيا جا سکے يا دانستہ امريکہ سے نفرت کو پروان چڑھا کر زيادہ سے زيادہ دشمن تيار کرنا بہتر لائحہ عمل ہے؟

کونسا طريقہ کار دانش کے اصولوں سے ميل کھاتا ہے اور امريکی مفادات کے تحفظ کے ہمارے تسليم شدہ مقصد کے قريب تر لے کے جا سکتا ہے؟

دنيا ميں آپ کے جتنے دوست ہوں گے، عوام کے معيار زندگی کو بہتر کرنے کے اتنے ہی زيادہ مواقع آپ کے پاس ہوں گے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
USDOTURDU_banner.jpg
 

اکمل زیدی

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ بالکل درست ہے کہ امريکی حکومت اپنے شہريوں کے مفادات کو مقدم سمجھتی ہے اور يہی ان کے نزديک سب سے اہم مقصد ہے۔

دنيا ميں کسی بھی ملک کی طرح امريکی حکومتی عہديداروں کو بھی بحثيت مجموعی اس بات کا مينڈيٹ ديا جاتا ہے کہ وہ اپنے شہريوں کے مفادات کا تحفظ کريں، ان کی زندگيوں کو محفوظ بنائيں اور عالمی سطح پر ترقی کے مواقع فراہم کريں۔ يہ نا تو کوئ خفيہ ايجنڈا ہے اور نا ہی کو پيچيدہ سازش۔ يہ عالمی سطح پر ايک تسليم شدہ حقيقت ہے کہ منتخب حکومتيں اپنے لوگوں کے مفادات کا تحفظ کرتی ہیں۔

ليکن اس ضمن ميں ميرا ايک سوال ہے۔ امريکی عوام کے مفادات کے ليے بہتر کيا ہے؟ زيادہ سے سے زيادہ دوست بنانا جو مختلف سطحوں پر رائج خليج کو پار کر کے ايسے مواقع پيدا کريں جس سے باہم مفادات کے معاملات کو حل کيا جا سکے يا دانستہ امريکہ سے نفرت کو پروان چڑھا کر زيادہ سے زيادہ دشمن تيار کرنا بہتر لائحہ عمل ہے؟

کونسا طريقہ کار دانش کے اصولوں سے ميل کھاتا ہے اور امريکی مفادات کے تحفظ کے ہمارے تسليم شدہ مقصد کے قريب تر لے کے جا سکتا ہے؟

دنيا ميں آپ کے جتنے دوست ہوں گے، عوام کے معيار زندگی کو بہتر کرنے کے اتنے ہی زيادہ مواقع آپ کے پاس ہوں گے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
USDOTURDU_banner.jpg
چاہے اسے کسی بھی ملک پر چڑھائی کرنی پڑے کسی بھی اخلاقیات کو پامال کرنا پڑے ... :)
 

Fawad -

محفلین
چاہے اسے کسی بھی ملک پر چڑھائی کرنی پڑے کسی بھی اخلاقیات کو پامال کرنا پڑے ... :)


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکہ سميت دنيا کا کوئ بھی ملک فوج کشی کو قابل عمل حمکت عملی يا اپنی خارجہ پاليسی کو آگے بڑھانے کے ليے ذريعہ نہيں بنا سکتا۔ ہمارے ليے يہ قابل عمل نہيں ہے کہ دنيا ميں جہاں کہيں بھی ہمارے مفادات کو خطرات لاحق ہوں وہاں پر اپنے فوجی بھيج ديں۔ جنگ ہميشہ آخری حربہ ہوتا ہے جس سے بچنے کے ليے ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے کيونکہ اس کی ہميشہ بڑی بھاری قيمت بھی ادا کرنا پڑتی ہے جس ميں ہمارے اپنے فوجيوں کی قربانی بھی شامل ہے۔

يہ سوچ يا تاثر درست نہيں ہے کہ امريکہ ہميشہ جنگيں شروع کرنے کے ليے بے تاب رہتا ہے۔ يہاں تک کہ ستمبر11 2001 کے حادثے کے بعد بھی امريکہ نے ہر ممکن کوشش کی تھی کہ طالبان حکومت اسامہ بن لادن کو امريکی حکومت کے حوالے کر دے تا کہ اسے انصاف کے کٹہرے ميں لايا جا سکے۔ اس حوالے سے حکومت پاکستان کی جانب سے دو ماہ ميں 5 وفود بيجھے گئے۔ ليکن تمام تر سفارتی کوششوں کے باوجود طالبان حکومت نے يہ واضح کر ديا کہ وہ دہشت گردوں کی حمايت سے پيچھے نہيں ہٹيں گے۔

ستمبر 2001 کے واقعے کے بعد يہ واضح نہيں تھا کہ القائدہ کا نيٹ ورک کتنا پھيل چکا ہے اور دنيا ميں کن ممالک ميں ان کے سيل کام کر رہے ہيں۔ القائدہ عالمی برداری کے ليے ايک واضح خطرہ بن کر منظر عام پر آئ تھی اور اس حوالے سے امريکہ اور يورپ سميت تمام مغربی ممالک ميں شديد خدشات تھے۔ طالبان کے صاف انکار کے بعد امريکہ کو کيا کرنا چاہيے تھا؟ کيا القائدہ تنظیم کو طالبان حکومت کے سائے تلے مزيد مضبوط ہونے کے مواقع فراہم کرنا صحيح فيصلہ ہوتا؟

کيا کوئ بھی يہ دعوی کر سکتا ہے کہ اگر اسامہ بن لادن اپنے ان تمام ساتھيوں سميت آج بھی فعال ہوتے جو امريکی اور نيٹو افواج کی اپنے اتحاديوں کے تعاون کے ساتھ کی جانے والی کوششوں کے توسط سے گرفتار يا ہلاک کيے جا چکے ہيں تو دنيا زيادہ محفوظ ہوتی؟

يہ درست ہے کہ گزشتہ پندرہ برسوں کے دوران دنيا بھر ميں دہشت گردی کے بے شمار واقعات رونما ہوئے ہيں۔ ليکن اگر القائدہ کو افغانستان ميں طالبان حکومت کی پشت پناہی حاصل رہتی تو دہشت گردی کی کاروائيوں ميں کئ گنا اضافہ ہوتا۔

گزشتہ ايک دہائ کے دوران بے گناہ شہريوں کی ہلاکتيں يقينی طور پر ايک تلخ حقيقت ہے۔ تاہم اس ضمن ميں ذمہ دار دہشت گرد تنظيميں اور ان کی پرتشدد انتہا پسندی ہے، نا کہ امريکہ سميت عالمی برادری جو کہ دنيا بھر ميں عام شہريوں کی زندگيوں کو محفوظ کرنے کے ليے کاوشيں کر رہے ہيں۔​

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg
 
Top