ابن رضا
لائبریرین
مانا کہ اب وہ پہلی سی فرصت نہیں اُسے
کیسے یہ مان لوں کہ محبت نہیں اُسے
تیور بتا رہے ہیں سبھی حالِ دل مجھے
لفظوں کے پیرہن کی ضرورت نہیں اُسے
غمگین بھی ہے ترکِ مراسم پہ وہ مگر
لہجے کی تلخیوں پہ ندامت نہیں اُسے
رہتا ہے التفات میں وہ دوستوں کے گم
ایسے میں دشمنوں کی ضرورت نہیں اُسے
کرتا وہ کیا وضاحتِ پہلو تہی رضؔا
میں جانتا ہوں اس کی بھی عادت نہیں اُسے
آخری تدوین: