شاہد شاہنواز
لائبریرین
مانا کہ اعتبار کے قابل نہیں ہوں میں
یہ مت کہو کہ پیار کے قابل نہیں ہوں میں
تجھ کو مرا سلام ہو اے لمحہء وصال
اب تیرے انتظار کے قابل نہیں ہوں میں
اُلفت کی رہگزار کا اِک سنگِ میل ہوں
نفرت کے ریگزار کے قابل نہیں ہوں میں
بے فیض رفاقت تو بنی ہے مرا نصیب
بے سود کاروبار کے قابل نہیں ہوں میں
مجھ کو مثالِ برگ اُڑا لے گئی خزاں
اب موسمِ بہار کے قابل نہیں ہوں میں
اس بحر میں اظہارِ خیال میرے لیے مشکل ہے، وزن اور تقطیع کا مسئلہ ہے۔۔۔ پھر بھی پہلا شعر اچھا لگا تو باقی لکھ دئیے۔۔۔
اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے ۔۔
محترم الف عین صاحب
اور محترم محمد یعقوب آسی صاحب ۔۔۔
یہ مت کہو کہ پیار کے قابل نہیں ہوں میں
تجھ کو مرا سلام ہو اے لمحہء وصال
اب تیرے انتظار کے قابل نہیں ہوں میں
اُلفت کی رہگزار کا اِک سنگِ میل ہوں
نفرت کے ریگزار کے قابل نہیں ہوں میں
بے فیض رفاقت تو بنی ہے مرا نصیب
بے سود کاروبار کے قابل نہیں ہوں میں
مجھ کو مثالِ برگ اُڑا لے گئی خزاں
اب موسمِ بہار کے قابل نہیں ہوں میں
اس بحر میں اظہارِ خیال میرے لیے مشکل ہے، وزن اور تقطیع کا مسئلہ ہے۔۔۔ پھر بھی پہلا شعر اچھا لگا تو باقی لکھ دئیے۔۔۔
اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے ۔۔
محترم الف عین صاحب
اور محترم محمد یعقوب آسی صاحب ۔۔۔