محمد یعقوب آسی
محفلین
ترتیب بدل دی آپ نے بس! اور کچھ نہیں۔’’چٹکیاں کاٹنے‘‘ سے ہونے والی محبت پہلی بار دیکھ رہا ہوں۔۔۔ (جملہ معترضہ)۔۔
ٓ
ترتیب بدل دی آپ نے بس! اور کچھ نہیں۔’’چٹکیاں کاٹنے‘‘ سے ہونے والی محبت پہلی بار دیکھ رہا ہوں۔۔۔ (جملہ معترضہ)۔۔
آج سے عشق کی تاریخ بدل جائے گی۔۔ ۔
آئینہ لاؤ، مجھے دیکھ رہا ہے کوئی!!
(مولانا انجم فوقی بدایونی)
برمحل بھی ہوسکتا ہے۔۔ بے محل بھی ۔۔۔
بہت خوب شاہد شاہنواز،
یہ اکثر لکھتا ہوں کہ مفعول فاعلات مفاعیل فاعلات بحر میں اکثر لوگ مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن یا فعولان میں اکثر لوگ کنفیوز کرتے ہیں۔ یہی غلط فہمی تم کو بھی رہی شاید
دو مرتبہ ہونے کی وجہ سے حذف کیا گیا ۔اجی صاحب! اس فقیر اور منیر انور صاحب میں چُٹکیاں کاٹنے کا سلسلہ عرصے سے جاری ہے۔ ’’نہ وہ باز آئیں نہ ہم باز آئیں‘‘
ان کی محبتوں کا اسیر ہوں۔
بہت دلچسپ اور پر لطف نکات سمٹے نظر آئے اس گفتگو میں بہت مزا بھی آیا ۔۔۔محترم احباب سے ایک استفسار ہے۔۔۔۔عموما" لوگ کثرت سے غلطی کے ساتھ لگنا اور چٹکی کے ساتھ کاٹنا استعمال کر تے ہیں۔مجھےذاتہ طور پر یہ درست محسوس نہیں ہوتا اور بہت نا مانوس لگتا ہے ۔۔۔۔ میرے خیال میں با محاورہ گفتگو میں غلطی کے ساتھ کرنا یا ہونا ۔۔۔اور۔۔۔ چٹکی کے ساتھ بھرنا یا لینا کا استعمال صحیح ہوتا ہے ۔ شرکاء کی رائے اہم ہو گی۔اجی صاحب! اس فقیر اور منیر انور صاحب میں چُٹکیاں کاٹنے کا سلسلہ عرصے سے جاری ہے۔ ’’نہ وہ باز آئیں نہ ہم باز آئیں‘‘
ان کی محبتوں کا اسیر ہوں۔
بہت دلچسپ اور پر لطف نکات سمٹے نظر آئے اس گفتگو میں بہت مزا بھی آیا ۔۔۔ محترم احباب سے ایک استفسار ہے۔۔۔ ۔عموما" لوگ کثرت سے غلطی کے ساتھ لگنا اور چٹکی کے ساتھ کاٹنا استعمال کر تے ہیں۔مجھےذاتہ طور پر یہ درست محسوس نہیں ہوتا اور بہت نا مانوس لگتا ہے ۔۔۔ ۔ میرے خیال میں با محاورہ گفتگو میں غلطی کے ساتھ کرنا یا ہونا ۔۔۔ اور۔۔۔ چٹکی کے ساتھ بھرنا یا لینا کا استعمال صحیح ہوتا ہے ۔ شرکاء کی رائے اہم ہو گی۔
محمد یعقوب آسی محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر شرکاء
ہے دیکھنے کی چیز اسے بار بار دیکھ’’چٹکیاں کاٹنے‘‘ سے ہونے والی محبت پہلی بار دیکھ رہا ہوں۔۔۔ (جملہ معترضہ)۔۔
نہیں پوچھتے ۔۔۔ لیکن اس سے یہ مت مراد لے لیجئے گا کہ ہمیں آپ کی بات سمجھ میں آگئی ہے۔۔۔ہے دیکھنے کی چیز اسے بار بار دیکھ
یہ مت پوچھئے گا کہ یہاں ’’چیز‘‘ سے کیا مراد ہے، نہیں تو منیر انور صاحب ناراض بھی ہو سکتے ہیں، اور وہ بھی مجھ سے۔
کاٹی جائیں، لی جائیں یا بھری جائیں، ہیں تو چٹکیاں ہی، تاہم اس بات پر اتفاق کرنے کے سوا چارہ نہیں کہ چٹکیاں کاٹنا محاورہ نہیں ۔۔۔آپ کا خیال درست لگتا ہے۔
اصولی طور پر تو محاوروں میں متعینہ الفاظ ہی آنے چاہئیں، اب اس کا کیا کیجئے کہ سب محاورے حرف بحرف یاد نہیں رہتے اور ہم اپنی اپج کے مطابق لفظ لگا دیتے ہیں۔
کسی مستند کتاب سے دیکھ لیجئے ، ہمیں بھی بتا دیجئے گا۔ یا پھر کسی ’’اہلِ زبان‘‘ سے پوچھ لیتے ہیں؛ مثلاً فاتح صاحب سے، فارقلیط رحمانی صاحب سے۔
دل چسپ!نہیں پوچھتے ۔۔۔ لیکن اس سے یہ مت مراد لے لیجئے گا کہ ہمیں آپ کی بات سمجھ میں آگئی ہے۔۔۔
منیر انور صاحب کی سمجھ میں آ گئی ہے!
کاٹی جائیں، لی جائیں یا بھری جائیں، ہیں تو چٹکیاں ہی، تاہم اس بات پر اتفاق کرنے کے سوا چارہ نہیں کہ چٹکیاں کاٹنا محاورہ نہیں ۔۔۔
بھرنا اور لینا دونوں ہی درست ہیں۔۔۔ جہاں تک میرا خیال ہے۔۔۔
سرِ تسلیم خم ہے