الف عین
لائبریرین
اس وقت بھی اکثر تجھے ہم ڈھونڈ نے نکلے
جس دھوپ میں مزدور بھی چھت پر نہیں جاتے
شرم آ تی ہے مز دوری بتا تے ہو ئے ہوئے ہم کو
اتنے میں تو بچوں کا غبارہ نہیں ملتا
ہم نے بازار میں دیکھے ہیں گھر یلو چہرے
مفلسی تجھ سے بڑے لوگ بھی دب جاتے ہیں
بھٹکتی ہے ہوس دن رات سونے کی دکانوں میں
غریبی کان چھدواتی ہے تنکا ڈال دیتی ہے
امیر شہر کا رشتے میں کوئی کچھ نہیں لگتا
غریبی چاند کو بھی اپنا ما ما مان لتی ہے
تو کیا مجبو ریاں بے جان چیز یں بھی سمجھتی ہیں
گلے سے جب اتر تا ہے تو زیور کچھ نہیں کہتا
کہیں بھی چھوڑ کے اپنی زمیں نہیں جاتے
ہمیں بلاتی ہے دنیا ہمیں نہیں جاتے
زمیں بنجر بھی ہو جائے تو چاہت کم نہیں ہوتی
کہیں کوئی وطن سے بھی محبت چھوڑ سکتا ہے
ضرورت روز ہجرت کے لئے آواز دیتی ہے
محبت چھوڑ کر ہندوستاں جانے نہیں دیتی
پیدا یہیں ہوا ہوں یہیں پر مرو ں گامیں
وہ اور لوگ تھے کراچی چلے گئے
میں مروں گا تو یہیں دفن کیا جاؤں گا
میری مٹی بھی کراچی نہیں جانے والی
وطن کی راہ میں دینی پڑے گی جان اگر
خدا نے چا ہا تو ثابت قدم ہی نکلیں گے
وطن سے دور بھی یا رب وہاں پہ دم نکلے
جہاں سے ملک کی سر حد دکھائی دینے لگے
جس دھوپ میں مزدور بھی چھت پر نہیں جاتے
شرم آ تی ہے مز دوری بتا تے ہو ئے ہوئے ہم کو
اتنے میں تو بچوں کا غبارہ نہیں ملتا
ہم نے بازار میں دیکھے ہیں گھر یلو چہرے
مفلسی تجھ سے بڑے لوگ بھی دب جاتے ہیں
بھٹکتی ہے ہوس دن رات سونے کی دکانوں میں
غریبی کان چھدواتی ہے تنکا ڈال دیتی ہے
امیر شہر کا رشتے میں کوئی کچھ نہیں لگتا
غریبی چاند کو بھی اپنا ما ما مان لتی ہے
تو کیا مجبو ریاں بے جان چیز یں بھی سمجھتی ہیں
گلے سے جب اتر تا ہے تو زیور کچھ نہیں کہتا
کہیں بھی چھوڑ کے اپنی زمیں نہیں جاتے
ہمیں بلاتی ہے دنیا ہمیں نہیں جاتے
زمیں بنجر بھی ہو جائے تو چاہت کم نہیں ہوتی
کہیں کوئی وطن سے بھی محبت چھوڑ سکتا ہے
ضرورت روز ہجرت کے لئے آواز دیتی ہے
محبت چھوڑ کر ہندوستاں جانے نہیں دیتی
پیدا یہیں ہوا ہوں یہیں پر مرو ں گامیں
وہ اور لوگ تھے کراچی چلے گئے
میں مروں گا تو یہیں دفن کیا جاؤں گا
میری مٹی بھی کراچی نہیں جانے والی
وطن کی راہ میں دینی پڑے گی جان اگر
خدا نے چا ہا تو ثابت قدم ہی نکلیں گے
وطن سے دور بھی یا رب وہاں پہ دم نکلے
جہاں سے ملک کی سر حد دکھائی دینے لگے