ماں: وہ کون ہے جو اداس راتوں کی چاندنی میں

محبوب خان

محفلین
ًماں

وہ کون ہے جو اداس راتوں کی چاندنی میں
کئی دعائیں لبوں پہ لے کر
ملول ہو کر
بھلا کے ساری تھکان دن کی
یہ سوچتی ہے
کہ میں نجانے ہزاروں میلوں پرے جو بیھٹا ہوں
"کس طرح ہوں"
وہ کون ہے جو اداس راتوں کے رتجگے میں
دعاوں کی مشعلیں جلائے کھڑی ہوئی ہے
دعائیں جس کی مری لیے ہیں
میں ان دعاوں کے زیر سایہ
زمیں سے آسماں کی جانب یوں محو پرواز ہوں کہ جیسے
بشر گزیدہ خدا سے ملنے کو جارہاہو
پھر ایک لمحے کو میرے اندر سے اتنی آوازیں گونجتی ہیں
میں ان سے برسوں سے آشنا ہوں
یہ ہاتھ جو کہ بلند ہو کر لرز رہے ہیں
یہ ہاتھ میرے لیے تحفظ کا استعارہ
یہ ہاتھ میرے لیے جہاں کی
ہزاروں خوشیوں سے بالا تر ہیں
یہی تو ہیں وہ جنہوں نے مجھ کو
قدم اٹھانا سکھادیا ہے

بقا بگٹی بلوچ
 

الف عین

لائبریرین
نہ صرف اچھی نظم ہے بلکہ محبوب خان کو یہاں خوش آمدید بھی۔ مطلب بزمِ سخن میں۔ ورنہ اب تک محض اپنے ادارے کو ہی ڈفینڈ کرتے رہہتے تھے، سلسلے کو میں نے پڑھنا چھوڑ دیا تھا۔۔
 

تیلے شاہ

محفلین
بہت خوب
جب بھی اداس ہوتا ہوں امی سے بات کر کے سکون مل جاتا ہے
ایک عجیب سے سکون مل جاتا ہے دل کو
 
Top