سید زبیر
محفلین
اب تبسم کا ہے یہ رنگ دھواں ہو جیسے
آج نغمہ کا یہ عالم ہے فغاں ہو جیسے
کچھ نہ کہنے پہ بھی سب کچھ ہے زمانے پہ عیاں
خامشی حسن و محبت کی زباں ہو جیسے
قافلہ مہر و وفا کا یہ کہاں آپہونچا
زندگی راہ میں خود سنگ گراں ہو جیسے
واعظِ شہر کی باتوں پہ ہنسی آتی ہے
یہ بھی مِن جملہ ٍ صاحب نظراں ہو جیسے
دردِدل سخت ہےجانکاہ مگر کیا کیجیے
زندگانی کی یہی روح ِرواں ہو جیسے
دل غم ِ ہجرسے مانوس ہے اتنا ماہر
خواہشِ وصلِ محبت کا زیاں ہو جیسے
ماہر القادری