::: ماہ محرم اور ہم ::: 2 ::: دس محرم کا روزہ ::: عظیم اجر و ثواب

الحَمدُ لِلَّہِ وَحدَہُ و الصَّلاۃُ و السَّلامُ عَلیٰ مَن لا نَبِيَّ وَ لا مَعصُومَ بَعدَہُ ، وَ عَلیٰ آلہِ وَ ازوَاجِہِ وَ اصَحَابِہِ وَ مَن تَبعَھُم باِحسَانٍ اِلیٰ یَومِ الدِین، خالص اور حقیقی تعریف اکیلے اللہ کے لیے ہے ، اور اللہ کی رحمتیں اور سلامتی ہو محمد پر جِنکے بعد کوئی نبی اور معصوم نہیں ، اور اُن صلی اللہ علیہ وسلم کی آل پر ، اور مقدس بیگمات پر اور تمام اصحاب پر اور جو اُن سب کی ٹھیک طرح سے مکمل پیروی کریں اُن سب پر ،
دس محرم کے روزے کی فضیلت بیان کرنے سے پہلے مُناسب معلوم ہوتا ہے کہ مختصراً دس محرم کے روزے کی تاریخ اور سبب بھی ذِکر کرتا چلوں، تا کہ پڑہنے والے اِن شاء اللہ یہ سمجھ جائیں کہ دس محرم کی فضیلت یا اِس دِن روزہ رکھنے کے اجر کا نواسہء رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ، حسین بن علی رضی اللہ عنہما کی شہادت جس کے واقع ہونے کی تاریخ دس محرم بتائی جاتی ہے ، سے کوئی تعلق نہیں ہے ،
:::::دس محرم کا روزہ :::::
دس محرم ہماری اسلامی تاریخ کا وہ دِن جِس کے متعلق سب سے زیادہ جھوٹ پھیلائے گئے ، ایسے جھوٹ جِن کو گھڑنے والے بلا شک و شبہ مُنافق تھے اور ہیں ، جنہوں نے اپنے نفاق کو خاص پردوں میں چُھپانے کے لیے اور اُمتِ مُسلّمہ کو فنتے اور فساد کا شکار کرنے کے لیے یہ سب جھوٹ گھڑے ، پھیلائے اور مسلسل پھیلائے جا رہے ہیں ، افسوس اُن کی کاروائیوں کا نہیں ، کیونکہ یہ سب کُچھ اُنہوں نے تو کرنا ہی تھا افسوس اپنے اُن کلمہ گو بھائی بہنوں پر ہے جو اِن مُنافقین کی کہانیوں اور من گھڑت قصوں کو قُرآن اور حدیث کی طرح سینوں سے لگائے ہوئے ہیں اور جِس طرح اُنہیں قُرآن اور حدیث پر عمل کرنا اور اُس کی تبلیغ کرنا چاہئیے تھی اُس طرح اِن خُرافات کی تبلیغ کرتے ہیں بلکہ بسا اوقات تو یہ محسوس ہوتا ہے کہ قُرآن اور حدیث سے بھی زیادہ اہمیت دیتے ہیں کیونکہ ایسی خُرافات کو درست ثابت کرنے کی کوشش میں ، قُرآن کی تاویل اور حدیث کا انکار کر دِیا جاتا ہے ،اور پھر بھی خود کو ''' سُنّت اور الجماعت کے تابع فرمان ''' سمجھتے اور کہتے ہیں ، میرا موضوع اِس وقت یہ نہیں ، یہاں تو دس محرم کے دِن کی حقیقت اور اِس دِن کے روزے کی وجہ کے متعلق بات کرنا مقصود ہے ، دس محرم سے منسوب ان واقعات کے بارے میں بات چیت الگ عنوان کے تحت گئی ہے ۔
سابقہ مراسلےمیں بیان کردہ آیت کی روشنی میں ہمیں محرم کے مہینے کی فضلیت اللہ تعالیٰ کے فرمان کے ذریعے معلوم ہوئی ، آئیے دیکھتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی طرف سے اِس ماہ یا اِس کے کِسی خاص دِن کے بارے میں ہمیں کیا بتایا ، سیکھایا گیا ہے ۔
::::::عبداللہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما کا کہنا ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو یہودی دس محرم کا روزہ رکھا کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نےدریافت فرمایا کہ (((مَا ھَذا؟::: یہ کیا ہے؟ ))) تو اُنہیں بتایا گیا کہ ''' یہ دِن اچھا ہے (کیونکہ )اِس دِن اللہ نے بنی اسرائیل کو اُن کے دشمن ( فرعون ) سے نجات دِی تھی تو اُنہوں نے روزہ رکھا تھا '' ' تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (((فَانَا احقُ بِمُوسیٰ مِنکُم ::: میرا حق موسیٰ پر تُم لوگوں سے زیادہ ہے ))) اور (((رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِس دِن کا روزہ رکھا اور روزہ رکھنے کا حُکم دِیا )))صحیح البُخاری /حدیث2004/کتاب الصوم/باب69 ۔

اِس حدیث میں دس محرم کے روزے کا سبب ظاہر ہونے کے ساتھ یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غیب کا علم نہیں جانتے تھے ، اور یہ اِس موضوع کے بہت سے دلائل میں سے ایک ہے ،
ابو موسی رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے کہ''' دس محرم کے دِن کو یہودی عید جانتے تھے تو نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا ((( تُم لوگ اِس دِن کا روزہ رکھو ))) صحیح البُخاری /حدیث 2005/کتاب الصوم/باب69۔
::::: دس محرم کا روزہ رمضان کے روزوں سے پہلے بھی تھا ، لیکن فرض نہیں تھا :::::
اِیمان والوں کی والدہ محترمہ عائشہ ، عبداللہ ابنِ عُمر، عبداللہ ابنِ مسعود رضی اللہ عنہم سے روایات ہیں کہ ((( اِس دس محرم کا روزہ اہلِ جاہلیت بھی رکھا کرتے تھے اور رمضان کے روزے فرض ہونے سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی رکھا کرتے تھے اور اِسکا حُکم بھی دِیا کرتے تھے اور اِسکی ترغیب دِیا کرتے تھے ، جب رمضان کے روزے فرض ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نہ اِسکا حُکم دِیا ، نہ اِس کی ترغیب دِی اور نہ ہی اِس سے منع کیا ))) صحیح مُسلم /کتاب الصیام /باب صوم یوم عاشوراء
امیر المؤمنین معاویہ رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سُنا کہ(((ہذا یَومُ عَاشُورَاء َ ولَم یَکتُب اللہ عَلَیکُم صِیَامَہُ وانا صَائِمٌ فَمَن شَاء َ فَلیَصُم وَمَن شَاء َ فَلیُفطِر ::: یہ دس محرم کا دِن ہے اور اللہ نے تُم لوگوں پر اِس کا روزہ فرض نہیں کِیا ، اور میں روزے میں ہوں تو جو چاہے وہ روزہ رکھے اور جو چاہے وہ افطار کرے )))
صحیح البُخاری حدیث 2003 /کتاب الصوم/باب69، صحیح مُسلم حدیث 1169/کتاب الصیام/باب19 ۔

::::: دس محرم کے روزے کی فضلیت اور اجر :::::
عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا کہنا ہے ((( میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاکہ نہ تو وہ(صلی اللہ علیہ علی آلہ وسلم) کِسی بھی اور دِن کے (نفلی)روزے کواِس دس محرم کے روزے کے عِلاوہ، زیادہ فضلیت والا جانتے تھے اور نہ کِسی اور مہینے کو اِس مہینے سے زیادہ ( فضیلت والاجانتے تھے ) یعنی رمضان کے مہینے کو ))) صحیح البُخاری /حدیث 2006/کتاب الصوم/باب69۔
ابو قتادہ رضی اللہ عنہُ ایک لمبی حدیث میں روایت کرتے ہیں کہ ((( خلیفہ دوئم بلا فصل امیر المؤمنین عُمر ابن الخطاب رضی اللہ عنہُ ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے عاشوراء (دس محرم) کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو ارشاد فرمایا(((اَحتَسِبُ علی اللَّہِ اَن یُکَفِّرُ السّنَۃَ المَاضِیَۃَ ::: میں اللہ سے یہ اُمید رکھتا ہوں کہ (اس عاشوراءکے روزہ کے ذریعے) پچھلے ایک سال کے گُناہ معاف فرما دے گا )))
صحیح مُسلم حدیث 1162/کتاب الصیام/باب36، صحیح ابن حبان /حدیث3236 ۔
محرم کے مہینے اور خاص طور پر دس محرم کی یہ ہی فضلیت ہمیں قُرآن اور حدیث میں ملتی ہے ، اِس کے عِلاوہ اور کُچھ نہیں عام مشہور تاریخی کہانیوں کے مُطابق ساٹھ ہجری کے محرم کے مہینے میں حُسین رضی اللہ عنہُ اور اُن کے خاندان کے کُچھ اَفراد کی شہادت کا واقعہ رونما ہوا اِس حادثے کی تمام تر ذمہ داری اُن منافقوں پر آتی ہے جو اُس وقت اپنے آپ کو علی رضی اللہ عنہُ اور فاطمہ رضی اللہ عنہا اور اُن کی اولاد رضی اللہ عنہم اور اُن کی اولاد رحمہم اللہ کے ہمدرد ظاہر کرتے تھے ، اِس حادثے کو بنیاد بنا کر اِن منافقوں کے وا ویلے سے مُتاثر ہونے والے مُسلمان آج بھی خیر اور نیکی ، سمجھ کر ، علی و فاطمہ رضی اللہ عنہما اور اُن کی اولاد رضی اللہ عنہم و رحمہم سے محبت اور عقیدت سمجھ کر دو کام بڑے تسلسل اور شدّ و مد کے ساتھ کر رہے ہیں :::
( 1 ) مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنا ،( 2 ) صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین ، خاص طور پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بلا فصل چَھٹے خلیفہ، ، کاتبِ وحی ، اِیمان والوں کے ماموں ، معاویہ بن ابی سُفیان رضی اللہ عنہما ، مُغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہُ ، أمیر المؤمنین معاویہ رضی اللہ عنہُ کے بیٹے ساتویں خلیفہ یزید پر لعن و طعن کرنا ، جبکہ اُس کے نام و ذِکر کے ساتھ رحمت کی دُعا کی جانی چاہیے ، چونکئیے نہیں ، اگر یزید کے نام ساتھ دُعا کرنے کا کہا گیا ہے ، یا دُعا کرتے ہوئے رحمۃُ اللہ علیہ وغیرہ کہا جائے تو یہ اُس کا حق ہے ، یقین نہ آئے تو اگلے صفحات ملاحظہ فرمائیے ۔ (کتابی شکل میں پائے جانے والے مضمون کے صفحات )
اگر آپ نواسہ رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ، حُسین ابن علی رضی اللہ عنہُما کی شہادت سے وابستہ کئیے گے ، جھوٹے قصوں کے بارے میں مُختصراً کُچھ جاننا چاہتے ہیں تو اِس پورے مضمون کا مطالعہ کیجیے ، اور اگر کوئی بات سمجھ نہ آئے یا پہلے سے سُنے ہوئے قصوں کی وجہ سے پسند نہ آئے تو بلا تردد اُس کا اظہار کیجیئے ، اِن شاءَ اللہ بہت کچھ واضح ہو جائے گا ۔
پورے مضمون کا برقی نُسخہ
یہاں اور یہاں سے اتارا جا سکتا ہے ،
السلام علیکم و رحمۃُ اللہ وبرکاتہُ
 
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
اللہ تعالیٰ نے ایک دفعہ پھر ہماری زندگیوں کو ایک اور ماہ محرم تک پہنچایا ہے ، زندگی رہی تو ان شاء اللہ دس محرم تک بھی پہنچیں گے ، اس دن کے روزے کی یاد دہانی کے لیے اس تھریڈ کو تازہ کر رہا ہوں ، اللہ تعالیٰ ہم سب کو اُس کے حبیب صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی بلا مشروط اطاعت نصیب فرمإئے ، اور اپنی عقلوں کے فریب سے محفوظ رکھے والسلام علیکم۔
 
Top