خرم شہزاد خرم
لائبریرین
ارے یار یہ جو تم نے کام شروع کیا ہے۔ اس میں کوئی فائدہ نہیں ہے۔ جتنا پیسہ تم نے یہاں لگایا ہے اتنا پیسا کسی اور کام میں لگاتے تو فائدہ ہوتا ۔ یہ کوئی کام ہے اس سے بہتر تھا تم فوٹو سٹیٹ کا کام شروع کرتے اور اس میں فائدہ اٹھاتے۔
جگہ تو اچھی ہے۔لیکن یہ جو کام شروع کر رہے ہو نا اس کا فائدہ نظر نہیں آتا۔ فلاح بندہ بھی یہی کام کر رہا تھا۔ اس نے چھوڑ دیا۔ چھوڑنے کی وجہ یہی ہے نا کہ اس کا سکوپ نہیں۔ جتنا خرچہ تم نے یہاں کیا ہے اگر مجھے بتاتے تو مین تمہیں کہیں مارکیٹ میں شاپ بنا دیتا اور پھر تم وہاں ایک مہنے میں ایک لاکھ تک بھی کما سکتے تھے۔
آپ سب تو جانتے ہیں میں نے کمپیوٹر اکیڈمی بنائی ہے اور اس میں رپیرنگ کا بھی کام رکھا ہے۔ ظاہر ہے جو کام بھی کریں اس میں شروع میں فائدہ تو نہیں ہوتا۔ کچھ وقت لگتا ہے فائدے حاصل کرنے کے لیے۔ لیکن بہت کم لوگ ایسے ملے ہیں جو میری حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ لیکن بہت سے ایسے لوگ مل رہے ہیں جو میرے اس فیصلے کو غلط ثابت کر رہے ہیں اور مجھے نقصان اٹھانے کے لیے تیار ہونے کا کہہ رہے ہیں۔
میں مایوس ہونے والا بندہ نہیں ہوں۔ مجھے پتہ ہے رزق دینے والی ذات نے رزق دینا ہی ہے۔ لیکن جب ہر طرف سے مایوسی والی باتیں سنتا ہوں تو دماغ خراب ہو جاتاہے۔ آج صبح ابھی بستر میں ہی تھا کہ ہمارے قریبی رشتہ دار آئے اور انہوں نے اتنا کچھ مایوس کیا کہ کام کرنے سے دل ہی ٹوٹ گیا۔ لیکن ہمت کی اور اکیڈمی آیا۔ یوں تو اتوار کو چھٹی ہوتی ہے لیکن میں آتا ہوں کوئی نا کوئی کام آ ہی جاتا ہے۔ پھر ہوا بھی یوں ایک بندہ کام لے کر آیا اس کا کام نہیں ہوا اور الٹا اس کا نقصان بھی ہو گیا۔ مجھے بہت افسوس ہوا، صبح صبح مایوسی کی باتیں سنی تھیں۔ سارا دن ہی مایوس ہی جانا تھا اس وقت کا موڈ خراب ہے۔ ابھی بیٹھا ہوا تھا تو سوچا اس بارےمیں کچھ لکھوں ۔ کیونکہ جب بھی میں کچھ لکھتا ہوں تو میری حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور میرے اندر محنت کرنی کی ہمت پیدا ہوتی ہے اور اسی ہمت کی خاطر میں لکھنے بیٹھ گیا۔ جب لکھنا شروع ہی کیا تو خود بخود تبدیلی آتی گئی میرے اندر مایوسی ختم ہوتی گئی۔ کیونکہ جب میں نے ماضی کی طرف دیکھا تو کچھ یہ باتیں یاد آئیں۔
جب ابو ظہبی سے کام ختم کر کے آیا تو اسی وقت سے لوگوں نے مایوسی پھیلانا شروع کر دی تھی۔ یہاں کیا کروں گے۔ وہاں اچھے تھے۔ یہ وہ ، ایسے ویسے ۔ پتہ نہیں کیا کیا۔ ظاہر ہے کہنے والوں نے تو اس لیے کہا کہ اب ہم سے کچھ مانگ نا لیے۔ خیر اللہ نے ہمت اور طاقت دی۔ میں نے فروٹ منڈی جانا شروع کر دیا۔ ظاہر ہے ابوظہبی سے آئے ہوئے 3 ماہ ہو چکے تھے اس دوران۔ بہت سے مسئلے مسائل بھی ہوگے تھے۔ جس کے لیے دعاؤں کا کہا بھی گیا تھا پھر ایک مسئلہ اور ہوا جس پر پھر آپ سب سے دعاؤں کا کہا گیا اور پھر اللہ تعالیٰ نے اپنا کرم فرمایا۔ اور ہمارے بہت سے مسائل حل ہوگے۔ ان مسائل پر اتنے اخراجات ہوئے کہ میں خالی ہوگیا۔ لیکن میں نے کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھلائے۔ اور فروٹ منڈی کام شروع کر دیا۔ جس پر بہت سارے نے شکوہ بھی کیا کہ تمہیں ایسا نہیں کرنا چاہے تھا۔ کوئی اچھا سا کام کرتے ، یہ کرتے وہ کرتے، کچھ نے تو یہ تک کہہ دیا کہ اللہ کرے یہ خرم نا ہو۔ سب نے بہت سی باتیں کی اور یہ نا سوچا کہ یار خرم گزارا کیسے کرے گا۔ اللہ کا کرم ہے میرے والدین اور بھائی سیٹل ہیں اور وہ میری مدد بھی کرتے ہیں۔ لیکن کب تک؟؟ بس یہی سوچ کر میں نے اللہ کا نام لیا ور ہر طرح کا کام کرنے کے لیے تیار ہو گیا۔ اس وقت تک کسی نے کوئی حوصلہ افزائی نہیں کی سوائے نیٹ کے دوستوں کے۔ میں نے کام کیا اور خوب محنت کی۔ پھر ابو نے فیصلہ کیا کہ خرم کو سیٹل کرنا چاہے ۔ پھر ابو جی نے اکیڈمی پر خرچہ کیا اور تیار کروا کر دی۔ اب تقریبا دو ماہ بھی پورے نہیں ہوئے ہیں۔ ابھی کوئی خاص کام بھی نہیں ہے۔ شاید اسی وجہ سے بہت ساروں نے حوصلہ شکنی کرنی شروع کر دی ہے اور بہت مایوسی پھلا دی ہے۔ اتنی مایوسی کے بس۔
آپ سب میرے لیے دعا کریں اللہ تعالیٰ میرے کاروبار میں برکت عطا فرمائے آمین
جگہ تو اچھی ہے۔لیکن یہ جو کام شروع کر رہے ہو نا اس کا فائدہ نظر نہیں آتا۔ فلاح بندہ بھی یہی کام کر رہا تھا۔ اس نے چھوڑ دیا۔ چھوڑنے کی وجہ یہی ہے نا کہ اس کا سکوپ نہیں۔ جتنا خرچہ تم نے یہاں کیا ہے اگر مجھے بتاتے تو مین تمہیں کہیں مارکیٹ میں شاپ بنا دیتا اور پھر تم وہاں ایک مہنے میں ایک لاکھ تک بھی کما سکتے تھے۔
آپ سب تو جانتے ہیں میں نے کمپیوٹر اکیڈمی بنائی ہے اور اس میں رپیرنگ کا بھی کام رکھا ہے۔ ظاہر ہے جو کام بھی کریں اس میں شروع میں فائدہ تو نہیں ہوتا۔ کچھ وقت لگتا ہے فائدے حاصل کرنے کے لیے۔ لیکن بہت کم لوگ ایسے ملے ہیں جو میری حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ لیکن بہت سے ایسے لوگ مل رہے ہیں جو میرے اس فیصلے کو غلط ثابت کر رہے ہیں اور مجھے نقصان اٹھانے کے لیے تیار ہونے کا کہہ رہے ہیں۔
میں مایوس ہونے والا بندہ نہیں ہوں۔ مجھے پتہ ہے رزق دینے والی ذات نے رزق دینا ہی ہے۔ لیکن جب ہر طرف سے مایوسی والی باتیں سنتا ہوں تو دماغ خراب ہو جاتاہے۔ آج صبح ابھی بستر میں ہی تھا کہ ہمارے قریبی رشتہ دار آئے اور انہوں نے اتنا کچھ مایوس کیا کہ کام کرنے سے دل ہی ٹوٹ گیا۔ لیکن ہمت کی اور اکیڈمی آیا۔ یوں تو اتوار کو چھٹی ہوتی ہے لیکن میں آتا ہوں کوئی نا کوئی کام آ ہی جاتا ہے۔ پھر ہوا بھی یوں ایک بندہ کام لے کر آیا اس کا کام نہیں ہوا اور الٹا اس کا نقصان بھی ہو گیا۔ مجھے بہت افسوس ہوا، صبح صبح مایوسی کی باتیں سنی تھیں۔ سارا دن ہی مایوس ہی جانا تھا اس وقت کا موڈ خراب ہے۔ ابھی بیٹھا ہوا تھا تو سوچا اس بارےمیں کچھ لکھوں ۔ کیونکہ جب بھی میں کچھ لکھتا ہوں تو میری حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور میرے اندر محنت کرنی کی ہمت پیدا ہوتی ہے اور اسی ہمت کی خاطر میں لکھنے بیٹھ گیا۔ جب لکھنا شروع ہی کیا تو خود بخود تبدیلی آتی گئی میرے اندر مایوسی ختم ہوتی گئی۔ کیونکہ جب میں نے ماضی کی طرف دیکھا تو کچھ یہ باتیں یاد آئیں۔
جب ابو ظہبی سے کام ختم کر کے آیا تو اسی وقت سے لوگوں نے مایوسی پھیلانا شروع کر دی تھی۔ یہاں کیا کروں گے۔ وہاں اچھے تھے۔ یہ وہ ، ایسے ویسے ۔ پتہ نہیں کیا کیا۔ ظاہر ہے کہنے والوں نے تو اس لیے کہا کہ اب ہم سے کچھ مانگ نا لیے۔ خیر اللہ نے ہمت اور طاقت دی۔ میں نے فروٹ منڈی جانا شروع کر دیا۔ ظاہر ہے ابوظہبی سے آئے ہوئے 3 ماہ ہو چکے تھے اس دوران۔ بہت سے مسئلے مسائل بھی ہوگے تھے۔ جس کے لیے دعاؤں کا کہا بھی گیا تھا پھر ایک مسئلہ اور ہوا جس پر پھر آپ سب سے دعاؤں کا کہا گیا اور پھر اللہ تعالیٰ نے اپنا کرم فرمایا۔ اور ہمارے بہت سے مسائل حل ہوگے۔ ان مسائل پر اتنے اخراجات ہوئے کہ میں خالی ہوگیا۔ لیکن میں نے کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھلائے۔ اور فروٹ منڈی کام شروع کر دیا۔ جس پر بہت سارے نے شکوہ بھی کیا کہ تمہیں ایسا نہیں کرنا چاہے تھا۔ کوئی اچھا سا کام کرتے ، یہ کرتے وہ کرتے، کچھ نے تو یہ تک کہہ دیا کہ اللہ کرے یہ خرم نا ہو۔ سب نے بہت سی باتیں کی اور یہ نا سوچا کہ یار خرم گزارا کیسے کرے گا۔ اللہ کا کرم ہے میرے والدین اور بھائی سیٹل ہیں اور وہ میری مدد بھی کرتے ہیں۔ لیکن کب تک؟؟ بس یہی سوچ کر میں نے اللہ کا نام لیا ور ہر طرح کا کام کرنے کے لیے تیار ہو گیا۔ اس وقت تک کسی نے کوئی حوصلہ افزائی نہیں کی سوائے نیٹ کے دوستوں کے۔ میں نے کام کیا اور خوب محنت کی۔ پھر ابو نے فیصلہ کیا کہ خرم کو سیٹل کرنا چاہے ۔ پھر ابو جی نے اکیڈمی پر خرچہ کیا اور تیار کروا کر دی۔ اب تقریبا دو ماہ بھی پورے نہیں ہوئے ہیں۔ ابھی کوئی خاص کام بھی نہیں ہے۔ شاید اسی وجہ سے بہت ساروں نے حوصلہ شکنی کرنی شروع کر دی ہے اور بہت مایوسی پھلا دی ہے۔ اتنی مایوسی کے بس۔
آپ سب میرے لیے دعا کریں اللہ تعالیٰ میرے کاروبار میں برکت عطا فرمائے آمین