محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
یہ نعت میں نے دس سال پہلے لکھی تھی، مستند کتب دیکھ کر، باتیں تو الحمدللہ سب مستند ہیں، مگر کچھ فنی خرابیاں ہیں، اگر کوئی ہمدرد صاحب اصلاح کرنا چاہے تو مجھے بذریعہ مکالمہ اغلاط پر متنبہ کردے۔
نہ آبِ حیواں ، نہ آبِ احمر۔۔۔نہ آبِ زمزم ، نہ آبِ کوثر
کوئی نہ اس دم سنبھل رہا تھا۔۔۔نبی{ﷺ} کے آنسو نکل رہے تھے
”وَاِنْ تُعَذِّبُ“ کی پوری آیت۔۔۔زباں پہ شب بھر رہی تلاوت
یہ خوف دل کو کچل رہا تھا۔۔۔نبی{ﷺ} کے آنسو نکل رہے تھے
خدا نے پاس اپنے جب بلایا۔۔۔وہ ماریہؓ کے جگر کا ٹکڑا
دلِ منور پگھل رہا تھا۔۔۔نبی{ﷺ} کے آنسو نکل رہے تھے
کسی یہودی کا اک جنازہ۔۔۔نبی{ﷺ} کے جب سامنے سے گزرا
جنازہ جوں جوں نکل رہا تھا۔۔۔نبی{ﷺ} کے آنسو نکل رہے تھے
قریش نے بوبکرؓ کو مارا۔۔۔نبی{ﷺ} نے روکر گلے لگایا
ابوبکرؓ بھی مچل رہا تھا۔۔۔نبی{ﷺ} کے آنسو نکل رہے تھے
ہوئے جو حمزہؓ کے ٹکڑے ٹکڑے۔۔۔رسول{ﷺ} بھی ہچکیوں سے روئے
بھتیجا اندر سے جل رہا تھا۔۔۔نبی{ﷺ} کے آنسو نکل رہے تھے
جنابِ مصعب کی پچھلی عشرت۔۔۔بتا رہے تھے نبیِ رحمت{ﷺ}
زباں پہ قصہ بھی چل رہا تھا۔۔۔نبی{ﷺ} کے آنسو نکل رہے تھے
کی چوری اک بندۂ خدا نے۔۔۔تو ہاتھ آقا{ﷺ} نے اس کے کاٹے
لہو جب اس کا نکل رہا تھا۔۔۔نبی{ﷺ} کے آنسو نکل رہے تھے
تھا ان{ﷺ} کا بے قابو جب کلیجا۔۔۔خدا نے نصرت کا وعدہ بھیجا
بدر کا منظر بدل رہا تھا۔۔۔نبی{ﷺ} کے آنسو نکل رہے تھے
ہے تو جس امت میں اے اساؔمہ!۔۔۔نبی{ﷺ} کو اسکے ہی غم نے کھایا
وہ غم نبی{ﷺ} سے نہ ٹل رہا تھا۔۔۔نبی{ﷺ} کے آنسو نکل رہے تھے