یہ نعت میں نے دس سال پہلے لکھی تھی، مستند کتب دیکھ کر، باتیں تو الحمدللہ سب مستند ہیں، مگر کچھ فنی خرابیاں ہیں، اگر کوئی ہمدرد صاحب اصلاح کرنا چاہے تو مجھے بذریعہ مکالمہ اغلاط پر متنبہ کردے۔​
نہ آبِ حیواں ، نہ آبِ احمر۔۔۔نہ آبِ زمزم ، نہ آبِ کوثر​
کوئی نہ اس دم سنبھل رہا تھا۔۔۔نبی{ﷺ} کے آنسو نکل رہے تھے​
”وَاِنْ تُعَذِّبُ“ کی پوری آیت۔۔۔زباں پہ شب بھر رہی تلاوت​
یہ خوف دل کو کچل رہا تھا۔۔۔نبی{ﷺ} کے آنسو نکل رہے تھے​
خدا نے پاس اپنے جب بلایا۔۔۔وہ ماریہؓ کے جگر کا ٹکڑا​
دلِ منور پگھل رہا تھا۔۔۔نبی{ﷺ} کے آنسو نکل رہے تھے​
کسی یہودی کا اک جنازہ۔۔۔نبی{ﷺ} کے جب سامنے سے گزرا​
جنازہ جوں جوں نکل رہا تھا۔۔۔نبی{ﷺ} کے آنسو نکل رہے تھے​
قریش نے بوبکرؓ کو مارا۔۔۔نبی{ﷺ} نے روکر گلے لگایا​
ابوبکرؓ بھی مچل رہا تھا۔۔۔نبی{ﷺ} کے آنسو نکل رہے تھے​
ہوئے جو حمزہؓ کے ٹکڑے ٹکڑے۔۔۔رسول{ﷺ} بھی ہچکیوں سے روئے​
بھتیجا اندر سے جل رہا تھا۔۔۔نبی{ﷺ} کے آنسو نکل رہے تھے​
جنابِ مصعب کی پچھلی عشرت۔۔۔بتا رہے تھے نبیِ رحمت{ﷺ}​
زباں پہ قصہ بھی چل رہا تھا۔۔۔نبی{ﷺ} کے آنسو نکل رہے تھے​
کی چوری اک بندۂ خدا نے۔۔۔تو ہاتھ آقا{ﷺ} نے اس کے کاٹے​
لہو جب اس کا نکل رہا تھا۔۔۔نبی{ﷺ} کے آنسو نکل رہے تھے​
تھا ان{ﷺ} کا بے قابو جب کلیجا۔۔۔خدا نے نصرت کا وعدہ بھیجا​
بدر کا منظر بدل رہا تھا۔۔۔نبی{ﷺ} کے آنسو نکل رہے تھے​
ہے تو جس امت میں اے اساؔمہ!۔۔۔نبی{ﷺ} کو اسکے ہی غم نے کھایا​
وہ غم نبی{ﷺ} سے نہ ٹل رہا تھا۔۔۔نبی{ﷺ} کے آنسو نکل رہے تھے​
 

سید زبیر

محفلین
ماشا اللہ ،بہت خوبصورت انداز کلام
ہے تو جس امت میں اے اساؔمہ!۔۔۔ نبی{ﷺ} کو اسکے ہی غم نے کھایا
وہ غم نبی{ﷺ} سے نہ ٹل رہا تھا۔۔۔ نبی{ﷺ} کے آنسو نکل رہے تھے
جزاک اللہ
 
ماشا اللہ ،بہت خوبصورت انداز کلام
ہے تو جس امت میں اے اساؔمہ!۔۔۔ نبی{ﷺ} کو اسکے ہی غم نے کھایا
وہ غم نبی{ﷺ} سے نہ ٹل رہا تھا۔۔۔ نبی{ﷺ} کے آنسو نکل رہے تھے
جزاک اللہ
بہت شکریہ بھائی حوصلہ افزائی کا۔
 
’’اگر تو عذاب دیتا ہے تو وہ بندے تو تیرے ہی ہیں‘‘ ۔۔ اللہ اکبر۔
”وَاِنْ تُعَذِّبُ“ کی پوری آیت۔۔۔ زباں پہ شب بھر رہی تلاوت
تُعَذِّبُ ۔۔۔ لکھا درست ہے، مگر یہاں ویسے پڑھا نہیں جا رہا۔ مجھے ذال پر دال کا شبہ ہوا تھا۔ اتنے حصے کا فانٹ بدلا جا سکے تو بہتر ہو گا۔
 
قریش نے بوبکرؓ کو مارا۔۔۔ نبی{ﷺ} نے روکر گلے لگایا

جہاں تک مجھے علم ہے سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کے نام میں کاف مجزوم ہے۔ ’’بَ کْ ر‘‘، کسی معتبر کتاب سے دیکھ لیجئے گا۔

ہیں کرنیں ایک ہی مِشعل کی، بو بکر و عمر عثمان و علی​
ہم مرتبہ ہیں یارانِ نبی کچھ فرق نہیں ان چاروں میں​
۔۔ رضی اللہ عنہم ۔۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔

تاہم مسئلہ یہاں بھی ہے۔ عُمر (میم مجزوم کے ساتھ) کئی مقامات پر پڑھا ہے۔ عُ مْ ر ۔۔
اسی لئے کہا کہ کسی معتبر کتاب سے دیکھ لیجئے گا۔ علمائے حدیث نے جناب امام بخاری رحمہ اللہ کی لغت کو بالاعتبار درست مانا ہے۔
 
اللہ کریم توفیقِ مزید سے نوازے ۔

دیکھئے میری خواہش یہ ہوتی ہے کہ خاص طور پر حمد ہو یا نعت ہو۔ یہاں ثناء کس کی بیان ہو رہی ہے! اللہ جل جلالہٗ اور محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی! ۔۔۔ یہاں تو اپنی ساری صلاحیتوں کا عطر پیش کرنا ہے! فکری، نظری، قلبی، لسانی؛ ہر سطح پر وہاں پہنچ کر بات کرنی ہے کہ اپنے لکھے پر پیار آئے!

آپ میری بات کا مدعا سمجھ رہے ہیں نا؟ و ما توفیقی الا باللہ۔

محمد اسامہ سَرسَری صاحب۔
 
مفاعلاتن، مفاعلاتن، مفاعلاتن، مفاعلاتن ۔۔۔ بحرِ مرغوب (پروفیسر حبیب اللہ خان غضنفر امروہوی ’’اردو کا عروض‘‘)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

مہ جبین

محفلین
کسی یہودی کا اک جنازہ۔۔۔ نبی{ﷺ} کے جب سامنے سے گزرا
جنازہ جوں جوں نکل رہا تھا۔۔۔ نبی{ﷺ} کے آنسو نکل رہے تھے
کی چوری اک بندۂ خدا نے۔۔۔ تو ہاتھ آقا{ﷺ} نے اس کے کاٹے
لہو جب اس کا نکل رہا تھا۔۔۔ نبی{ﷺ} کے آنسو نکل رہے تھے
میں محترم محمد یعقوب آسی صاحب اور محمد اسامہ سَرسَری صاحب سے ایک سوال اپنی کم علمی کے سبب کرنا چاہ رہی ہوں ، کیا یہ دونوں واقعات درست ہیں؟
میں صرف علم کی تشنگی کی خاطر یہ سوال کر رہی ہوں اعتراض کرنا مقصود نہیں ، براہِ مہربانی ان واقعات کی صحت کے متعلق کچھ ارشاد فرمائیں، نوازش ہوگی۔
ویسے نعتِ پاک بہترین ہے ماشاءاللہ
 
باتیں تو الحمدللہ سب مستند ہیں، مگر کچھ فنی خرابیاں ہیں، اگر کوئی ہمدرد صاحب اصلاح کرنا چاہے تو مجھے بذریعہ مکالمہ اغلاط پر متنبہ کردے۔

سند کے حوالے سے آپ کے اعتماد پر اعتماد کیا ہے۔
یہ گزارشات مکالمے کی بجائے یہاں لکھنے کی ایک وجہ تو یہ رہی کہ میری نظر الفاظ ’’بذریعہ مکالمہ‘‘ سے چوک گئی۔ اور دوسری وجہ؟ کہ معاملہ نعت کا ہے، سو بہتر ہے کہ میرا کہا دوسرے احباب بھی دیکھ لیں اور اگر کہیں مجھ سے فروگزاشت ہو گئی ہے تو مجھے بھی علم ہو جائے۔

۔۔۔
 
محترمہ مہ جبین کا سوال اہم ہے۔

میں محترم​
محمد یعقوب آسی​
صاحب اور​
محمد اسامہ سَرسَری​
صاحب سے ایک سوال اپنی کم علمی کے سبب کرنا چاہ رہی ہوں ، کیا یہ دونوں واقعات درست ہیں؟​

صاحبِ کلام کا کہنا ہے کہ
باتیں تو الحمدللہ سب مستند ہیں،

مجھے اس قدر باریکی سے معلومات حاصل نہیں ہے۔ اسی لئے عرض کر دیا کہ
سند کے حوالے سے آپ کے اعتماد پر اعتماد کیا ہے۔​

وہ ضرور وضاحت فرمائیں گے! اور یہ اُن پر لازم بھی ہو جاتا ہے۔
 
Top