کسی یہودی کا اک جنازہ۔۔۔ نبی{ﷺ} کے جب سامنے سے گزرا
جنازہ جوں جوں نکل رہا تھا۔۔۔ نبی{ﷺ} کے آنسو نکل رہے تھے
کی چوری اک بندۂ خدا نے۔۔۔ تو ہاتھ آقا{ﷺ} نے اس کے کاٹے
لہو جب اس کا نکل رہا تھا۔۔۔ نبی{ﷺ} کے آنسو نکل رہے تھے
میں محترممحمد اسامہ سَرسَری صاحب سے ایک سوال اپنی کم علمی کے سبب کرنا چاہ رہی ہوں ، کیا یہ دونوں واقعات درست ہیں؟
میں صرف علم کی تشنگی کی خاطر یہ سوال کر رہی ہوں اعتراض کرنا مقصود نہیں ، براہِ مہربانی ان واقعات کی صحت کے متعلق کچھ ارشاد فرمائیں، نوازش ہوگی۔
ویسے نعتِ پاک بہترین ہے ماشاءاللہ
وہ ضرور وضاحت فرمائیں گے! اور یہ اُن پر لازم بھی ہو جاتا ہے۔
چونکہ
یہ نعت میں نے دس سال پہلے لکھی تھی، مستند کتب دیکھ کر۔​
اس لیے دس سال بعد اب ان کتب کے حوالے پیش کرنا میرے کچھ مشکل کام ہے، البتہ میں اپنی پوری کوشش کرکے دوبارہ تلاش کرتا ہوں، غلطی یہ ہوئی کہ اس وقت وہ حوالے محفوظ نہیں کیے، یا شاید کیے ہوں اور کسی جگہ رکھے ہوں ، آپ سے کچھ انتظار کی ضرور گزارش کروں گا۔:)
 
جہاں تک مجھے علم ہے سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کے نام میں کاف مجزوم ہے۔ ’’بَ کْ ر‘‘، کسی معتبر کتاب سے دیکھ لیجئے گا۔

ہیں کرنیں ایک ہی مِشعل کی، بو بکر و عمر عثمان و علی​
ہم مرتبہ ہیں یارانِ نبی کچھ فرق نہیں ان چاروں میں​
۔۔ رضی اللہ عنہم ۔۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔

تاہم مسئلہ یہاں بھی ہے۔ عُمر (میم مجزوم کے ساتھ) کئی مقامات پر پڑھا ہے۔ عُ مْ ر ۔۔
اسی لئے کہا کہ کسی معتبر کتاب سے دیکھ لیجئے گا۔ علمائے حدیث نے جناب امام بخاری رحمہ اللہ کی لغت کو بالاعتبار درست مانا ہے۔
ابوبکر میں کاف کے سکون والی بات سے اتفاق کرتے ہوئے لفظ عمر کے بارے میں اپنا یہ خیال پیش کرنے کی اجازت چاہوں گا کہ عمر بمعنی زندگی ساکن الاوسط ہے جبکہ نام کی صورت میں ساکن الاوسط اور متحرک الاوسط دونوں طرح مستعمل ہے، عرب حضرات ان دونوں میں فرق کرنے کے لیے عمر ساکن الاوسط کے آخر میں و لگاتے ہیں اور عمرو لکھتے ہیں، لہذا سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نام میں میم مفتوح ہے۔
 
اللہ کریم توفیقِ مزید سے نوازے ۔

دیکھئے میری خواہش یہ ہوتی ہے کہ خاص طور پر حمد ہو یا نعت ہو۔ یہاں ثناء کس کی بیان ہو رہی ہے! اللہ جل جلالہٗ اور محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی! ۔۔۔ یہاں تو اپنی ساری صلاحیتوں کا عطر پیش کرنا ہے! فکری، نظری، قلبی، لسانی؛ ہر سطح پر وہاں پہنچ کر بات کرنی ہے کہ اپنے لکھے پر پیار آئے!

آپ میری بات کا مدعا سمجھ رہے ہیں نا؟ و ما توفیقی الا باللہ۔

محمد اسامہ سَرسَری صاحب۔
بسروچشم۔
 

مہ جبین

محفلین
اصل میں اسامہ بھائی حضورِ اکرم علیہ الصلواۃ والسلام کی نسبت اگر کوئی بات یا واقعہ بیان بیان کیا جاتا ہے تو بہت تحقیق اور چھان بین کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ انکے نامِ پاک کے ساتھ بہت ساری من گھڑت اور جھوٹی باتیں بھی مشہور ہوجاتی ہیں تو گویا بغیر مستند حوالوں کے ایسی کوئی بات کرنا گویا ان پر بہتان باندھنا ہے نعوذباللہ ایسے میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے یہ بات آپ مجھ سے زیادہ جانتے ہونگے ، بس ان دو واقعات کی صحت کے بارے میں کچھ تذبذب کا شکار تھی تو اپنی تسلی کے لئے پوچھ لیا، مجھے کوئی جلدی نہیں ہے آپ اپنی سہولت سے اطمینان کرکے جواب دیدیجئے گا ۔ جزاک اللہ خیراً
 
اصل میں اسامہ بھائی حضورِ اکرم علیہ الصلواۃ والسلام کی نسبت اگر کوئی بات یا واقعہ بیان بیان کیا جاتا ہے تو بہت تحقیق اور چھان بین کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ انکے نامِ پاک کے ساتھ بہت ساری من گھڑت اور جھوٹی باتیں بھی مشہور ہوجاتی ہیں تو گویا بغیر مستند حوالوں کے ایسی کوئی بات کرنا گویا ان پر بہتان باندھنا ہے نعوذباللہ ایسے میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے یہ بات آپ مجھ سے زیادہ جانتے ہونگے ، بس ان دو واقعات کی صحت کے بارے میں کچھ تذبذب کا شکار تھی تو اپنی تسلی کے لئے پوچھ لیا، مجھے کوئی جلدی نہیں ہے آپ اپنی سہولت سے اطمینان کرکے جواب دیدیجئے گا ۔ جزاک اللہ خیراً
سو فی صد متفق۔
چشم ما شاد و دل ما روشن۔
 
ہوئے جو حمزہؓ کے ٹکڑے ٹکڑے۔۔۔ رسول{ﷺ} بھی ہچکیوں سے روئے


مفہوم تو ہے : ’’ہچکیاں لے لے کر روئے‘‘ ۔ میرے نزدیک ’’ہچکیوں میں‘‘ زیادہ قرینِ قیاس ہے۔
حتمی بات، محاورے کا تقاضا ۔۔ یہ تو کوئی اہلِ زبان ہی (مثلاً @ فاتح صاحب) بہتر بتا سکتے ہیں۔
۔۔۔۔
 

نایاب

لائبریرین
سبحان اللہ
ماشاءاللہ
کیا خوب نعت کہی ہے محترم سرسری بھائی
متن بارے مہ جبین بہنا کے نکات قابل غور ہیں ۔
کہ ذکر ہے ہستی پاک و عظیم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ۔
 
بہت اعلیٰ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان کے اسوہ حنہ کا سچا پیروکار بنائے۔آمین
سبحان اللہ
ماشاءاللہ
کیا خوب نعت کہی ہے محترم سرسری بھائی
متن بارے مہ جبین بہنا کے نکات قابل غور ہیں ۔
کہ ذکر ہے ہستی پاک و عظیم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ۔
تعریف کا شکریہ جناب۔
نکات بسر و چشم۔
 
چونکہ
اس لیے دس سال بعد اب ان کتب کے حوالے پیش کرنا میرے کچھ مشکل کام ہے، البتہ میں اپنی پوری کوشش کرکے دوبارہ تلاش کرتا ہوں، غلطی یہ ہوئی کہ اس وقت وہ حوالے محفوظ نہیں کیے، یا شاید کیے ہوں اور کسی جگہ رکھے ہوں ، آپ سے کچھ انتظار کی ضرور گزارش کروں گا۔:)
اصل میں اسامہ بھائی حضورِ اکرم علیہ الصلواۃ والسلام کی نسبت اگر کوئی بات یا واقعہ بیان بیان کیا جاتا ہے تو بہت تحقیق اور چھان بین کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ انکے نامِ پاک کے ساتھ بہت ساری من گھڑت اور جھوٹی باتیں بھی مشہور ہوجاتی ہیں تو گویا بغیر مستند حوالوں کے ایسی کوئی بات کرنا گویا ان پر بہتان باندھنا ہے نعوذباللہ ایسے میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے یہ بات آپ مجھ سے زیادہ جانتے ہونگے ، بس ان دو واقعات کی صحت کے بارے میں کچھ تذبذب کا شکار تھی تو اپنی تسلی کے لئے پوچھ لیا، مجھے کوئی جلدی نہیں ہے آپ اپنی سہولت سے اطمینان کرکے جواب دیدیجئے گا ۔ جزاک اللہ خیراً
السلام علیکم
اللہ تعالٰی توفیق حق اور توفیق خیر دے!​
کیا محض حوالہ پیش کرنے سے کوئی بات مستند ہو جاتی ہے؟
جب آپ کوئی حوالہ دیکھو اور بعینیہ متن نقل کرو تو اس میں کم از کم احتیاط، اس کا صحیح والثبوت ہونا ہے مگر جب آپ محولہ متن بعینیہ نقل کرنے کے بجائے واقعہ بالمعنٰی نقل کرو تو لازمًا مسلم المراد ہونا چاہیے یعنی متن کے الفاظ سے جو معنٰی آپ نے لیا (سمجھا) اس متن سے وہی معنٰی مراد لیا جانا بھی تسلیم کیا گیا ہو۔ یا وہ معنٰی خلاف اصل نہ ہو​
دوسری بات ہے عقیدت
دل مؤمن میں محبت کا غلبہ ہو اور نظر میں حضور صلٰی اللہ علیہ وسلم کی شان کی عظمت عظیمہ ہو پھر اگر کلام میں کوئی قصر و نقص واقع ہو جائے تو انسانِ ناقص سے غلطی ہو جانے کا عذر بارگاہ رحمت میں منظور ہوسکتا ہے​
بے شک نیکیاں برائیوں کو کھا جاتیں ہیں​
واللہ اعلم

اگر اس بارے میں ابو حذیفہ عباسی بھائی کلام فرمائیں تو مجھے اچھا لگے گا۔http://www.urduweb.org/mehfil/members/ابو-حذیفہ-عباسی.7108/
 
Top