متاعِ حاصلِ یک لحظہء وصالِ دوست ----- نوید صادق

نوید صادق

محفلین
غزل

متاعِ حاصلِ یک لحظہء وصالِ دوست
دہانِ زخمِ طلب، سربسر جمالِ دوست

عجیب رنگ ---- سرِ طاسِ خوئے بے خبری
عجیب حال ---- سرِ راہِ پائمالِ دوست

میں دھڑکنوں میں سمیٹوں کہ نذرِ خواب کروں
یہ رنگ رنگ جھلک، موجِ مستِ حالِ دوست

شعورِ صبحِ قیامت کسی کو ہو تو ہو
ہمیں عزیز شب و روز و ماہ و سالِ دوست

یہ آگ ہے جو سرِ دشت و کوہسار و چمن
کہیں نمود پہ آیا ہے پھر جمالِ دوست

نوید ایک ہمیں تو نہیں ہیں دیوانے
تمام شہر ہوا ہے فدائے خالِ دوست

(نوید صادق)



دوستوں کی آراء کا انتظار رہے گا
 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ واہ نوید صاحب کیا ہی خوبصورت غزل ہے - آج کل تو استادوں والی غزلیں کہہ رہے ہیں - میری طرف سے بہت داد قبول کیجیے - ویسے اس غزل کا نزول کب اور کیسے ہوا؟ اگر بہت ذاتی معاملہ نہ ہو تو بتائیے گا - :) بہت شکریہ!
 

الف عین

لائبریرین
بہت خوب نوید۔۔ ماشاء اللہ کیا نئی نئی ترکیبیں ہیں۔ حالاں کہ زمیں خاصی گھسی پٹی ہے لیکن لہجہ تو مکمل نیا ہے، کلاسیکی رچاؤ کے ساتھ۔
میں دھڑکنوں میں سمیٹوں کہ نذرِ خواب کروں
یہ رنگ رنگ جھلک، موجِ مستِ حالِ دوست
واہ!!!
عجیب رنگ ---- سرِ طاسِ خوئے بے خبری
عجیب حال ---- سرِ راہِ پائے مالِ دوست
کیا ترکیب ہے (اور اس سے پہلے مطلو میں دہانِ زخم طلب!!
لیکن یہ ’پائمالِ دوست ‘ تو نہیں ہے نوید؟
 

جیا راؤ

محفلین
میں دھڑکنوں میں سمیٹوں کہ نذرِ خواب کروں
یہ رنگ رنگ جھلک، موجِ مستِ حالِ دوست

نوید ایک ہمیں تو نہیں ہیں دیوانے
تمام شہر ہوا ہے فدائے خالِ دوست


واہ واہ۔۔۔۔
کیا بات ہے جناب !
بہت ہی خوبصورت غزل ہے !
 

آصف شفیع

محفلین
بہت خوب نوید صاحب۔ آخر آپ نے یہ غزل بھی پوسٹ کر ہی دی۔ میری بھی خواہش تھی کہ آپ یہ غزل عنایت کریں۔ اگر ہو سکے تو "زوال کے دن ہیں، کمال کے دن ہیں۔۔۔۔۔۔۔" کے ردیف و قافیہ والی غزل بھی عنایت فرما دیں۔
"تمام شہر ہوا ہے فدائے خالِ دوست"۔ کیا خوب کہا ہے۔ غزل میں استعمال کی گئی تراکیب نئی ہیں اور مضامین بھی جدید ہیں۔ پرانی زمینوں کو استعمال کر کے جدید موضوعات کو غزل میں سمونا ہی اصل کام ہے۔ جسے آپ نے بخوبی سر انجام دیا ہے۔
 

آصف شفیع

محفلین
واہ واہ نوید صاحب کیا ہی خوبصورت غزل ہے - آج کل تو استادوں والی غزلیں کہہ رہے ہیں - میری طرف سے بہت داد قبول کیجیے - ویسے اس غزل کا نزول کب اور کیسے ہوا؟ اگر بہت ذاتی معاملہ نہ ہو تو بتائیے گا - :) بہت شکریہ!

نوید صاحب تو شروع سے ہی استادوں والی غزلیں کہتے آئے ہیں ۔ ہم ینہیں یونیورسٹی میں استاد شاعر کہا کرتے تھے۔ ترکیبیں استعمال کرنا تو کوئی ان سے سیکھے۔ بہت اچھی غزل کہی ہے نوید صاحب نے۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بہت خوب جناب کیا بات ہے آپ کی سر جی آپ نے جو غزل مجھے سنائی تھی وہ بھی ارسال کر دیں
یہ غزل کچھ مشکل ہے لیکن مزے کی ہے بہت خوب

میں دھڑکنوں میں سمیٹوں کہ نذرِ خواب کروں
یہ رنگ رنگ جھلک، موجِ مستِ حالِ دوست
 

مغزل

محفلین
ایں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرا مراسلہ کہاں چلا گیا۔۔۔۔۔۔ :cry: :cry:
لگتا ہے بجلی کے جانے سے محفوظ ہی نہیں رہا۔۔ سرکار اس مراسلے
کو رسید خیال کیجئے ۔

میں دوبارہ کوشش کرتا ہوں مقدور بھر تعریض کی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
غزل

متاعِ حاصلِ یک لحظہء وصالِ دوست
دہانِ زخمِ طلب، سربسر جمالِ دوست

عجیب رنگ ---- سرِ طاسِ خوئے بے خبری
عجیب حال ---- سرِ راہِ پائمالِ دوست

میں دھڑکنوں میں سمیٹوں کہ نذرِ خواب کروں
یہ رنگ رنگ جھلک، موجِ مستِ حالِ دوست

شعورِ صبحِ قیامت کسی کو ہو تو ہو
ہمیں عزیز شب و روز و ماہ و سالِ دوست

یہ آگ ہے جو سرِ دشت و کوہسار و چمن
کہیں نمود پہ آیا ہے پھر جمالِ دوست

نوید ایک ہمیں تو نہیں ہیں دیوانے
تمام شہر ہوا ہے فدائے خالِ دوست

(نوید صادق)


دوستوں کی آراء کا انتظار رہے گا

واہ واہ لا جواب، کیا خوبصورت غزل ہے نوید صاحب، بہت خوب۔ بہت داد قبول کیجیئے۔
 

ناہید

محفلین
نوید صاحب،
آپ کے اس فورم پر آنے کا اتفاق پہلی بار ہُوا ہے گو کہ رجسٹریشن کئچھ عرصہ قبل کی تھی مگر باقاعدہ فورم پر آنے کا موقع آج ہی ملا ہے۔
آپ کی غزل پڑھی اور بے حد پسند آئی۔ آپ کی شاعری کا نیا پن مجھے ہمیشہ سے ہی پسند رہا ہے اور اب اس غزل نے بھی دل کو چھو لیا۔
امید ہے کہ آپ کا مزید کلام بھی پڑھنے کو ملتا رہے گا۔

شکریہ
ناہید ورک
 

الف عین

لائبریرین
خوش آمدید ناہید ورک۔ بہت خوشی ہوئی کہ آپ بھی یہاں آ گئیں۔ ذرا یہاں تو ’کلک رنجہ‘ کریں۔ اور جلد ہی غزل کہہ ڈالیں کہ ’سمت‘ میں شامل کی جا سکے۔
 

محسن حجازی

محفلین
حضور کیا کہنے، بادی النظر میں اساتذہ کی بیاض سے سرقہ معلوم ہوتا ہے۔
تفصیلی کچھ عرض نہیں کر سکتے کہ کچھ مشکلات میں گھرے ہیں، م م مغل صاحب کی طرح رسید سمجھئے۔
والسلام،
محسن۔
 

محمداحمد

لائبریرین
نوید ایک ہمیں تو نہیں ہیں دیوانے
تمام شہر ہوا ہے فدائے خالِ دوست


واہ واہ نوید بھائی بہت خوب غزل ہے ۔ داد حاضرِ خدمت ہے قبول کیجے۔
 
غزل

متاعِ حاصلِ یک لحظہء وصالِ دوست
دہانِ زخمِ طلب، سربسر جمالِ دوست

عجیب رنگ ---- سرِ طاسِ خوئے بے خبری
عجیب حال ---- سرِ راہِ پائمالِ دوست

میں دھڑکنوں میں سمیٹوں کہ نذرِ خواب کروں
یہ رنگ رنگ جھلک، موجِ مستِ حالِ دوست

شعورِ صبحِ قیامت کسی کو ہو تو ہو
ہمیں عزیز شب و روز و ماہ و سالِ دوست

یہ آگ ہے جو سرِ دشت و کوہسار و چمن
کہیں نمود پہ آیا ہے پھر جمالِ دوست

نوید ایک ہمیں تو نہیں ہیں دیوانے
تمام شہر ہوا ہے فدائے خالِ دوست

(نوید صادق)



دوستوں کی آراء کا انتظار رہے گا
بہت خوب ، نوید صاحب ! نہایت عمدہ غزل ہے . داد حاضر ہے . عبدالرؤوف بھائی کا شکریہ کہ انہوں نے اِس نفیس كلام سے فیض یاب کیا .
 
Top