متاعِ زیست لٹا کر جو تنگ دست ہوں میں

صابرہ امین

لائبریرین
محترم اساتذہ الف عین ، ظہیراحمدظہیر محمّد احسن سمیع :راحل: ، سید عاطف علی محمد خلیل الرحمٰن ، یاسر شاہ

السلام علیکم،
آپ سب کی خدمت میں ایک غزل حاضر ہے ۔ آپ سے اصلاح کی درخواست ہے۔


متاعِ زیست لٹا کر جو تنگ دست ہوں میں
نہیں ہے غم مجھے اس کا کہ فاقہ مست ہوں میں

گمان رکھتے ہیں جو حوصلے میں پست ہوں میں
سمجھ لیں خوب وہ ناقابلِ شکست ہوں میں

مرے جنون کے آگے ہے ساری دنیا ہیچ
نہیں کسی کا مجھے ڈر، مہم پرست ہوں میں

غمِ حیات سے بھرتا ہے دل کا پیمانہ
جو مے کدہ ہے یہ دنیا تو مے پرست ہوں میں

رکھا ہے میں نے زمانے کو اپنی ٹھوکر پر
سمجھ رہا تھا جو اس کے زیرِ دست ہوں میں

جنونِ عشقِ صنم میرا لوگ کیا سمجھیں
خرد کے مارے سمجھتے ہیں بت پرست ہوں میں

مراوجود مری راکھ کا شرارہ ہے
میں بود ہوں کہ نہیں، ہے یہ طے کہ ہست ہوں میں

زمانہ پوج رہا ہے بتانِ جاہ و حشم
اک ایسے دور میں اب تک خدا پرست ہوں میں

مرے جنوں نے دکھائی ہے مجھ کو راہِ حق
سمجھ سکا نہ زمانہ کہ نیم مست ہوں میں

مجھے جھکانے کی کوشش میں لوگ ٹوٹ گئے
ہوس پرست تھے وہ اور حق پرست ہوں میں

مری خودی نے بچایا ہے مجھ کو جھکنے سے
مجھے ملال نہیں ہے انا پرست ہوں میں
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
دو دن سے میں نہیں آ سکا تو کسی اور نے بھی صابرہ کی اس غزل کو نہیں دیکھا؟
پہلی بات تو یہ کہوں گا کہ قافیہ کشادہ رکھنے سے زبردستی شعر 'بنائے' جانے سے بچا جا سکتا ہے، یعنی سادہ قوافی ہوں تو واقعی شعر 'کہا' جا سکتا ہے۔
متاعِ زیست لٹا کر جو تنگ دست ہوں میں
نہیں ہے غم مجھے اس کا کہ فاقہ مست ہوں میں
... درست

گمان رکھتے ہیں جو حوصلے میں پست ہوں میں
سمجھ لیں خوب وہ ناقابلِ شکست ہوں میں
.. اس میں رموز و اوقاف کی کمی بہت کھَل رہی ہے
سمجھ لیں خوب وہ، نا.......
اس سے بہتر مصرع
سمجھ لیں خوب کہ نا قابل...

مرے جنون کے آگے ہے ساری دنیا ہیچ
نہیں کسی کا مجھے ڈر، مہم پرست ہوں میں
.... جنون معلنہ نون کے ساتھ فصیح نہیں، جنوں غنہ کے ساتھ لانے کی کوشش کرو

ںغمِ حیات سے بھرتا ہے دل کا پیمانہ
جو مے کدہ ہے یہ دنیا تو مے پرست ہوں میں
.. پہلے مصرع کا دوسرے سے ربط نہیں بن رہا

رکھا ہے میں نے زمانے کو اپنی ٹھوکر پر
سمجھ رہا تھا جو اس کے زیرِ دست ہوں میں
... ٹھوکر میں.. کہنا کیسا رہے گا؟
دوسرے مصرعے میں آدھا رکن کم ہے

جنونِ عشقِ صنم میرا لوگ کیا سمجھیں
خرد کے مارے سمجھتے ہیں بت پرست ہوں میں
.. پہلا مصرع ڈبل اضافت کی وجہ سے مجہول لگ رہا ہے

مراوجود مری راکھ کا شرارہ ہے
میں بود ہوں کہ نہیں، ہے یہ طے کہ ہست ہوں میں
... درست

زمانہ پوج رہا ہے بتانِ جاہ و حشم
اک ایسے دور میں اب تک خدا پرست ہوں میں
... دوسرے مصرعے میں 'مگر' فٹ ہو سکے تو بہتر ہو جائے

مرے جنوں نے دکھائی ہے مجھ کو راہِ حق
سمجھ سکا نہ زمانہ کہ نیم مست ہوں میں
... مست تھا میں... ہوتا تو بہتر ہوتا
نہیں سمجھتازمانہ کہ.... کیسا رہے گا؟

مجھے جھکانے کی کوشش میں لوگ ٹوٹ گئے
ہوس پرست تھے وہ اور حق پرست ہوں میں
... درست، مطلب جو بھی ہو!

مری خودی نے بچایا ہے مجھ کو جھکنے سے
مجھے ملال نہیں ہے انا پرست ہوں میں" لا
.. دوسرے مصرعے میں ملال نہیں کی جگہ "خوش ہوں" لا سکو تو بہترہو
مجموعی طور پر یہ غزل نور وجدان کی لگتی ہے! ایسے تصوف کے خیالات میری عقل سے پرے چلے آتے ہیں
 

صابرہ امین

لائبریرین
مجموعی طور پر یہ غزل نور وجدان کی لگتی ہے! ایسے تصوف کے خیالات میری عقل سے پرے چلے آتے ہیں
استادِ محترم الف عین ، امید کرتی ہوں آپ بخیر و عافیت ہوں گے۔ اللہ آپ کو صحت و سلامتی کے ساتھ ایک خوش و خرم طویل عمر عطا فرمائیں۔ آمین

ہاہاہا۔ بجا فرمایا آپ نے یہ ایک گروپ جستجوئے نور کا کمال ہو سکتا ہے!!
تصوف کی سمجھ تو مجھے بھی قطعی طور پر نہیں۔ بس ساقی امروہوی کی غزل سنی، اچھی لگی اور اچانک سے یکے بعد دیگرے یہ اشعار ذہن میں آ گئے ۔
جلد اس پر کام کر کے حاضر ہوتی ہوں۔ شکریہ
 
آخری تدوین:

صابرہ امین

لائبریرین
گمان رکھتے ہیں جو حوصلے میں پست ہوں میں
سمجھ لیں خوب وہ ناقابلِ شکست ہوں میں
.. اس میں رموز و اوقاف کی کمی بہت کھَل رہی ہے
ملاحظہ کیجیے۔

گمان رکھتے ہیں جو حوصلے میں پست ہوں میں
سمجھ لیں خوب کہ ناقابلِ شکست ہوں میں

مرے جنون کے آگے ہے ساری دنیا ہیچ
نہیں کسی کا مجھے ڈر، مہم پرست ہوں میں
.... جنون معلنہ نون کے ساتھ فصیح نہیں، جنوں غنہ کے ساتھ لانے کی کوشش کرو

جنوِں کے آگے مرے اب ہے ساری دنیا ہیچ
نہیں کسی کا مجھے ڈر، مہم پرست ہوں میں
یا
جنوِں کے سامنے میرے ، ہے ساری دنیا ہیچ
نہیں کسی کا مجھے ڈر، مہم پرست ہوں میں
ںغمِ حیات سے بھرتا ہے دل کا پیمانہ
جو مے کدہ ہے یہ دنیا تو مے پرست ہوں میں
.. پہلے مصرع کا دوسرے سے ربط نہیں بن رہا

مری حیات مرے واسطے ہے میخانہ
دو جامِ عشق مجھے کیونکہ مے پرست ہوں میں

رکھا ہے میں نے زمانے کو اپنی ٹھوکر پر
سمجھ رہا تھا جو اس کے زیرِ دست ہوں میں
... ٹھوکر میں.. کہنا کیسا رہے گا؟
دوسرے مصرعے میں آدھا رکن کم ہے

رکھا ہے میں نے زمانے کو اپنی ٹھوکر میں
جسے یہ زعم رہا اس کے زیرِ دست ہوں میں

جنونِ عشقِ صنم میرا لوگ کیا سمجھیں
خرد کے مارے سمجھتے ہیں بت پرست ہوں میں
.. پہلا مصرع ڈبل اضافت کی وجہ سے مجہول لگ رہا ہے


جنونِ عشقِ مجھے لے چلا ہے کوئے صنم
خرد کے مارے سمجھتے ہیں بت پرست ہوں میں

زمانہ پوج رہا ہے بتانِ جاہ و حشم
اک ایسے دور میں اب تک خدا پرست ہوں میں
... دوسرے مصرعے میں 'مگر' فٹ ہو سکے تو بہتر ہو جائے

زمانہ پوج رہا ہے بتانِ جاہ و حشم
مگر یہ فضل ہے رب کا، خدا پرست ہوں میں

مرے جنوں نے دکھائی ہے مجھ کو راہِ حق
سمجھ سکا نہ زمانہ کہ نیم مست ہوں میں
... مست تھا میں... ہوتا تو بہتر ہوتا
نہیں سمجھتازمانہ کہ.... کیسا رہے گا؟


مرے جنوں نے دکھائی ہے مجھ کو راہِ حق
نہیں سمجھتا زمانہ کہ نیم مست ہوں میں

مجھے جھکانے کی کوشش میں لوگ ٹوٹ گئے
ہوس پرست تھے وہ اور حق پرست ہوں میں
... درست، مطلب جو بھی ہو!


مجھے جھکانے کی کوشش میں لوگ ٹوٹ گئے
کیا یہ وقت نے ثابت کہ حق پرست ہوں میں
مری خودی نے بچایا ہے مجھ کو جھکنے سے
مجھے ملال نہیں ہے انا پرست ہوں میں
.. دوسرے مصرعے میں ملال نہیں کی جگہ "خوش ہوں" لا سکو تو بہترہو


مری خودی نے بچایا ہے مجھ کو جھکنے سے
مجھے خوشی ہے کہ یکسر انا پرست ہوں میں
 

صابرہ امین

لائبریرین
سب درست ہو گئی ہے غزل
شکریہ میرے پیارے استادِ محترم ۔
آپ سے ایک نظر ثانی کی استدعا ہے۔


متاعِ زیست لٹا کر جو تنگ دست ہوں میں
نہیں ہے غم مجھے اس کا کہ فاقہ مست ہوں میں

گمان رکھتے ہیں جو حوصلے میں پست ہوں میں
سمجھ لیں خوب کہ ناقابلِ شکست ہوں میں

جنوِں کے سامنے میرے ، ہے ساری دنیا ہیچ
نہیں کسی کا مجھے ڈر، مہم پرست ہوں میں

جنونِ عشقِ مجھے لے چلا ہے کوئے صنم
خرد کے مارے سمجھتے ہیں بت پرست ہوں میں

رکھا ہے میں نے زمانے کو اپنی ٹھوکر میں
جسے یہ زعم رہا اس کے زیرِ دست ہوں میں

مراوجود مری راکھ کا شرارہ ہے
میں بود ہوں کہ نہیں، ہے یہ طے کہ ہست ہوں میں

زمانہ پوج رہا ہے بتانِ جاہ و حشم
مگر یہ فضل ہے رب کا، خدا پرست ہوں میں

مرے جنوں نے دکھائی ہے مجھ کو راہِ حق
نہیں سمجھتا زمانہ کہ نیم مست ہوں میں

مجھے جھکانے کی کوشش میں لوگ ٹوٹ گئے
کیا یہ وقت نے ثابت کہ حق پرست ہوں میں

مری خودی نے بچایا ہے مجھ کو جھکنے سے
مجھے خوشی ہے کہ یکسر انا پرست ہوں میں
 
Top