مہ جبین
محفلین
متاعِ سخن ، نقدِ مدحت سلامت
یہ سرمایہء بیش قیمت سلامت
مدینے کے جلوے مِرے منتظر ہیں
مِرا جذب و شوقِ زیارت سلامت
مدینے کی گلیوں میں کھو جاؤں یارب
رہے یہ سماں تا قیامت سلامت
مجھے بھی نشیبِ زمیں سے اٹھالے
تِرے سبز گنبد کی رفعت سلامت
تصور میں ہے شہرِ سرکارِ والا
یہ گہوارہء نور و نکہت سلامت
مِرے آئینے کی جِلا اللہ اللہ
تمنائے مہرِ رسالت سلامت
مدد کو مِری آئیں گے میرے آقا
مِرا جذبہء استعانت سلامت
ولائے محمد ولائے خدا ہے
ارادت مبارک عبادت سلامت
ایاز اپنی مدحت وہ خود سن رہے ہیں
مبارک مبارک سلامت سلامت
ایاز صدیقی
]