فرخ
محفلین
کراچی کی حال ہی میں، تباہی، جس میں خاص طور پر محرم الحرام کے جلوس میں بم دھماکا اور اسکے بعد دکانوں کو آگ لگانا شامل ہے سے متعلق۔۔۔
متحدہ قومی موومنٹ اور بلیک واٹر کے ملوث ہونے سے متعلق لندن پوسٹ کا یہ آرٹیکل کافی دلچسپ مگر خطرناک حقائق کے ساتھ شایع ہوا۔ ملاحظہ کیجئے:
http://thelondonpost.net/sq31dec09.html
اس آرٹیکل میں کچھ اہم سوالات موجود ہیں۔ جیسے
اس جلوس میں ایم قیو ایم کے شیعہ لیڈران حیدر عباس رضوی اور فیصل سبز واری شریک کیوں نہیںہوئے؟
لائٹ ہاوس مارکیٹ کو کیوںجلایا گیا، شائید اس لئے کہ وہاں کی زیادہ تر دکانیں ان پختونوں کی ہیں جو متحدہ کو بھتہ نہیں دیتے تھے
بولٹن مارکیٹ کی زیادہ تر جلائی جانے والی دکانیں دراصل سنیوں اور میمن کمیونٹی سے تعلق رکھنے والوں کی ہیں۔اور یہ وہ لوگ ہیں جنہوںنے شہر سے باہر اپنی دکانیں شفٹ کرنے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ انکی دکانوںکی قمتیں بہت زیادہ ہے۔ جبکہ زردآری اور اسکی متحدہ کمپنی اس جگہ پر اپنے فلیٹس والے پلازہ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور یوں ایک طرح سے یہ ٹارگٹ بھی تھا کہ سنی شیعہ فسادات کو ہوا مل سکے۔
اور میںتو یہ بھی سُن چکا ہوں کہ ایم قیو ایم کے یوسی ناظم جسے بعد میںقتل کر دیا گیا۔ اسکی دکانیںجلاتے ہونے کی وڈیو سیکیورٹی ایجنسیوں کے پاس موجود ہے۔
کراچی میں اور پشاور میں ہونے والے بم دھماکوں اور اسکے علاوہ اسلام آباد کی اسلامی یونیورسٹی پر ہونے والے خود کش حملے کا اسٹائل، اور طریقہء کار وہی ہے جو عراق میں ہونے والے دھشت گردی میں استعمال ہوا۔ اور یہ بات تو بہت کھل کر سامنے آچکی ہے کہ بلک واٹر عراق میں یہ کام کرتی رہی ہے۔ اور آجکل یہ کراچی اور پشاور میں اپنی کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ اور جس آزادی سے یہ کام کر رہی ہے، یہ وہاں کی حکومت کے تعاون کے بغیر ممکن ہی نہیں۔اور بلیک واٹر اور متحدہ کے تعلقات سے متعلق ایک پوسٹ ہم یہاںکر چُکے ہیں۔
اوپر دئے گئے آرٹیکل میں یہ بات کھُل کر کہی گئی ہے کہ موجودہ تحریک طالبان پاکستان ۔۔ٹی ٹی پی-- اور ایم قیو ایم میں کوئی فرق نہیں اور دونوں ہی انڈیا اور امریکہ سے سپورٹ لیتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
اسی آرٹیکل میں ایک بہت اہم بات یہ بھی کہی گئی ہے کہ ذرائیع کے مطابق الطاف گروپ، اب دوسرے گروپوں کے ساتھ مسلح جنگ کی تیاریوںمیں مصروف ہے اور اسکے لئے کراچی کو مختلف علاقائی زون میں تقسیم کردیا جائے گا۔ اس بات کا خدشہ رحمان ملک نے ڈیرہ اسماعیل خان میںبھی کیا تھا۔
کراچی سے دوسرے ممالک جن میں لندن، جرمنی، دبئی، ساوتھ افریقہ، کینیڈا اور امریکہ کی طرف بڑی رقوم کا منتقل ہونا ایک بہت اچنبھے کی بات ہے اور اسی طرح کراچی میںاسلحے کی فروخت میں اضافہ اور تیزی ایک خطرناک نشانی ہے، مگر حکومت اس پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔
16 مئی 2004 کو ٹھٹھہ دسٹرکٹ کے ایم قیو ایم کے ڈپٹی چیف آرگنائیزر اور اسکی بیوی کو پولیس نے 120 کلو گرام ڈرگ کی سمگلنگ میںگرفتار کیا۔ محمد ابراہیم اور اسکی بیوی عائشہ سوہو جو خود بھی ڈسٹرکٹ حکومت کی ممبر ہے، بولان (بلوچستان، کے علاقے سے جیپ نمبر BC 1248 پر واپس آرہے تھے جب انہیں ڈاڈر پولیس نے روکا اور تلاشی لینے پر ان سے لاکھوں روپے کی مالیت کی حشیش برآمد ہوئی جسے جیپ کے خفیہ حصوں میںچھپایا گیا تھا۔ انکے خلاف کیس نمبر 13/2004 رجسٹر کیا گیا اور انہیں گرفتار کر لیا گیا اور انہیں سبی جیل بلوچستان بھیج دیا گیا۔۔ پولیس نے یہ بھی بتایا کہ ان دونوںنے اس سمگلنگ کا اقرار کیا اور یہ کابل سے اسلحہ سمگلنگ میں بھی ملوث رہے ہیں
اس آرٹیکل میں کچھ اور بہت خطرناک حقائق کی وضاحت کی گئی ہے۔ جس پر توجہ دینے کی سخت ضرورت ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ اور بلیک واٹر کے ملوث ہونے سے متعلق لندن پوسٹ کا یہ آرٹیکل کافی دلچسپ مگر خطرناک حقائق کے ساتھ شایع ہوا۔ ملاحظہ کیجئے:
http://thelondonpost.net/sq31dec09.html
اس آرٹیکل میں کچھ اہم سوالات موجود ہیں۔ جیسے
اس جلوس میں ایم قیو ایم کے شیعہ لیڈران حیدر عباس رضوی اور فیصل سبز واری شریک کیوں نہیںہوئے؟
لائٹ ہاوس مارکیٹ کو کیوںجلایا گیا، شائید اس لئے کہ وہاں کی زیادہ تر دکانیں ان پختونوں کی ہیں جو متحدہ کو بھتہ نہیں دیتے تھے
بولٹن مارکیٹ کی زیادہ تر جلائی جانے والی دکانیں دراصل سنیوں اور میمن کمیونٹی سے تعلق رکھنے والوں کی ہیں۔اور یہ وہ لوگ ہیں جنہوںنے شہر سے باہر اپنی دکانیں شفٹ کرنے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ انکی دکانوںکی قمتیں بہت زیادہ ہے۔ جبکہ زردآری اور اسکی متحدہ کمپنی اس جگہ پر اپنے فلیٹس والے پلازہ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور یوں ایک طرح سے یہ ٹارگٹ بھی تھا کہ سنی شیعہ فسادات کو ہوا مل سکے۔
اور میںتو یہ بھی سُن چکا ہوں کہ ایم قیو ایم کے یوسی ناظم جسے بعد میںقتل کر دیا گیا۔ اسکی دکانیںجلاتے ہونے کی وڈیو سیکیورٹی ایجنسیوں کے پاس موجود ہے۔
کراچی میں اور پشاور میں ہونے والے بم دھماکوں اور اسکے علاوہ اسلام آباد کی اسلامی یونیورسٹی پر ہونے والے خود کش حملے کا اسٹائل، اور طریقہء کار وہی ہے جو عراق میں ہونے والے دھشت گردی میں استعمال ہوا۔ اور یہ بات تو بہت کھل کر سامنے آچکی ہے کہ بلک واٹر عراق میں یہ کام کرتی رہی ہے۔ اور آجکل یہ کراچی اور پشاور میں اپنی کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ اور جس آزادی سے یہ کام کر رہی ہے، یہ وہاں کی حکومت کے تعاون کے بغیر ممکن ہی نہیں۔اور بلیک واٹر اور متحدہ کے تعلقات سے متعلق ایک پوسٹ ہم یہاںکر چُکے ہیں۔
اوپر دئے گئے آرٹیکل میں یہ بات کھُل کر کہی گئی ہے کہ موجودہ تحریک طالبان پاکستان ۔۔ٹی ٹی پی-- اور ایم قیو ایم میں کوئی فرق نہیں اور دونوں ہی انڈیا اور امریکہ سے سپورٹ لیتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
اسی آرٹیکل میں ایک بہت اہم بات یہ بھی کہی گئی ہے کہ ذرائیع کے مطابق الطاف گروپ، اب دوسرے گروپوں کے ساتھ مسلح جنگ کی تیاریوںمیں مصروف ہے اور اسکے لئے کراچی کو مختلف علاقائی زون میں تقسیم کردیا جائے گا۔ اس بات کا خدشہ رحمان ملک نے ڈیرہ اسماعیل خان میںبھی کیا تھا۔
کراچی سے دوسرے ممالک جن میں لندن، جرمنی، دبئی، ساوتھ افریقہ، کینیڈا اور امریکہ کی طرف بڑی رقوم کا منتقل ہونا ایک بہت اچنبھے کی بات ہے اور اسی طرح کراچی میںاسلحے کی فروخت میں اضافہ اور تیزی ایک خطرناک نشانی ہے، مگر حکومت اس پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔
16 مئی 2004 کو ٹھٹھہ دسٹرکٹ کے ایم قیو ایم کے ڈپٹی چیف آرگنائیزر اور اسکی بیوی کو پولیس نے 120 کلو گرام ڈرگ کی سمگلنگ میںگرفتار کیا۔ محمد ابراہیم اور اسکی بیوی عائشہ سوہو جو خود بھی ڈسٹرکٹ حکومت کی ممبر ہے، بولان (بلوچستان، کے علاقے سے جیپ نمبر BC 1248 پر واپس آرہے تھے جب انہیں ڈاڈر پولیس نے روکا اور تلاشی لینے پر ان سے لاکھوں روپے کی مالیت کی حشیش برآمد ہوئی جسے جیپ کے خفیہ حصوں میںچھپایا گیا تھا۔ انکے خلاف کیس نمبر 13/2004 رجسٹر کیا گیا اور انہیں گرفتار کر لیا گیا اور انہیں سبی جیل بلوچستان بھیج دیا گیا۔۔ پولیس نے یہ بھی بتایا کہ ان دونوںنے اس سمگلنگ کا اقرار کیا اور یہ کابل سے اسلحہ سمگلنگ میں بھی ملوث رہے ہیں
اس آرٹیکل میں کچھ اور بہت خطرناک حقائق کی وضاحت کی گئی ہے۔ جس پر توجہ دینے کی سخت ضرورت ہے۔