متحدہ کو ٹکرگیا ذولفقار مرزا

کل ڈاکٹر ذولفقار مرزا نے ایک دلچسپ پریس کانفرس میں استعفی دے دیا اور متحدہ اور رحمان ملک کو بری طرح رگیدا۔
انھوں نے قران سر پر رکھ کر خلفیہ بیان دیا کہ الطاف ملک توڑنا چاہتا ہے اور ایم کیو ایم دھشت گرد ہے۔ اس نے یہ بھی کہا کہ وہ بدبودار شعیہ ہے اور الطاف کو چھوڑے گا نہیں۔ لگتا ہے اس مرتبہ بدمعاش کو بدمعاش ٹکر گیا ہے۔
1101321183-1.jpg


ادھر ڈاکٹر فاروق ستار نے تمام الزامات کو رد کیا ہے اور پی پی پی سے کہا ہے کہ وہ اپنی پوزیشن واضح کریں

بہرحال ایم کیو ایم اس مرتبہ پھنستی دکھائی دیتی ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
لوجی
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا؟
اگر آپ کہتے ہیں کہ ذولفقار مرزا بذات خود عدالت جائے گا، ۔۔۔۔ تو یہ بہت مشکل بات ہے۔
اگر آپ کہتے ہیں کہ افتخار چوہدری ذولفقار مرزا کو طلب کر کے کاروائی کرے گا ۔۔۔۔ تو یہ بھی مشکل بات ہے۔

کیا آپ نے ذولفقار مرزا کی تقریر سنی ہے جس میں اس نے پاکستان توڑنے کی دھمکی دی تھی؟
تو کیسے یکایک ذولفقار مرزا پاکستان کے اتنے ہمدرد بن گئے؟ تو کیسے ذولفقار مرزا پاک فوج اور آئی ایس آئی کے اتنے بڑے ہمدرد بن گئے جبکہ فوج نے انہیں لمبے عرصے کے لیے روپوشی پر مجبور رکھا تھا؟
تو کیسے یکایک ذولفقار مرزا قرآن اٹھا کر لیاری کے کرمنلز کے تمام تر قتل و غارت و دہشتگردیوں کو بھول گئے؟
کیا قرآن کے موضوع پر آپ نے ذولفقار مرزا کی اوپر والی ویڈیو دیکھ لی ہے؟
 
ذولفقار مرزا بدمعاش ہے جس کا وہ خود کئی مرتبہ اعتراف کرچکا ہے۔ وہ دھشتگردوں کے ٹولے کا سربراہ ہے۔
بدقسمتی سے یہی اعزاز الطاف و ایم کیو ایم کو حاصل ہے۔
لیکن مجھے لگتا ہے ایم کیوایم کے سرپرست امریکہ اور فوج اب اس طرح سرپرستی نہیں کررہی جسکی ایم کیو ایم عادی ہے۔ شاید ذولفقار مرزا کے ساتھ کچھ قوتیں ہیں۔ ایم کیو ایم کا معاملہ یہ قوتیں چوپٹ کرانا چاہتی ہیں۔ کراچی سے پی پی پی کی کئی اور نشتیں ملتی لگ رہی ہیں اور کچھ اے این پی کو۔ شاید ایم کیو ایم کراچی اور حیدراباد میں سکڑ جائے گی۔
بدقسمتی سے ایسا ہونا پاکستان کے لیے سود مند نہ ہو۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

ان الزامات ميں کوئ صداقت نہيں ہے کہ امريکہ پاکستان کو تقسيم کرنے کی سازش کر رہا ہے۔ اس کے برعکس امريکی حکومت نے پاکستان ميں جمہوری اداروں کے استحکام کے ليے ہر ممکن کاوش کی ہے۔ پاکستانی کی فوج کے ليے ہماری لاجسٹک، تکنيکی اور معاشی امداد اور پاکستان کی سول حکومت کے ساتھ ہماری جاری اسٹريجک شراکت کے نتيجے ميں تعليم، صحت اور تعمير نو کے ضمن ميں مثبت تبديلياں سب پر عياں ہيں۔ اس کے علاوہ ہم نے پاکستان ميں ان قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ باہم تعاون اور اشتراک عمل کے ساتھ کام کيا ہے جو پاکستان کے تحفظ پر مامور ہيں۔ قدرتی آفات کے نتیجے ميں پيدا ہونے والی صورت حال سے نبردآزما ہونے کے لیے انسانی بنيادوں پر دی جانے والی امداد اس کے علاوہ ہے۔ منطق کے اعتبار سے اگر ہمارا مقصد پاکستان کو توڑنا اور کمزور کرنا ہوتا تو ہم ان اداروں کی صلاحيتوں ميں اضافے کے لیے امداد نہ فراہم کر رہے ہوتے جو براہراست پاکستان کے دفاع کے ذمہ دار ہيں۔

بدقسمتی سے يہ کوئ پہلا موقع نہیں ہے کہ پاکستان ميں کسی سياست دان يا سياسی دھڑے نے سياسی مقاصد کے حصول اور اپنے مخالفين کو نيچا دکھانے کے ليے امريکہ پر تنقيد جيسے فرسودہ لائحہ عمل کا سہارا ليا ہے۔ اس سے پہلے بھی ماضی ميں ايسی کئ مثاليں موجود ہیں جب ايسے نعرے بلند کر کے ان ايشوز سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی گئ ہے جو براہ راست عام انسانوں کی زندگی پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔

يہ بات حقائق کے مخالف ہے کہ پاکستان ميں کسی خاص سياسی گروہ کو امريکی حکومت کی سرپرستی حاصل ہے۔ امريکی حکومت نے 90 کی دہائ ميں پاکستان کے بہت سی سياسی جماعتوں اور سياسی اتحادوں کی حمايت کی ہے جس ميں پيپلز پارٹی، جماعت اسلامی، مسلم ليگ اور ايم کيو ايم شامل ہيں۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ امريکہ کی اس خطے ميں پاکستان سميت کئ ممالک ميں دلچسپی ہے اور يقينی ہے۔ اس حقيقت سے کسی کو انکار نہيں ہے۔ ليکن اس کا محور پاکستان کے سرحدی علاقوں اور سرحد پار افغانستان ميں منظم وہ دہشت گرد تنظيميں ہيں جو امريکہ سميت عالمی برداری کے خلاف باقاعدہ اعلان جنگ کر چکی ہيں اور ان کے وبال سے پاکستان کے شہری علاقے بھی محفوظ نہيں۔ اس مشترکہ دشمن کے خاتمے کے ليے حکومت پاکستان کے توسط سے ايک مضبوط محاذ کا قيام امريکہ کی اولين ترجيح ہے۔ ايسا صرف اسی صورت ميں ممکن ہے جب ايک مضبوط اور مستحکم جمہوری پاکستان کے ساتھ دفاعی تعاون کو فروغ ديا جا سکے جو اس نظام کوبرقرار رکھنے کی صلاحيت سے مالا مال ہو۔

اس تناظر میں پاکستان کی رياست کا کمزور ہونا نا صرف يہ کہ ہماری مشترکہ کاوشوں کو زک پہنچائے گا بلکہ سرحد پار ہمارے فوجيوں کی حفاظت کے ضمن ميں بھی براہراست خطرات کا موجب بنے گا۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 
چور کی داڑھی میں تنکا۔
اس تھریڈ میں کسی نے نہیں کہا کہ امریکہ ملک توڑنا چاہتا ہے۔
پھر یہ بے وقت کا بھونپو کیوں؟
 

ساجد

محفلین
ان الزامات ميں کوئ صداقت نہيں ہے کہ امريکہ پاکستان کو تقسيم کرنے کی سازش کر رہا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
حد ہو گئی بدکنے کی۔ اب اس پہ کیا کہا جائے کہ جو کچھ اس دھاگے میں کہا ہی نہیں گیا اس کی صفائی پیش کی جا رہی ہے۔
 
Top