اکمل زیدی
محفلین
کر لیں جو جمع خرچ کرنا ہے زبانی
کھل ہی جائے گی آخر کو کہانی
ضد شیر خوار کی گھٹنے ٹکا دیتی ہے
ہو ا کرتی ہے مضبوط انکی ناتوانی
دل پر لگا تھا گھاؤ جو تیرے فراق کا
ابتک ہے میرے پاس تیری نشانی
دل کی دھمک مجھے دیتی ہے دھمکیاں
تھم جاؤں گی یکدم گر میری نہ مانی
بنا کے زندگی جو زندگی لٹا گئے
اُن کا صلہ فقط اک فاتحہ خوانی
راہِ خدا میں مرنا دراصل ہے حیات
اکمل حیات ہوگی وہ بھی جاودانی
کھل ہی جائے گی آخر کو کہانی
ضد شیر خوار کی گھٹنے ٹکا دیتی ہے
ہو ا کرتی ہے مضبوط انکی ناتوانی
دل پر لگا تھا گھاؤ جو تیرے فراق کا
ابتک ہے میرے پاس تیری نشانی
دل کی دھمک مجھے دیتی ہے دھمکیاں
تھم جاؤں گی یکدم گر میری نہ مانی
بنا کے زندگی جو زندگی لٹا گئے
اُن کا صلہ فقط اک فاتحہ خوانی
راہِ خدا میں مرنا دراصل ہے حیات
اکمل حیات ہوگی وہ بھی جاودانی