عائش گل
محفلین
مثبت سوچ زندگی کے ہر شعبے کے لئے ناگزیر اور ضروری ہے ،مثبت سوچ کا اثر نہ صرف آپ بلکہ آپ سے متعلقہ لوگوں پر بھی پڑتا ہے ،اگر آپ مثبت سوچ کے مالک ہیں تو زندگی میں آپ کبھی مایوس ،تنہا اور ناامید نہیں ہونگے آپ اپنی ناکامیوں اور کمزوریوں کا خندہ پیشانی سے سامنا کر کے انہیں جلد از جلد ختم کرنے کے لئے کوئی مؤثر اور بہترین قدم اٹھا سکینگے ،گلاس میں اگر آدھے تک پانی بھرا ہوا ہو تو بعض لوگ کہتے ہیں آدھا گلاس خالی ہے تو بعض سوچتے ہیں آدھا گلاس بھرا ہوا ہے یہ فرق ہے مثبت اور منفی سوچ کا مثبت سوچ والا زندگی میں اپنی کامیابیوں اور خوشیوں کو سوچ کر خود کو ہمت اور حوصلہ دے کر آگے بڑھتا ہے جبکہ منفی سوچ کا حامل اپنی ناکامیوں کا رونا لے کے بیٹھ جاتا ہے ،اگر آپ مثبت سوچ کے مالک ہیں تو آپ اپنے بچوں کی بہتر تربیت اور صحیح راہنمائی کرسکینگے ،آپ انہیں بتاسکینگے کہ وہ دنیا کا ہر کا م کرسکتے ہیں ،منفی اور تنقیدی سوچ والے ہر وقت دوسروں سے شکوہ ،گلہ کرتے نظر آتے ہیں انہیں کسی کا کام پسند آتا ہے نہ کوئی بات ،ایک جیل سے دو قیدیوں کو چند لمحے کے لئے باہر نکالا گیا جب انہیں واپس لایا گیا تو دونوں سے پوچھا گیا باہر کا موسم کیسا تھا دونوں نے کہا تازہ تازہ بارش ہوئی ہے باہر جب دونوں سے وجہ سے پوچھی گئی تو ایک نے باہر ہر طرف کیچڑ ،پانی ،چھینٹیں اور گندگی تھی اس سے میں نے اندازہ لگاا کہ باہر بارش ہوئی ہے دوسرے نے کہا جب میں باہر گیا تو مجھے ماحول بہت سہانا لگا ،ہوا ٹھنڈی تھی ،فضا معطر تھی ،ہر چیز خوبصورت اور دھلی دھلی تھی ،پھولوں کی پربھینی خوشبو ہو اؤں کو معطر کر رہی تھی ،اس سے میں نے اندازہ لگایا کہ باہر بارش ھوئی ہے ۔۔۔۔یہ ہے فرق مثبت اور منفی سوچ کا منفی سوچ والے کو اپنے اردگرد اپنے ماحول میں ہمیشہ کیچڑ گندگی اور چھینٹیں نظرآتی ہیں جبکہ مثبت سوچ والے کو اپنی زندگی پھولوں کا ایک حسیں اور خوبصورت گلدستہ نظر آتا ہے ،مثبت سوچ والا ہمیشہ خوش ،پرسکون اور متحرک رہتا ہے اگر وہ استاد ہے تو اپنے شاگردوں کی چھوٹی سی چھوٹی بات پر ان کا کندھا تھپکا کر انہیں آگے بڑھاتا ہے ،ان کی حوصلہ افزائی کرکے انہیں امیدکا چراغ تھماتا ہے،جبکہ منفی سوچ والا ہمیشہ تنقید اور حوصلہ شکنی کرتا ہے ،مثبت سوچ والے کا حلقہِ یاراں وسیع ہوتا ہے کیونکہ وہ اپنے دوستوں اور متعلقین کی ہر بات کسی مثبت اور صحیح عمل پر محمول کرتا ہے انہیں ٹوکتا نہیں ،روکتا نہیں کوئی غلط بات ہو بھی تو پیار اور محبت سے سمجھاتا ہے ،جبکہ منفی سوچ کا حامل ہمیشہ تنہا اور اکیلا رہتا ہے ،اس کے اپنے گھر والے اس سے وحشت محسوس کرتے ہیں ،نہ اس کے قریب کوئی آتا ہے نہ کسی کا اس سے ملنے کودل کرتا ہے
الغرض مثبت سوچ زندگی میں کامیابیوں ،خوشیوں ،ترقیوں اور راحتوں کی ضامن ہے ،ہمیں خود اپنی سوچ کو مثبت بنانا ہوگا ڈیل کارنیگی نے لکھا ہے مثبت سوچ والے کو زندگی کے کسی بھی میدان میں کامیابی کے جھنڈےگھاڑنے سے کوئی نہیں روک سکتا ،شیکسپیئر کہتا ہے اگر میرے پاس چند الفاظ اور مثبت سوچ نہ ہوتی تو میں کبھی اتنا بڑا آدمی نہ بن پاتا ،تین بار ہیوی ویٹ چیمپئن جیتنے والے محمد علی نے اپنے ایک انٹریو میں کہا تھا کہ میں عظیم ترین ہوں یہ نعرہ میں نے اس وقت لگایا تھا جب میں جانتا بھی نہیں تھا کہ عظیم کسے کہتے ہیں لیکن میں نے اپنی مثبت سوچ کے ذریعے یہ ثابت کیا کہ میں واقعی عظیم ترین ہوں
اور انسانیت کے رہبر ،نفسیا ت کے سب سے بڑے ماہر حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی ہرحدیث ،ہر عمل اور ہر قول سے مثبت سوچ ٹپکتی ہے ،بشرواولا تفروا یسروولا تعسرو ا جیسی احادیث تو مثبت سوچ کے موضوع کے لئے مبداءبنیا د اور اورمرجع کی حیثیت رکھتے ہیں ،
اسلئے نہ صرف مذہبی ،اتباعی اور دینی اعتبار سے مثبت سوچ ہمارے لئے ضروری ہے بلکہ عقلی معاشرتی اور نفسیاتی طور پر بھی مثبت سوچ ہمارے لئے ناگزیر ہے۔
تحریر ۔۔۔۔
گل طارق
انتخاب ۔۔۔۔عائش گل
الغرض مثبت سوچ زندگی میں کامیابیوں ،خوشیوں ،ترقیوں اور راحتوں کی ضامن ہے ،ہمیں خود اپنی سوچ کو مثبت بنانا ہوگا ڈیل کارنیگی نے لکھا ہے مثبت سوچ والے کو زندگی کے کسی بھی میدان میں کامیابی کے جھنڈےگھاڑنے سے کوئی نہیں روک سکتا ،شیکسپیئر کہتا ہے اگر میرے پاس چند الفاظ اور مثبت سوچ نہ ہوتی تو میں کبھی اتنا بڑا آدمی نہ بن پاتا ،تین بار ہیوی ویٹ چیمپئن جیتنے والے محمد علی نے اپنے ایک انٹریو میں کہا تھا کہ میں عظیم ترین ہوں یہ نعرہ میں نے اس وقت لگایا تھا جب میں جانتا بھی نہیں تھا کہ عظیم کسے کہتے ہیں لیکن میں نے اپنی مثبت سوچ کے ذریعے یہ ثابت کیا کہ میں واقعی عظیم ترین ہوں
اور انسانیت کے رہبر ،نفسیا ت کے سب سے بڑے ماہر حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی ہرحدیث ،ہر عمل اور ہر قول سے مثبت سوچ ٹپکتی ہے ،بشرواولا تفروا یسروولا تعسرو ا جیسی احادیث تو مثبت سوچ کے موضوع کے لئے مبداءبنیا د اور اورمرجع کی حیثیت رکھتے ہیں ،
اسلئے نہ صرف مذہبی ،اتباعی اور دینی اعتبار سے مثبت سوچ ہمارے لئے ضروری ہے بلکہ عقلی معاشرتی اور نفسیاتی طور پر بھی مثبت سوچ ہمارے لئے ناگزیر ہے۔
تحریر ۔۔۔۔
گل طارق
انتخاب ۔۔۔۔عائش گل