مثنوی 'قادر نامہ' از غالب (ویب کی دنیا میں پہلی بار)

الف عین

لائبریرین
سر جی ویسے یہاں موقع تو نہیں اس بات کا، اور بات کرتے ہوئے ڈر بھی لگتا ہے کیونکہ آج کل اردو محفل پر ایک لہر آئی ہوئی ہے ،،جھے نیگیٹو ریٹ کرنے کی، اور میں شوخی میں آپ کی شفقت سے ہاتھ بھی نہیں دھونا چاہتا
لیکن بقول غالبؔ:۔ سر جائے یا رہے نہ رہیں پر کہے بغیر
اور مزید یہ مان بھی ہے کہ آپ اس بات کا کوئی اور مطلب نہیں لین گے، بس یہ سمجھیں گے کہ ایک شاگرد اپنے محترم استاد کو سبق سنا رہا ہے

برقی کتابوں والے دیوانِ غالبؔ میں

سونا سو گند ہو گیا ہے (یہ مصرعہ دو بار ٹائپ ہوا ہے اس رباعی میں)
کوئی امید بر نہیں آتی والی غزل میں :۔ لفظ طبعیت ٹائپ ہوا ہے،
ایک لفظ دعویٰ کی بجائے دعوہ ٹائپ ہوا ہے
ایک لفظ گہیں بھی تھا جو کہ شاید کہیں لکھتے غلطی سے ٹائپ ہو گیا
مر گئے پر دیکھئے دکھلائیں کیا :۔ یہ لفظ وہاں مر گیئے ٹائپ ہوا ہے
تاب لائے ہی بنے گی غالبؔ والا مصرعہ بھی نظر ثانی فرما لیں

اور ایک شاگردانہ پیشکش بھی ہے، کہ آپ پروف ریڈنگ میں فدوی کو بھی شامل کر لیا کریں
تمہارے کہنے پر ہی میں نے تینوں فائلوں کی باز تدوین کا کام شروع کر دیا ہے۔ لیکن یہ جو اغلاط تم بتا رہے ہو، یہ کس نسخے میں ہیں؟ بنیادی نسخہ اردو ویب، روائزڈ نسخہ اردو ویب یا نسخہ حمیدیہ میں؟ جن اغلاط کی نشان دہی کی ہے تم نے، اس میں ’گہیںُ‘ تو میں بھی درست کر چکا ہوں۔ باقی بھی دیکھتا ہوں۔
یوں کرتا ہوں کہ اب تازہ فائلیں تم کو بھی بھیج دیتا ہوں، تاکہ تم بھی مزید اغلاط کو سرخ رنگ کر کے بھیج دو۔ کچھ الفاظ تو مجھ جیسے جاہل کو بھی سمجھ میں نہیں آتے، اور یہاں لغت دستیاب نہیں ہے۔ آن لائن لغت میں دیکھنے میں مزید وقت خراب ہو گا، یہ سوچ کر چھوڑ دیتا ہوں۔ جب شروع میں پروف ریڈنگ کی تھی تو ورڈ میں میرا سپیل چیک کام نہیں کرتا تھا۔ اس میں ’س ب ح ہ‘ اور ’س ج ہ‘ میں فرق محسوس نہیں ہو سکا تھا۔ اور میں ٹھہرا زناری ملک کا باشندہ!!
 
Top