شمشاد
لائبریرین
صفحہ – 40
تجزیہ و تغریہ
ہمیں جس چیز نے کھو دیا وہ تفریق و تجزی تھی
یہی وہ شے ہے جو بربادی مسلم کے درپے ہے
مگر اب تو در و دیوار تک اس کا اثر پہنچا
وضو خانہ الگ اک چیز ہے مسجد الگ شے ہے
-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-
جنگ زرگری
معائنہ ندوۃ العلماء
کیا لطف ہے کہ حامی ندوہ ہیں اب وہ لوگ
جنکو کہ اس کے نام سے بھی اجتناب تھا
وہ لوگ جن کی رائے میں یہ ندوہ غریب
ایک بیہودہ خیال تھا یا ایک خواب تھا
وہ لوگ جن کی رائے میں تعلیم کا وہ طرز
اعلانِ جنگِ سید عالی جناب تھا
وہ لوگ جن کی رائے میں ندوہ حقیر
تعلیم مغربی کے لئے سدِ باب تھا
وہ لوگ جن رائے میں ندوہ کا وہ طلسم
سر تا قدم فریب دہِ شیخ و شاب تھا
ندوہ کا نام سنکے جو کھاتے تھے پیچ و تاب
جنکے لئے وہ موجب رنج و عذاب تھا
حیرت یہ ہے کہ مجمع دہلی میں یہ گروہ
ندوہ کے حل و عقد کا نائب مناب تھا
ندوہ پہ حرف گیر جو ہوتا تھا کوکئی شخص
وہ اس گروہ پاک کا وقف عتاب تھا
ندوہ میں کوئی نقص بتاتا تھا گر کوئی
اُن کی طرف سے ایک کا سو سو جواب تھا
سیارگان چرخ علی گڈھ تھے پیش پیش
جن میں کوئی قمر تھا کوئی آفتاب تھا
حیرت میں تھے تمام تماشائیان بزم
یعنی یہ کیا طلسم تھا، کیا انقلاب تھا
ندوہ کہاں کہاں وہ علی گڈھ کی انجمن
اُس بزم قدس میں یہ کہاں باریاب تھا
کس دن کی دوستی ہے یہ کب کا ہے ارتباط
یوں کب وہ مورد کرم بے حساب تھا
شایان آفرین ہے وہی ندوہ غریب
جو مدتوں سے موردِ خشم و عتاب تھا
سرشار ہے حمایت ندوہ میں وہ گروہ
جسکو کہ اُسکے ذکر سے بھی اجتناب تھا
یہ قصہ لطیف ابھی ناتمام ہے
جو کچھ بیان ہوا ہے وہ آغاز باب تھا
تجزیہ و تغریہ
ہمیں جس چیز نے کھو دیا وہ تفریق و تجزی تھی
یہی وہ شے ہے جو بربادی مسلم کے درپے ہے
مگر اب تو در و دیوار تک اس کا اثر پہنچا
وضو خانہ الگ اک چیز ہے مسجد الگ شے ہے
-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-
جنگ زرگری
معائنہ ندوۃ العلماء
کیا لطف ہے کہ حامی ندوہ ہیں اب وہ لوگ
جنکو کہ اس کے نام سے بھی اجتناب تھا
وہ لوگ جن کی رائے میں یہ ندوہ غریب
ایک بیہودہ خیال تھا یا ایک خواب تھا
وہ لوگ جن کی رائے میں تعلیم کا وہ طرز
اعلانِ جنگِ سید عالی جناب تھا
وہ لوگ جن کی رائے میں ندوہ حقیر
تعلیم مغربی کے لئے سدِ باب تھا
وہ لوگ جن رائے میں ندوہ کا وہ طلسم
سر تا قدم فریب دہِ شیخ و شاب تھا
ندوہ کا نام سنکے جو کھاتے تھے پیچ و تاب
جنکے لئے وہ موجب رنج و عذاب تھا
حیرت یہ ہے کہ مجمع دہلی میں یہ گروہ
ندوہ کے حل و عقد کا نائب مناب تھا
ندوہ پہ حرف گیر جو ہوتا تھا کوکئی شخص
وہ اس گروہ پاک کا وقف عتاب تھا
ندوہ میں کوئی نقص بتاتا تھا گر کوئی
اُن کی طرف سے ایک کا سو سو جواب تھا
سیارگان چرخ علی گڈھ تھے پیش پیش
جن میں کوئی قمر تھا کوئی آفتاب تھا
حیرت میں تھے تمام تماشائیان بزم
یعنی یہ کیا طلسم تھا، کیا انقلاب تھا
ندوہ کہاں کہاں وہ علی گڈھ کی انجمن
اُس بزم قدس میں یہ کہاں باریاب تھا
کس دن کی دوستی ہے یہ کب کا ہے ارتباط
یوں کب وہ مورد کرم بے حساب تھا
شایان آفرین ہے وہی ندوہ غریب
جو مدتوں سے موردِ خشم و عتاب تھا
سرشار ہے حمایت ندوہ میں وہ گروہ
جسکو کہ اُسکے ذکر سے بھی اجتناب تھا
یہ قصہ لطیف ابھی ناتمام ہے
جو کچھ بیان ہوا ہے وہ آغاز باب تھا