نوید ناظم
محفلین
لو دیکھ لو وہ روشنی سے لطف اٹھانے کے لیے
کس طرح آ جاتے ہیں میرا گھر جلانے کے لیے
مجنوں نظر آئے کوئی تو پتھروں سے ماریے
گویا یہ بھی اک کھیل ہے اب تو زمانے کے لیے
اس بات پر تو اور بھی ناراض ہو جاتے ہیں وہ
جو ہم چلے جائیں کبھی اُن کو منانے کے لیے
آواز مت دیجے کسی کو ڈوب جائیں بس یہاں
آتا نہیں اب نا خدا کوئی بچانے کے لیے
دل کے کسی بھی تار کو دیکھیں کسی دن چھیڑ کر
اس میں کئی نغمے ابھی تک ہیں سنانے کے لیے
اب آپ تو مت آئیے میری ہنسی کے جھانسے میں
یہ قہقہے تو ہیں فقط غم کو چھپانے کے لیے
پھر اس کا ہر کردار ہی ہم کو سرابوں سا لگا
ہم نے حقیقت چھوڑ دی تھی جس فسانے کے لیے
کس طرح آ جاتے ہیں میرا گھر جلانے کے لیے
مجنوں نظر آئے کوئی تو پتھروں سے ماریے
گویا یہ بھی اک کھیل ہے اب تو زمانے کے لیے
اس بات پر تو اور بھی ناراض ہو جاتے ہیں وہ
جو ہم چلے جائیں کبھی اُن کو منانے کے لیے
آواز مت دیجے کسی کو ڈوب جائیں بس یہاں
آتا نہیں اب نا خدا کوئی بچانے کے لیے
دل کے کسی بھی تار کو دیکھیں کسی دن چھیڑ کر
اس میں کئی نغمے ابھی تک ہیں سنانے کے لیے
اب آپ تو مت آئیے میری ہنسی کے جھانسے میں
یہ قہقہے تو ہیں فقط غم کو چھپانے کے لیے
پھر اس کا ہر کردار ہی ہم کو سرابوں سا لگا
ہم نے حقیقت چھوڑ دی تھی جس فسانے کے لیے