مجھے آئی نہ جگ سے لاج -- میں اتنے زور سے ناچی آج
کہ گھنگرو ٹوٹ گئے
کچھ مجھ پہ نیا جوبن بھی تھا
کچھ پایر کا پاگل پن بھی تھا
کبھی پلک پلکی مری تیر بنی
کبھی زلف مری زنجیر بنی
لیا دل ساجن کا جیت -- وہ چھیڑے پایلیا نے گیت
کہ گھنگرو ٹوٹ گئے
میں بسی تھی جس کے سپنوں میں
وہ گِنے گا اب مجھے اپنوں میں
کہتی ہے مری ہر انگڑائی
میں پیا کی نیند چُرا لائی
میں بن کے گئی تھی چور-- مگر مری پایل تھی کمزور
کہ گھنگرو ٹوٹ گئے
دھرتی پہ نہ میرے پیر لگیں
بِن پیا مجھے سب غیر لگیں
مجھے رنگ ملے ارمانوں کے
مجھے پنکھ لگے پروانوں کے
جب ملا پیا کا گاؤں --- تو ایسا لچکا میرا پاؤں
کہ گھنگرو ٹوٹ گئے
واہ واہ واہ مزہ آگیا کلام پڑھ کے
بہت شکریہ جناب
اور آپ سب کی باتیں پڑھ کے اور مزہ آیا
مشہور قوال اللہ بخشے غلام فرید صابری کے چھوٹے بھائی، اس وقت نام نہیں یاد آرہا ان کا ،میرے پاپا کے پاس ہے ان کی گائی ہوئی اس غزل کی موویشکریہ فرخ صاحب خوبصورت گیت شیئر کرنے کیلیئے، یہ گیت کسی پاکستانی اور ہندوستانی سنگر نے بھی گایا ہے، اگر کوئی صاحب شیئر کر سکیں تو نوازش۔
مشہور قوال اللہ بخشے غلام فرید صابری کے چھوٹے بھائی، اس وقت نام نہیں یاد آرہا ان کا ،میرے پاپا کے پاس ہے ان کی گائی ہوئی اس غزل کی مووی