مجھے ایسے مارا نہیں جا سکے گا

نوید ناظم

محفلین
فعولن فعولن فعولن فعولن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زباں اب مِرا ساتھ دیتی نہیں ہے
اب اُس کو پکارا نہیں جا سکے گا

وہ اک آسماں ہےجسے چاہ کر بھی
زمیں پر اُتارا نہیں جا سکے گا

نمی اِس کی بنیاد تک آگئی ہے
یہ گھر اب سنوارا نہیں جا سکے گا

محبت میں نقصان اُٹھایا ہے تم نے؟
میاں یہ خسارہ نہیں جا سکے گا!

جس اندھیرے میں ہوں وہاں روشنی کا
کسی طور دھارا نہیں جا سکے گا

میں سچ ہوں مجھے دار پر مت چڑھاؤ
مجھے ایسے مارا نہیں جا سکے گا

طبیبو نہ چارہ کرو درد دل کا
سنو توخدارا، نہیں جا سکے گا!
 

الف عین

لائبریرین
جس اندھیرے میں ہوں وہاں روشنی کا
اندھیرا کا نون معلنہ نہیں، غنہ ہوتا ہے۔ فعولن، مفعولن نہیں۔
یوں کہا جا سکتا ہے
اندھیرے میں ہوں میں، یہاں روشنی کا
اور
نمی اِس کی بنیاد تک آگئی ہے
یہ گھر اب سنوارا نہیں جا سکے گا
سنوارنے کا عمل تو محض اوپری ہوتا ہے، جب کہ بنیاد کا تعلق اصل تعمیر سے ہے۔ توڑ کر اسی بنیاد پر بنانے کی بات تو ممکن ہے لیکن سنوارنے پر مجھے شک ہے۔
باقی خوب ہیں اشعار
 

نوید ناظم

محفلین
جس اندھیرے میں ہوں وہاں روشنی کا
اندھیرا کا نون معلنہ نہیں، غنہ ہوتا ہے۔ فعولن، مفعولن نہیں۔
یوں کہا جا سکتا ہے
اندھیرے میں ہوں میں، یہاں روشنی کا
اور
نمی اِس کی بنیاد تک آگئی ہے
یہ گھر اب سنوارا نہیں جا سکے گا
سنوارنے کا عمل تو محض اوپری ہوتا ہے، جب کہ بنیاد کا تعلق اصل تعمیر سے ہے۔ توڑ کر اسی بنیاد پر بنانے کی بات تو ممکن ہے لیکن سنوارنے پر مجھے شک ہے۔
باقی خوب ہیں اشعار
بہت شکریہ سر۔۔۔۔
ان اشعار کو ایسے کر دیا۔۔

میں اب جس اندھیرے میں ہوں روشنی کا
وہاں کوئی دھارا نہیں جا سکے گا

نمی اِس کی دیوار تک کھا گئی ہے
یہ گھر اب سنوارا نہیں جا سکے گا
 
آخری تدوین:
Top