مزے کی بات تو اِس گیت میں یہ ہے کہ تاثر شکوے کا ہے ، خفگی کا بھی قدرے غلبہ ہے اور کراہت و ناگواریت تو ہر بول سے عیاں ہے مگر موسیقی اِن احساسات کو بعینہٖ یوں زائل کررہی ہے جیسے عاشق کہہ رہا ہو میں اِس میں بھی خوش ہوں یا میں پھر بھی خوش ہوں مجھے اپنے قرب و وصال کی بھیک تو دو۔۔۔۔۔ اور یہ وہی بات ہے جوآئی ایم ایف اور اُس کے تیسری دنیا کے ساتھ کمرتوڑ معاہدات میں ہوتی ہے ۔کمرتوڑ آئی ایم ایف کے نہیں قرض لینے والے ملکوں کی۔۔۔
(قرض ملنے سے پہلے)
کبھی نام باتوں میں آیا جو میرا
۔۔۔۔۔۔تو بیچین ہوہوکے دل تھام لوگے
نگاہوں میں چھائے گا غم کا اندھیرا
۔۔۔۔۔۔کسی نے جو پوچھاسبب آنسوؤں کا
بتانا بھی چاہو بتانہ سکو گے
(قرض ملنے کے بعد)
میری یاد ہوگی جدھر جاؤگے تم
۔۔۔۔کبھی نغمہ بن کے کبھی بن کے آنسو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تڑپتا مجھے ہر طرف پاؤگے(قرض کی واپسی کےلیے)
(معاہدے کی رُوسے)
۔۔۔شمع جو جلائی ہے میری وفا نے
بجھانا بھی چاہو بجھانا نہ سکو گے