احمدبسراء
معطل
محترم محفل ممبران، اور قارئین،
السلام علیکم!
آج کافی دنوں کے بعد محفل پر واپس آیا ہوں کچھ کاروباری مصروفیات کی بناء پر دیس دیس گھومتا رہا اور محفل قارئین کو وقت نہ دے پایا۔ کچھ دوستوں کو مجھ سے شکوے بھی ہیں ان سے معافی کا خواست گار ہوں۔ کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ کہاں سے شروع کروں۔ قصہ کچھ یوں ہے کہ کاروبار کی مصروفیات ہی کچھ اتنی ہو گئی تھیں کہ اپنے اور کاروبار کے علاوہ کسی کے لئے وقت ہی نہیں رہ گیا تھا۔ہر وقت بس یہی بات ذہن پر طاری تھی کہ زیادہ سے زیادہ پیسہ کماؤں جلد سے جلد ایک سے دوسرے ملک اپنے کاروبار کو وسیع کروں۔ یہاں تک کہ اس مالک کائنات کو بھی بھلائے بیٹھا تھا جو پتھر کے اندر کے جانداروں کو بھی رزق دیتا ہے۔ میں یہ بھول گیا کہ اس مالک کائنات نے ہر انسان کو اس کا رزق دینے کا وعدہ کیا ہے۔ اور یہ صرف میرے ساتھ ہی نہیں ہو رہا بلکہ لاکھوں کروڑوں مسلمانوں کا یہی عالم ہے۔ کل بیٹھے بیٹھے فیس بک کو کھولا تو پتہ چلا کہ پاکستان میں زلزلے سے سینکڑوں لوگ اللہ کو پیارے ہو گئے ہیں۔ یہ کوئی نئی خبر نہیں تھی پاکستان میں تو ایسا روز ہوتا ہے۔ اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ کیسا بے حس انسان ہے جو اتنے بڑے جانی و مالی نقصان کو معمولی کہ رہا ہے۔ لیکن یہ ہمارا ایک قومی المیہ ہے پاکستان بھر میں ہر سال لاکھوں لوگ مارے جاتے ہیں۔ کبھی سیلاب آ جاتا ہے تو کبھی زلزلہ، کبھی کہیں آگ لگ جاتی ہے تو کہیں دہشت گرد پہنچ جاتے ہیں۔ رہی سہی جلسے جلوسوں میں پوری کر دی جاتی ہے۔ کیا کبھی کسی نے یہ بھی سوچا ہے کہ آخر پاکستان پر ہی اتنے مصائب کیوں آتے ہیں؟ کیا کبھی کسی نے سوچا ہے کہ پاکستان اس جدید ترین دور میں دنیا کے جدید ترین وسائل رکھنے کے باوجود پیچھے کیوں ہے؟ تاریخ گواہ ہے حضرت آدمؑ سے لے کر آج تک جس نبی کی امت نے اللہ اور اپنے نبی کی تعلیمات کو فراموش کیا اس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے عذاب نازل ہوئے ہیں۔ پہلی قوموں کی تو شکلیں بد ہیبت ہو جاتی تھیں اور جانوروں میں بدل جاتی تھیں۔ یہ تو امت محمدیہﷺ پر ہمارے نبی کی دعاؤں کی وجہ سے اللہ نے خاص رحمت کی ہے کہ ہماری شکلیں تبدیل نہیں ہوتی۔ جہاں زنا عام ہو جائے، شراب فیشن بن جائے۔ لڑکیاں آدھی ننگی ہو کر سڑکوں پر گھومیں، بہن کو بھائی اور بھائی کو بہن کا حیاء نہ رہے، تعلیمی اداروں میں تعلیم سے زیادہ گانے، رقص اور بے حیائی کو فروغ دیا جائے ۔ گھر وں میں نماز اور قرآن کی جگہ ٹی وی اور کمپیوٹر لے لیں۔ مسجدیں غیر آباد اور ہوٹل اور کلب آباد ہو جائیں تو اس امت پر زلزلے اور سیلاب نہ آئیں تو اور کیا ہو۔ میں دنیا بھر میں جہاں بھی گیا بہت سے مسلمانوں اور غیر مسلموں سے میرا واسطہ رہا لیکن میں نے مشاہدہ کیا کہ سب سے زیادہ فارغ الوقت لوگ پاکستان میں ہیں ۔ جنہیں انتہائی مصروفیات کے باوجود فیس بک کے لئے دو گھنٹے کا وقت نکالنے کے لئے کوئی دشواری نہیں ہوتی لیکن پانچ وقت کی نماز کے لئے چوبیس گھنٹوں میں صرف ایک گھنٹہ نکالنا دنیا کا مشکل ترین وقت لگتا ہے۔ اب کل کے زلزلے کو ہی لے لیں دو چار دن خوب دعائیں کی جائیں گی نمازیں پڑھی جائیں گی پھر آہستہ آہستہ وہی پرانے مشاغل مسجدیں غیر آباد، رقص و موسیقی کی محفلیں۔ پھر سے کسی نئی مصیبت کے لئے دعوت نامے۔
کل میں نے ایک بہت پیاری بات پڑھی جو آخر میں آپ لوگوں کو بتانا چاہوں گا۔
"زلزلے اور سیلاب آنے پر جیسے لوگ گھروں سے بھاگتے ہیں اگر آذان ہونے پر ایسے مساجد کی طرف بھاگیں تو پاکستان میں کبھی زلزلے اور سیلاب آئیں ہی نہ۔"
جن قوموں کی عبادت گاہیں آباد ہوتی ہیں ان قوموں کے گھر کبھی ویران نہیں ہوتے۔
آج مجھے بھی خدا کی بہت یاد آرہی ہے۔ یہاں پردیس میں بیٹھ کر اپنے خاندان، عزیزواقارب اور دوست احباب کی سلامتی کے لئے دعا مانگ رہا ہوں۔ دو چار دن بعد پھر میں ہوں گا اورمیری وہی کاروباری مصروفیات ہوں گی۔ کیا کروں میں بھی ایک پاکستانی ہوں اور یہی ہمارا قومی وطیرہ ہے۔
میری طرح آپ بھی اسے پڑھیں گے، کوئی متفق ہو گا کوئی پسند کرے گا اور کوئی نظر انداز کر دے گا۔ کیوں کہ کہ ایسی باتیں تو ہر دفعہ ہی لکھی جاتی ہیں جب بھی کوئی مصیبت آتی ہے یہ کوئی عمل کرنے کے لئے تھوڑا ہوتی ہیں۔
السلام علیکم!
آج کافی دنوں کے بعد محفل پر واپس آیا ہوں کچھ کاروباری مصروفیات کی بناء پر دیس دیس گھومتا رہا اور محفل قارئین کو وقت نہ دے پایا۔ کچھ دوستوں کو مجھ سے شکوے بھی ہیں ان سے معافی کا خواست گار ہوں۔ کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ کہاں سے شروع کروں۔ قصہ کچھ یوں ہے کہ کاروبار کی مصروفیات ہی کچھ اتنی ہو گئی تھیں کہ اپنے اور کاروبار کے علاوہ کسی کے لئے وقت ہی نہیں رہ گیا تھا۔ہر وقت بس یہی بات ذہن پر طاری تھی کہ زیادہ سے زیادہ پیسہ کماؤں جلد سے جلد ایک سے دوسرے ملک اپنے کاروبار کو وسیع کروں۔ یہاں تک کہ اس مالک کائنات کو بھی بھلائے بیٹھا تھا جو پتھر کے اندر کے جانداروں کو بھی رزق دیتا ہے۔ میں یہ بھول گیا کہ اس مالک کائنات نے ہر انسان کو اس کا رزق دینے کا وعدہ کیا ہے۔ اور یہ صرف میرے ساتھ ہی نہیں ہو رہا بلکہ لاکھوں کروڑوں مسلمانوں کا یہی عالم ہے۔ کل بیٹھے بیٹھے فیس بک کو کھولا تو پتہ چلا کہ پاکستان میں زلزلے سے سینکڑوں لوگ اللہ کو پیارے ہو گئے ہیں۔ یہ کوئی نئی خبر نہیں تھی پاکستان میں تو ایسا روز ہوتا ہے۔ اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ کیسا بے حس انسان ہے جو اتنے بڑے جانی و مالی نقصان کو معمولی کہ رہا ہے۔ لیکن یہ ہمارا ایک قومی المیہ ہے پاکستان بھر میں ہر سال لاکھوں لوگ مارے جاتے ہیں۔ کبھی سیلاب آ جاتا ہے تو کبھی زلزلہ، کبھی کہیں آگ لگ جاتی ہے تو کہیں دہشت گرد پہنچ جاتے ہیں۔ رہی سہی جلسے جلوسوں میں پوری کر دی جاتی ہے۔ کیا کبھی کسی نے یہ بھی سوچا ہے کہ آخر پاکستان پر ہی اتنے مصائب کیوں آتے ہیں؟ کیا کبھی کسی نے سوچا ہے کہ پاکستان اس جدید ترین دور میں دنیا کے جدید ترین وسائل رکھنے کے باوجود پیچھے کیوں ہے؟ تاریخ گواہ ہے حضرت آدمؑ سے لے کر آج تک جس نبی کی امت نے اللہ اور اپنے نبی کی تعلیمات کو فراموش کیا اس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے عذاب نازل ہوئے ہیں۔ پہلی قوموں کی تو شکلیں بد ہیبت ہو جاتی تھیں اور جانوروں میں بدل جاتی تھیں۔ یہ تو امت محمدیہﷺ پر ہمارے نبی کی دعاؤں کی وجہ سے اللہ نے خاص رحمت کی ہے کہ ہماری شکلیں تبدیل نہیں ہوتی۔ جہاں زنا عام ہو جائے، شراب فیشن بن جائے۔ لڑکیاں آدھی ننگی ہو کر سڑکوں پر گھومیں، بہن کو بھائی اور بھائی کو بہن کا حیاء نہ رہے، تعلیمی اداروں میں تعلیم سے زیادہ گانے، رقص اور بے حیائی کو فروغ دیا جائے ۔ گھر وں میں نماز اور قرآن کی جگہ ٹی وی اور کمپیوٹر لے لیں۔ مسجدیں غیر آباد اور ہوٹل اور کلب آباد ہو جائیں تو اس امت پر زلزلے اور سیلاب نہ آئیں تو اور کیا ہو۔ میں دنیا بھر میں جہاں بھی گیا بہت سے مسلمانوں اور غیر مسلموں سے میرا واسطہ رہا لیکن میں نے مشاہدہ کیا کہ سب سے زیادہ فارغ الوقت لوگ پاکستان میں ہیں ۔ جنہیں انتہائی مصروفیات کے باوجود فیس بک کے لئے دو گھنٹے کا وقت نکالنے کے لئے کوئی دشواری نہیں ہوتی لیکن پانچ وقت کی نماز کے لئے چوبیس گھنٹوں میں صرف ایک گھنٹہ نکالنا دنیا کا مشکل ترین وقت لگتا ہے۔ اب کل کے زلزلے کو ہی لے لیں دو چار دن خوب دعائیں کی جائیں گی نمازیں پڑھی جائیں گی پھر آہستہ آہستہ وہی پرانے مشاغل مسجدیں غیر آباد، رقص و موسیقی کی محفلیں۔ پھر سے کسی نئی مصیبت کے لئے دعوت نامے۔
کل میں نے ایک بہت پیاری بات پڑھی جو آخر میں آپ لوگوں کو بتانا چاہوں گا۔
"زلزلے اور سیلاب آنے پر جیسے لوگ گھروں سے بھاگتے ہیں اگر آذان ہونے پر ایسے مساجد کی طرف بھاگیں تو پاکستان میں کبھی زلزلے اور سیلاب آئیں ہی نہ۔"
جن قوموں کی عبادت گاہیں آباد ہوتی ہیں ان قوموں کے گھر کبھی ویران نہیں ہوتے۔
آج مجھے بھی خدا کی بہت یاد آرہی ہے۔ یہاں پردیس میں بیٹھ کر اپنے خاندان، عزیزواقارب اور دوست احباب کی سلامتی کے لئے دعا مانگ رہا ہوں۔ دو چار دن بعد پھر میں ہوں گا اورمیری وہی کاروباری مصروفیات ہوں گی۔ کیا کروں میں بھی ایک پاکستانی ہوں اور یہی ہمارا قومی وطیرہ ہے۔
میری طرح آپ بھی اسے پڑھیں گے، کوئی متفق ہو گا کوئی پسند کرے گا اور کوئی نظر انداز کر دے گا۔ کیوں کہ کہ ایسی باتیں تو ہر دفعہ ہی لکھی جاتی ہیں جب بھی کوئی مصیبت آتی ہے یہ کوئی عمل کرنے کے لئے تھوڑا ہوتی ہیں۔