مجھے روز و شب کی کتاب میں

نیلم

محفلین
مجھے روز و شب کی کتاب میں
کوئی حرف ایسا نہ مل سکا
جسے مثل ِگُل کا خطاب دوں
جسے چاندنی کی سی تاب دوں
جسے ڈھونڈ کر، جسے کھوج کر
رُخ ِآسماں پہ سجا بھی دوں

میرے خون ِدل کی نگارشیں
میری روح تک کے فشار بھی
یہاں علم و فن کی دُکان پر
بڑے سستے داموں سے بک گئے

مجھے توڑ کر، مجھے پھوڑ کر
میرے دوستوں نے جلا دیا
راہ ِزندگی کے غبار میں
میری راکھ تک کو اڑا دیا

مجھے پھر بھی کوئی گلہ نہیں
جو ملا نہیں، سو ملا نہیں
 
Top