ناصر کاظمی مجھے محسوس ہوتا ہے کہ لطفِ زندگی کم ہے - ناصر کاظمی

فرحت کیانی

لائبریرین
[align=justify:5d4f97414b]مجھے محسوس ہوتا ہے کہ لطفِ زندگی کم ہے
غمِ دل حد سے بڑھ کر ہے،میسر اب خوشی کم ہے

مسلسل دل کی بے چینی کو کیا کہتے ہیں دل والو؟
تمھیں معلوم ہو شاید، مجھے تو آگہی کم ہے

اب اِس کے بعد جسم و جاں کو جلانے سے بھی کیا حاصل
چراغوں میں لہو جلتا ہے پھر بھی روشنی کم ہے

جسے بھی دوست سمجھا، دشمنِ ایمان و جان ٹھہرا
نہیں ہے دوستی جس سے، اسی سے دشمنی کم ہے[/align:5d4f97414b]
 

الف عین

لائبریرین
شمشاد۔ عنوان میں ہی فرحت نے ناصر کاظمی کا نام لکھا ہے۔ اب چیک کرنا ہے کہ کیا یہ غزل ہماری کتابوں میں شامل ہے۔ ورنہ اس کو بھی شامل کر لیتا ہوں۔
 
Top