مجھے میری ذات سے نفرت ہے

طالوت

محفلین
مجھے تیری یاد سے نفرت ہے
مجھے تیری ہر بات سے نفرت ہے

مجھے زندگی نے یوں چنا دیوار میں
مجھے ہرامید و آس سے نفرت ہے

میں کھیلتا ہوں رات بھر خیالوں سے
مجھے تیرے ہر خیال سے نفرت ہے

کوشش تو کر رہا ہوں جینے کی مگر
مجھے ہر ملاقات سے نفرت ہے

میں نے سوچا زہر ہی پی جاؤں مگر
مجھے تو ہر مٹھاس سے نفرت ہے

ترے کوچے میں جب بھی صدا بلند ہوتی ہے
مجھے یاد آتا ہے مجھے ہر آواز سے نفرت ہے

محبتوں کو نفرتوں میں بدل دے تو بھی
مجھے اسیری کی ہر شب فراق سے نفرت ہے

اب تو کچھ بھی ہنر باقی نہیں بچا
کہ مجھے میری ذات سے نفرت ہے
 

طالوت

محفلین
جی جی بالکل ۔۔۔۔ خاصا پرانا قصہ ہے اسلئے میرا کوئی دوست حیرانگی سے دیوانگی کا سفر ہرگز نہ کرے ۔۔
وسلام
 
ویسے اسے دیکھ کر بالی ووڈ کے مکالموں میں کثرت سے استعمال ہونے والا ایک لہجہ اضافت یاد آتا ہے۔

عموماً "مجھے میری ذات" کے بجائے "مجھے اپنی ذات" کہا جانا چاہئے جو کہ زیادہ فصیح ہے۔ ہاں کبھی کبھی تاکید پیدا کرنے کے لئے "مجھے میری ذات" کہنا بھی مناسب ہے۔ لیکن دیکھا گیا ہے بالی ووڈ میں یہی انداز رواج پا گیا ہے۔ مثلاً:

- مجھے میری قسم
- میں میرے سر کی قسم کھا کر۔۔۔
- تم تمہاری قسم کھا کر کہو کہ ۔۔۔۔
- میں تیرے سنگ بھاگ آئی میرے گھر سے۔۔۔ میرے باپ کے ڈر سے۔۔۔
وغیرہ وغیرہ۔۔۔

:grin:
 
Top