مجھے یاد ہے ۔

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
خداوندا تیری مرضی​
تو جو بھی امتحاں لے لے​
نہیں ہم جانتے جن کو​
انہیں کا ہمسفر کردے​
جو اس جیون سے پیارے ہوں​
انہیں ہم سے جدا کردے​
تیری مرضی خداوندا!​
تو چاہے آگ پانی ہو​
تو چاہے برف جلتی ہو​
تو چاہے پھول چبھتے ہوں​
تو چاہے خار خوشبو دیں​
جسے چاہے بتادے تو​
محبت کس کو کہتے ہیں​
جسے چاہے سکھا دے تو​
عبادت کس کو کہتے ہیں​
جسے چاہے ملا دے تو​
جسے چاہے جدا کردے​
وہ جس نے غم نہ دیکھے ہوں​
اسے غم آشنا کردے​
تیری مرضی تو بن مانگے​
سبھی کچھ ہی عطاکردے​
تیری مرضی خداوندا​
تو چاہے سب فنا کردے​
خداوندا تیری مرضی​
تو جو بھی امتحاں لے لے​
ہمیں جس حال میں رکھے​
فقط اتنی گزارش ہے​
تو جو بھی امتحاں لینا​
ہمیں بس سرخرو کرنا​
ناعمہ یہ امتحانِ محبت ہے قرب کا ذریعہ
یہ نہیں کہوں گی کہ صبر کریں اللہ کی امانت تھی اس نے لے لی
کیونکہ درد بڑھتا ہی چلا جاتا ہے
بس اس رب سے دعا ہے کہ وہ جس نے یہ آزمائش بھیجی
وہ آپ کے درد میں کمی کردے کہ اسی کے اختیار میں ہے سبھی کچھ۔۔۔ وہ چاہے تو ان
جلتے زخموں کو پھولوں میں تبدیل کردے
وہ چاہے تو اس جلن کو شبنم کردے
بس وہ آپ کے درد کو ختم کردے
آسان کردے اس گھڑی کو
بہت سارے آنسو نکلتے ہیں اس غم کو محسوس کرتے ہوئے۔۔!
لیکن وہ ہے نا !
وہ غمگسار!غمخوار!
وہ مجیب المضطر ہے!
وہ ہی اس درد کی کسک کو غائب کردے گا
ان شاء اللہ!
آمین
 
Top