ایک بات یاد آ گئی، بلکہ بات کیا یاد آئی اللہ بخشے، ایک فورم یاد آ گیا جو کبھی فیس بک پر ہوا کرتا تھا۔ پہلے تو آسمانوں میں ہی تھا، پھر زمین پر بھی اتر آیا، آگے دیکھئے کہاں جاتا ہے۔ پاتال کا کہوں گا تو خداوندانِ ’’فورم‘‘ اس فقیر کو پاتال میں بھی نہیں ٹکنے دیں گے۔ وہاں چلتا تھا سب کچھ وہ جسے پنجابی میں کہتے ہیں ’’منہ ویکھ کے چپیٹ مارنا‘‘۔ اور من ترا ملا بگویم تو مرا حاجی بگو۔ بلکہ اگر یہ فقیر آپ کی ’’قبیل‘‘ سے ہے تو الحاج بگو، نہیں ہے تو ’’پاجی‘‘ بگو۔ وہاں کسی گفتگو میں ایک مصرع ’’سرزد‘‘ ہو گیا تھا۔
محمد خلیل الرحمٰن صاحب کی ظرافت کی نذر کرتا ہوں:
ع: پھر وہی تلخ نوائی جو مرا حصہ ہے
اللہ نہ کرے کہ مجھے یہ شعر مکمل کرنا پڑے۔