نیلم
محفلین
مجھ میں انکی ثنا کا سلیقہ کہاں، وہ شہِ دو جہاں وہ کہاں میں کہاں
اُن کا مدحِ سرا خالقِ این و آں، وہ رسولِ زماں وہ کہاں میں کہاں
اُن کے دامن سے وابستہ میری نجات، اُن پہ قربان میری حیات و ممات
میں گنہگار وہ شافعِ عاصیاں، بے کسوں کی اماں وہ کہاں میں کہاں
میں سراپا عدم وہ سراپا وجوُد، اُن پہ ہر دم سلام اُن پہ ہر دم دروُد
وہ حقیقت میں افسانہ و داستاں، اُن کا میں مدح خواں، وہ وہ کہاں میں کہاں
وہ مدینہ نگینہ ہے جو عرش کا، وہ مدینہ بھرم جو بنا فرش کا
وہ مدینہ جہاں رحمتیں بے کراں، میں بھی پہنچوں وہاں، وہ کہاں میں کہاں
شک نہیں اے ریاض اِس میں ہر گِز ذرا، میں سراپا خطا وہ سراپا عطا
نام اُن کا رہے کیوں نا وِردِ زباں، ہے جو تسکینِ جاں، وہ کہاں میں کہاں
اُن کا مدحِ سرا خالقِ این و آں، وہ رسولِ زماں وہ کہاں میں کہاں
اُن کے دامن سے وابستہ میری نجات، اُن پہ قربان میری حیات و ممات
میں گنہگار وہ شافعِ عاصیاں، بے کسوں کی اماں وہ کہاں میں کہاں
میں سراپا عدم وہ سراپا وجوُد، اُن پہ ہر دم سلام اُن پہ ہر دم دروُد
وہ حقیقت میں افسانہ و داستاں، اُن کا میں مدح خواں، وہ وہ کہاں میں کہاں
وہ مدینہ نگینہ ہے جو عرش کا، وہ مدینہ بھرم جو بنا فرش کا
وہ مدینہ جہاں رحمتیں بے کراں، میں بھی پہنچوں وہاں، وہ کہاں میں کہاں
شک نہیں اے ریاض اِس میں ہر گِز ذرا، میں سراپا خطا وہ سراپا عطا
نام اُن کا رہے کیوں نا وِردِ زباں، ہے جو تسکینِ جاں، وہ کہاں میں کہاں