کاشفی

محفلین
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل

مجھ پر بھی آ رہا ہے الزام تھوڑا تھوڑا
اور تو بھی ہو رہا ہے بدنام تھوڑا تھوڑا

"یاد آتا ہوں کبھی میں؟"، جب پوچھا میں نے اس سے
نظریں جھکا کے بولا "ہر شام تھوڑا تھوڑا "

آنکھوں سے اس کے ہوکے دل میں اتر رہا ہوں
سانچے میں ڈھل رہا ہے گلفام تھوڑا تھوڑا

جاتا ہوں جس جگہ بھی، آ جاتے ہیں وہیں وہ
ہوتا ہے شاید ان کو الہام تھوڑا تھوڑا

جز جز حیات میری خود مجھ سے چھن رہی ہے
ہر روز ہو رہا ہوں نیلام تھوڑا تھوڑا

کرنے مری عیادت آخر وہ آ گئے ہیں
ہونے لگا ہے فوراً آرام تھوڑا تھوڑا

آئے ہیں میری جانب دو چار سنگ ریزے
ملنے لگا جنوں کا انعام تھوڑا تھوڑا

کہنے کو کام کتنے جاوید کر رہا ہے
کرتا ہے جانے کیوں وہ ہر کام تھوڑا تھوڑا
 

شیزان

لائبریرین
"یاد آتا ہوں کبھی میں؟"، جب پوچھا میں نے اس سے
نظریں جھکا کے بولا "ہر شام تھوڑا تھوڑا "

زبردست۔۔

سدا جیئو کاشفی جی
 

عمر سیف

محفلین
"یاد آتا ہوں کبھی میں؟"، جب پوچھا میں نے اس سے
نظریں جھکا کے بولا "ہر شام تھوڑا تھوڑا "

آہا ۔۔ واہ ۔
 
Top