یاسر شاہ
محفلین
مجھ پر ہے ابھی نزع کا عالم کوئی دم اور
پھر سوچ لو باقی تو نہیں کوئی ستم اور
ہے وعدہ خلافی کے علاوہ بھی ستم اور
گر تم نہ خفا ہو تو بتا دیں تمھیں ہم اور
یہ مے ہے ذرا سوچ لے اے شیخِ حرم اور
تو پہلے پہل پیتا ہے کم اور ارے کم اور
وہ پوچھتے ہیں دیکھیے یہ طرفہ ستم اور
کس کس نے ستایا ہے تجھے ایک تو ہم اور
وہ دیکھ لو احباب لیے جاتے ہیں میت
لو کھاؤ مریضِ غم فرقت کی قسم اور
اب قبر بھی کیا دور ہے جاتے ہو جو واپس
جب اتنے چلے آئے ہو دو چار قدم اور
قاصد یہ جواب ان کا ہے کس طرح یقین ہو
تو اور بیاں کرتا ہے خط میں ہے رقم اور
موسیٰؑ سے ضرور آج کوئی بات ہوئی ہے
جاتے میں قدم اور تھے آتے میں قدم اور
تربت میں رکے ہیں کہ کمر سیدھی تو کر لیں
منزل ہے بہت دور کی لے لیں ذرا دم اور
یہ بات ابھی کل کی ہے جو کچھ تھے ہمھی تھے
اللہ تری شان کہ اب ہو گئے ہم اور
بے وقت عیادت کا نتیجہ یہی ہو گا
دوچار گھڑی کے لیے رک جائے گا دم اور
اچھا ہوا میں رک گیا آ کر تہِ تربت
پھر آگے قیامت تھی جو بڑھ جاتے قدم اور
ہوتا ہے قمر کثرت و وحدت میں بڑا فرق
بت خانے بہت سے ہیں نہیں ہے تو حرم اور
پھر سوچ لو باقی تو نہیں کوئی ستم اور
ہے وعدہ خلافی کے علاوہ بھی ستم اور
گر تم نہ خفا ہو تو بتا دیں تمھیں ہم اور
یہ مے ہے ذرا سوچ لے اے شیخِ حرم اور
تو پہلے پہل پیتا ہے کم اور ارے کم اور
وہ پوچھتے ہیں دیکھیے یہ طرفہ ستم اور
کس کس نے ستایا ہے تجھے ایک تو ہم اور
وہ دیکھ لو احباب لیے جاتے ہیں میت
لو کھاؤ مریضِ غم فرقت کی قسم اور
اب قبر بھی کیا دور ہے جاتے ہو جو واپس
جب اتنے چلے آئے ہو دو چار قدم اور
قاصد یہ جواب ان کا ہے کس طرح یقین ہو
تو اور بیاں کرتا ہے خط میں ہے رقم اور
موسیٰؑ سے ضرور آج کوئی بات ہوئی ہے
جاتے میں قدم اور تھے آتے میں قدم اور
تربت میں رکے ہیں کہ کمر سیدھی تو کر لیں
منزل ہے بہت دور کی لے لیں ذرا دم اور
یہ بات ابھی کل کی ہے جو کچھ تھے ہمھی تھے
اللہ تری شان کہ اب ہو گئے ہم اور
بے وقت عیادت کا نتیجہ یہی ہو گا
دوچار گھڑی کے لیے رک جائے گا دم اور
اچھا ہوا میں رک گیا آ کر تہِ تربت
پھر آگے قیامت تھی جو بڑھ جاتے قدم اور
ہوتا ہے قمر کثرت و وحدت میں بڑا فرق
بت خانے بہت سے ہیں نہیں ہے تو حرم اور