پاکستانی
محفلین
سب سے چھپا کے درد ، جو وہ مسکرا دیا
اسکی ہنسی نے تو آج مجھ کو رلا دیا
لہجے سے اٹھ رہی تھی اک درد کی داستاں
چہرہ بتا رہا تھا کہ سب کچھ گنوا دیا
آواز میں ٹھراوء تھا آنکھوں میں نمی تھی
اور کہہ رہا تھا کہ میں نے سب کچھ بھلادیا
جانے کیا اسکو لوگوں سے تھیں شکایتیں
تنہائیوں کے دیس میں خود کو بسا دیا
خود بھی ہم سے بچھڑ کہ ادھورا سا ہوگیا
مجھ کو بھی اتنے لوگوں میں تنہا بنا دیا
اسکی ہنسی نے تو آج مجھ کو رلا دیا
لہجے سے اٹھ رہی تھی اک درد کی داستاں
چہرہ بتا رہا تھا کہ سب کچھ گنوا دیا
آواز میں ٹھراوء تھا آنکھوں میں نمی تھی
اور کہہ رہا تھا کہ میں نے سب کچھ بھلادیا
جانے کیا اسکو لوگوں سے تھیں شکایتیں
تنہائیوں کے دیس میں خود کو بسا دیا
خود بھی ہم سے بچھڑ کہ ادھورا سا ہوگیا
مجھ کو بھی اتنے لوگوں میں تنہا بنا دیا