فہد اشرف
محفلین
مجھ کو تینوں یکساں ہیں
جب ہو مجھ کو عشق کسی سے
ماہِ سیمیں، مہرِ زریں اور روئے دلدار
مجھ کو تینوں یکساں ہیں
عشق میں جب کامل ہو جاؤںمجھ کو تینوں یکساں ہیں
آتشِ سوزاں، خارِ مغیلاں اور ہجرِ دلدار
مجھ کو تینوں یکساں ہیں
عشق میں جب بے خود ہو جاؤںمجھ کو تینوں یکساں ہیں
شاہِ جہاں، علامۂ دوراں اور گدائے خوار
مجھ کو تینوں یکساں ہیں
جب میں اس کے گھر کو دیکھوںمجھ کو تینوں یکساں ہیں
باغ و بستاں اور چراغاں اور اس کی دیوار
مجھ کو تینوں یکساں ہیں
جب میں اس دنیا سے جاؤں مجھ کو تینوں یکساں ہیں
ایک بھکاری، ایک پجاری، ایک بڑا زردار
مجھ کو تینوں یکساں ہیں
مجھ کو تینوں یکساں ہیں
—میرا جی