مجھ کو ہونا ہی اگر تھا تو میرے رب کریم ۔۔۔۔ شہر طائف میں روئی بن کے میں برسا ہوتا
اور سنگ جو آتے میرے سینے پر آ کر لگتے ۔۔۔۔ ڈھال بن کر سر بازار میں نکلا ہوتا
مجھ کو ہونا ہی اگر تھا تو میرے رب کریم ۔۔۔۔ ارض طائف کے چمن زار کا میں مالی ہوتا
خدمت سید عالم ؐ میں حاضر ہو کر ۔۔۔۔ عف و رحمت کے تسلسل کا میں سوالی ہوتا
مجھ کو ہونا ہی اگر تھا تو میرے رب کریم ۔۔۔۔ جس پے سوئے تھے علی میں وہی بستر ہوتا
چشم عدا میں اتر جاتا سیاہی بن کر ۔۔۔۔ دست اقدس کے میں وہ خوش بخت کنکر ہوتا