محسن حجازی
محفلین
تعاون کی اپیل
اردو میں سائنس پر بہت کم کام ہوا ہے۔ گلوبل سائنس ایک ایسا ہی سائنسی ماہنامہ ہے جو گذشتہ دس سال سے اردو کی خدمت کر رہا ہے۔ خاص طور پر اردو سائنسی اصطلاحات سازی میں اس رسالے کے مدیران نے جو کردار ادا کیاہے وہ تمام بڑے بڑے نام نہاد قومی ادارے بھی نہیں کر سکے۔ اس رسالے کی تعداد اشاعت بھی کچھ خاص نہیں اور مشتہرین بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔ میں خود اس رسالے کا بہت عرصے تک قاری رہا ہوں۔ جنوری کا شمارہ نظر سے گزرا توا معلوم ہوا کہ اس ادارے کے مالی حالات بے حد نازک ہیں اور نوبت یہاں تک جا پہنچی ہے کہ ادارہ فقط اگلے تین ماہ تک ہی رسالے کا اجرا کر سکتا ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے رسالے میں صاحب حیثیت و مخلص حضرات سے تعاون کی اپیل بھی شائع کی ہے۔ علاوہ ازیں اپنے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک کے بارے میں اداریہ بھی لکھاہے جسے پڑھ کر میں اشک بار ہوگیا۔
میرے لیے ممکن نہیں ہے کہ میں اس ادارے کی دس سالہ شاندار خدمات کا احاطہ کر سکوں۔ میں خود ایک ایسے ادارے کے اندر رہ کر آیا ہوں جہاں عوام کا کروڑوں روپیہ محض ذاتی تشہیر و تعیش کے لیے اردو کے نام پر ضائع کیا جا رہا ہے اور نہ صرف یہ بلکہ مزید ضائع کرنے کے منصوبے بھی بنائے جا رہے ہیں۔ اس کے بارے میں تفصیلات پھر کبھی۔ بہرطور اتنا ضرور کہوں گا کہ ریاضی، طبعیات، ما بعد الطبعیات، کیمیا، فلکیات، عمرانیات، حیاتیات اور کمپیوٹر سائنس تک تمام موضوعات پر سینکڑوں مضامین ترجمہ و تحریر کیے جا چکے ہیں۔ اگر اردو سائنسی صحافت کا یہ اکلوتا بالغ و روشن چراغ گل ہو گیا تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک ایسا المیہ ہوگا جسے کم سے کم میں ذاتی طور پر نہ سہہ پاؤں گا۔ اس کے مقابلے میں ایک انگریزی جریدہ جو پاکستان میں کثیر تعداد میں چھپتا ہے، صرف کمپیوٹر سائنس سے متعلق ہے اور مجھے اس رسالے میں محدود مصنفین کی محدود تر ذاتی آرا سے اٹے ہوئے مضامین سے بڑھ کر کبھی کچھ نظر نہیں آیا۔ اسے قارئین کی بڑی تعداد محض اشتہاروں کے لیے خریدتی ہے تاکہ بدلتی مارکیٹ پر نظر رکھی جا سکے اور اس بات کا اندازہ اس انگریزی رسالے کی انتظامیہ کو بھی خوب ہے۔ گلوبل سائنس کو اردو میں ہونے کی وجہ سے ملٹی نیشنل تو کیا نیشنل کمپنیاں بھی اشتہار دینے سے کتراتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اس شدید مہنگائی کے دور میں اس ادارےکے لیے اپنے وجود کو برقرار رکھنا بے حد کٹھن ہو گیا ہے۔ خاص طور پر عہد زریں المعروف بہ عہد مشرفیہ شریف میں کاغذ کی قیمتوں میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ تاہم فلمیں اور بے ہودہ گانے اور رقص سستے ہیں۔
اس سلسلے میں ایک تو گزارش یہ ہے کہ اگر کسی کے پاس جنوری کا شمارہ ہے تو براہ کرم وہ اداریہ اور وہ نوٹ یہاں چسپاں کر دیں۔
دوم یہ کہ اس ادارے سے تعاون کا طریقہ کار یہ ہے کہ آپ اس کے سالانہ خریدار بن جائیں جس کے لیے صرف 500 روپے درکار ہیں۔
اگر یہ پیغام کسی غلط دھاگے میں ارسال کر دیا ہے یا فورم کی پالیسی کے خلاف ہے تو پیشگی معذرت۔
نوٹ:- میرا گلوبل سائنس سے کوئی تعلق نہیں نہ ہی اس کے منتظمین سے کوئی ذاتی تعلق یا کسی قسم مراسلت و خط و کتابت ہے نہ کبھی رہی ہے، یہ پیغام خالصتا نیک نیتی کے جذبے سے ارسال کیا جا رہا ہے۔
والسلام،
محسن۔