شعیب صفدر
محفلین
بہت کم لوگوں کو ایسی رفاقتیں میسر آتی ہیں جو بھلے دنوں کی نہیں ، دکھ درد کی بھی شریک ہوں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ایک دوسرے کے لئے جگمگاتی مشعلیں ہوں۔ ایک تھک کر چور ہوا ، دوسرے نے ہاتھ تھام لیا۔ دوسرا ڈگمگایا تیسرے سے سہارا دیا۔انسانی زندگی محبت کے انہی جذبوں سے عبارت ہے۔ محبتیں جیسی بھی ہوں رنگ لاتی ہیں، کچھ محبتیں تو وہ ہوتی ہیں جن کا اظہار بھی نہیں ہو پاتا۔آدمی اندر ہی اندر دھیمی آگ پر رکھے دودھ کی طرح اونٹتا رہتا ہے۔اس کی سطح پر ابال آتا ہے نہ جوش کوئی کیفیت۔ بس اس کے اندر کی خودی اوپر آ کر ایک جھلی سی بنتی رہتی ہے اور ریشم کے کیڑے کی طرح اپنی خودی کا لعاب اپنے اردگرد لپٹیتا رہتا ہے کسی سے کچھ ہے، نا سنتا ہے۔ کچھ محبتیں پھولوں کی طرح ہوتی ہیں خاموش خاموش، لیکن ان کی مہک ان کے ہونے کی پہچان ہوتی ہے۔اور کچھ لپکے شعلوں کیطرح کہ ان میں جلنے والے خود بھی جلتے ہیں اور ان کے قریب رہنےوالے بھی یہ تپش محسوس کرتے ہیں ----- اظہار کی ضرورت ہی کہاں باقی رہ جاتی ہے -- کچھ محبتوں ندی کی لہروں کی سی روانی ہوتی ہے اور کچھ میں میدانی دریاؤں کی سی طغیانی، کچھ توٹنے والے تاروں کی طرح ہوتی ہیں، آنا فانا چمک کر فنا ہو جانے والی محبتیں، اور کچھ قطبی ستاروں کی سی پائیدار ، مستقل راہ دکھانے والی محبتیں، اندھیروں میں روشنی بن کر جگمگانے والی۔ کچھ محبتیں آبشاروں کی طرح ہوتی ہیں کہ جب نچھاور ہوتی ہیں تو شور مچاتی ہیں، دندناتی ہوئی اور کچھ دور پربتوں کے دامن سے پھوٹنے والے جھونوں کی طرح ٹھنڈی، میٹھی، دھیمی دھیمی، شفاف محبتیں۔محبتیں جینے کا عزم رکھتی ہیں۔۔۔
ترا عشق تھا جو غبار بن کے قدم قدم میرے ساتھ تھا
تری خواہشوں کا دیا بجھا تو نگر نگر ہے دُھواں دھواں
تحریر=کیپٹن اشفاق حسین اقتباس =جنٹل مین الحمدللہ
ترا عشق تھا جو غبار بن کے قدم قدم میرے ساتھ تھا
تری خواہشوں کا دیا بجھا تو نگر نگر ہے دُھواں دھواں
تحریر=کیپٹن اشفاق حسین اقتباس =جنٹل مین الحمدللہ