کیا کبھی کسی کو لگا کہ اسے محبت دے کر آزمایاگیا ۔۔۔؟
دیکھیں اللہ سے محبت کا دعویٰ تو ہر کوئی کرتا ہے میں بھی کرتا ہوں ہر کویہ کہتا ہے کہ اسکو اللہ سے محبت ہے لیکن میں نے اپنی تشفی کے لیئے سوال کیا ہے اور دوسری بات یہ کے دنیا کی محبتیں بھی وجود رکھتی ہیں انسان کو ہوتی ہیں محبت ماں باپ سے، بیوی بچوں سے، اور اللہ تعالی فرماتا ہے کہ وہ مال و دولت اور اولاد کی محبت سے آزمائے گا۔۔۔۔یعنی جیسے حضرت ابراہیم علیہ الصلام کو آزمایا انہیں ابھی اپنے بیٹے سے محبت تھی، اپنی بیوی سے محبت تھی لیکن انہوں نے اللہ کی محبت کے آگے اپنی ان محبتوں کو قربان کردیا اور اللہ نے انہیں اس آزمائش میں سرخور کیا اور ان کے بیٹے اور بیوی دونوں کی حفاظت فرمائی ۔۔پہلے تو یہ بتائیں کہ کونسی محبت؟
محبت اپنی دلکشی تب ہی قائم رکھتی ہے جب پردے میں ہو، جو چھپی ہوئی ہو جو عیاں ہو جائے وہ ہجیز کسی ایک کے لیئے نہیں رہتی، وہ چیز بازاری ہوجاتی ہے پھر اسکی باتیں بازارون میں گلیوں میں چوپارون میں ہونی لگتی ہے، اور ہر کوئی اپنے مطلب کے معنی پہناتا ہے اپنی آنکھ سے دیکھتا ہے حظ اٹھاتا ہے۔ پھر وہ محبت ہو یا عشق بازاری بن جاتا ہے اور بازاری چیزیں اللہ کو پسند نہیں اللہ کو وہ چیز پسند ہے جو خالص اسی کے لیئے ہو اور جو خالص اسی کے لیئے ہو وہی "محبت" ہے وہی "عشق" ہےجس کو ملے وہ کیوں بتائے جسکو نہ ملے وہ کیوں کہے؟
جی ہاں بالکل محبت آزمائش کا ہی تو نام ہے انسان سب سے زیاده محبت اپنی اولاد سے کرتا ہے اور اولاد کو ہی آزمائش کہا گیا ہے اسی لئے ہر وه شخص جس سے آپ محبت کرتے ہوں وہ ایک آزمائش ہی ہے اسکے لئے ہم غلط سہی سب کر گزرنا چاہتے ہیں غرض یہ کہ محبت کو ہی کہتے ہیں بشرطیکہ وہ محبت ایزی لوڈ والی نہ ہواکثر لوگ کہتے ہیں کہ اللہ دے کر بھی آزماتا ہے
اور لے کر بھی یہ بات عمومی طور پر دنیا یا دولت کے لیئے کہی جاتی ہے
کیا کبھی کسی کو لگا کہ اسے محبت دے کر آزمایاگیا ۔۔۔؟