عمر شرجیل چوہدری
محفلین
محبت میں دم اخیر وہ تاثیر نہیں رہی
وہ جذبہ، وہ جنون وہ ملن کی تڑپ نہیں رہی
وہ جذبہ، وہ جنون وہ ملن کی تڑپ نہیں رہی
آخری تدوین:
رہنمائی کرنے کا شکریہیہ آپ کی بحر سے آزاد شاعری کے زمرے میں منتقل کر دیں محمد خلیل الرحمٰن
مگر میرے مطابق یہ بحر سے آزاد نہیں ہےیہ آپ کی بحر سے آزاد شاعری کے زمرے میں منتقل کر دیں محمد خلیل الرحمٰن
کون سی بحر میں طبع آزمائی کی گئی ہے؟مگر میرے مطابق یہ بحر سے آزاد نہیں ہے
اس سے کیا فرق پڑتا ہےیہ ساری علامات بڑھاپے کی نہیں ہیں ؟؟؟
جب محبت درمیاں نہ رہے تو بھی یہی کیفیت ہوگیاس سے کیا فرق پڑتا ہے
جب محبت درمیاں نہ رہے تو بھی یہی کیفیت ہوگی
ختم نہیں ہوتی منتقل ہو جاتی ہےیہ محبت آخر جاتی کہاں ہے درمیان سے اُٹھ کر۔
خوب عکاسی کی ہے آپ نے اپنی بیدلی کی کیفیت کی۔۔۔ مگر جب تک سانس باقی ہے محبتیں بہت
ایک مصرع یاد آیا
؎کسی کا پیار کبھی آخری نہیں ہوتا
بالکل منتقل ہو جاتی ہےختم نہیں ہوتی منتقل ہو جاتی ہے
محبت میں دم اخیر وہ تاثیر نہیں رہی
وہ جذبہ، وہ جنون وہ ملن کی تڑپ نہیں رہی
دل کو اب اس سے کوئی واسطہ نہیں رہا
آنکھوں کو دید کی طلب نہیں رہی
یوں تو ہے وہ بہت خوش گفتار لیکن
اس کی آواز اب دلنشین نہیں رہی
اسکی تصویریں اب بھی ہیں میرے پاس
دیکھنے کی مگر چاہت نہیں رہی
پہلے پہل تھی جو تڑپ، حماقت تھی
میری پختگی کو اب اسکی ضرورت نہیں رہی
چونک بھی جاؤں اس کے نام پر تو کیا
جب سر کو اس گود کی امیدی نہیں رہی
کیا ہوا اگر وہ آج پہلو میں بیٹھے ہیں
مجھ کو جب اس کی طلب نہیں رہی
میرے آنگن میں اتر آیا ہے وہ چاند
یاد میں جس کے میری بینا نہیں رہی
لمس میسر تو ہوا ہے اس کا مگر
کیا کروں بدن میں جب روح ہی نہیں رہی
شہر کو کوچ کر رہے ہیں مکیں اس بستی کے "عمر"
خالص رویوں کی کسی کو ضرورت نہیں رہی
مگر میرے مطابق یہ بحر سے آزاد نہیں ہے
کون سی بحر میں طبع آزمائی کی گئی ہے؟
معزرت یہ بحر سے آزاد ہے اصلاح کے لیے شکریہہم بھی یہی پوچھنا چاہتے ہیں کہ آپ کا یہ کلام کس بحر میں ہے؟
بہت خوب کہا جس کا بھی کلام ہےبالکل منتقل ہو جاتی ہے
بقول شاعر
تو ہے ہرجائی تو اپنا بھی یہی طور سہی
تو نہیں اور سہی اور نہیں اور سہی