بھارت کی ریاست بہار میں ایک باپ نے اپنے بیٹے پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کر دیا ہے کیونکہ بیٹے نے خود سے ’نچلی‘ ذات کی لڑکی سے شادی کر لی تھی۔
عدالت نے اس معاملے کی سماعت شروع کر دی ہے۔
ثابت ناتھ شرما وکیل ہیں اور انھوں نے اپنے بیٹے سشات جاس پر ایک کروڑ روپے کا ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا ہے۔
انھوں نے اپنے بیٹے سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ان کا نام اپنا نام کے ساتھ استعمال نہ کریں، کیونکہ نام سے کسی کی ذات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
ہندوستانی معاشرے میں ذات پات کی جڑیں اب بھی گہری ہیں اور لوگ جو اپنی ذات سے باہر شادی کرتے ہیں، انھیں اکثر اپنے خاندان اور برادری سے باہر کر دیا جاتا ہے۔
"جب کسی شخص کی نیند پوری نیند نہیں ہوتی، وہ بے چین ہو جاتا ہے اور پھر وہ صحیح فیصلہ کر ہی نہیں سکتا، جیسا کہ میرا بیٹا کسی کے پیار میں پڑ کر بے چین ہو گیا اور صحیح فیصلہ نہیں کر سکا۔"
ثابت ناتھ شرما
ثابت ناتھ شرما نے اپنے بیٹے سشات جاس کے خلاف اس ماہ کے شروع میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ سشات انکم ٹیکس معاملات کا کام دیکھتے ہیں اور انہوں نے ایک بینک افسر سے شادی کی ہے۔
ثابت ناتھ شرما نے عدالت سے کہا کہ ان کے بیٹے کا محبت کی شادی کرنے کا فیصلہ ٹھیک نہیں ہے۔
انھوں نے جج تربھون ناتھ سے کہا: ’جب کسی شخص کی نیند پوری نیند نہیں ہوتی، وہ بے چین ہو جاتا ہے اور پھر وہ صحیح فیصلہ کر ہی نہیں سکتا، جیسا کہ میرا بیٹا کسی کے پیار میں پڑ کر بے چین ہو گیا اور صحیح فیصلہ نہیں کر سکا۔‘
معاملے کی سماعت کے دوران مدعا علیہان کے وکیل موجود نہیں تھے اور سشات جاس نے اس بارے میں کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا۔
ہندوستانی معاشرے میں ذات پات کی جڑیں اب بھی گہری ہیں
سشات جاس نے بی بی سی سے کہا: ’یہ ایک خاندانی معاملہ ہے اور میں اس بارے میں بات نہیں کروں گا۔‘
انھوں نےگذشتہ سال نومبر میں شادی کر لی تھی اور وہ گجرات میں رہ رہے ہیں۔
اس سے پہلے ثابت ناتھ شرما نے بی بی سی سے کہا: ’ذات سے باہر کی لڑکی سے شادی کر کے میرے بیٹے نے نہ صرف میری ساکھ خراب کی ہے بلکہ 400 سالوں سے جاری ہمارے خاندان کی روایت کو بھی تباہ کر دیا ہے، اب اسے اپنی غلطیوں کا ہرجانہ مجھے ادا کرنا ہوگا۔ اسے باپ کے نام کے طور پر میرے نام کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔‘
ثابت ناتھ شرما تو اپنے بیٹے سے ناراض ہیں لیکن ان کی بیوی، تینوں بہنیں اور خاندان کے دیگر لوگ سشات کی شادی میں شریک ہوئے۔
اس پر وہ کہتے ہیں کہ خاندان کے لوگوں نے ’جذباتی دباؤ میں آ کر‘ اس شادی کو قبول کیا تھا۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/regional/2014/01/140122_india_cast_marriage_tk.shtml
عدالت نے اس معاملے کی سماعت شروع کر دی ہے۔
ثابت ناتھ شرما وکیل ہیں اور انھوں نے اپنے بیٹے سشات جاس پر ایک کروڑ روپے کا ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا ہے۔
انھوں نے اپنے بیٹے سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ان کا نام اپنا نام کے ساتھ استعمال نہ کریں، کیونکہ نام سے کسی کی ذات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
ہندوستانی معاشرے میں ذات پات کی جڑیں اب بھی گہری ہیں اور لوگ جو اپنی ذات سے باہر شادی کرتے ہیں، انھیں اکثر اپنے خاندان اور برادری سے باہر کر دیا جاتا ہے۔
"جب کسی شخص کی نیند پوری نیند نہیں ہوتی، وہ بے چین ہو جاتا ہے اور پھر وہ صحیح فیصلہ کر ہی نہیں سکتا، جیسا کہ میرا بیٹا کسی کے پیار میں پڑ کر بے چین ہو گیا اور صحیح فیصلہ نہیں کر سکا۔"
ثابت ناتھ شرما
ثابت ناتھ شرما نے اپنے بیٹے سشات جاس کے خلاف اس ماہ کے شروع میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ سشات انکم ٹیکس معاملات کا کام دیکھتے ہیں اور انہوں نے ایک بینک افسر سے شادی کی ہے۔
ثابت ناتھ شرما نے عدالت سے کہا کہ ان کے بیٹے کا محبت کی شادی کرنے کا فیصلہ ٹھیک نہیں ہے۔
انھوں نے جج تربھون ناتھ سے کہا: ’جب کسی شخص کی نیند پوری نیند نہیں ہوتی، وہ بے چین ہو جاتا ہے اور پھر وہ صحیح فیصلہ کر ہی نہیں سکتا، جیسا کہ میرا بیٹا کسی کے پیار میں پڑ کر بے چین ہو گیا اور صحیح فیصلہ نہیں کر سکا۔‘
معاملے کی سماعت کے دوران مدعا علیہان کے وکیل موجود نہیں تھے اور سشات جاس نے اس بارے میں کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا۔
ہندوستانی معاشرے میں ذات پات کی جڑیں اب بھی گہری ہیں
سشات جاس نے بی بی سی سے کہا: ’یہ ایک خاندانی معاملہ ہے اور میں اس بارے میں بات نہیں کروں گا۔‘
انھوں نےگذشتہ سال نومبر میں شادی کر لی تھی اور وہ گجرات میں رہ رہے ہیں۔
اس سے پہلے ثابت ناتھ شرما نے بی بی سی سے کہا: ’ذات سے باہر کی لڑکی سے شادی کر کے میرے بیٹے نے نہ صرف میری ساکھ خراب کی ہے بلکہ 400 سالوں سے جاری ہمارے خاندان کی روایت کو بھی تباہ کر دیا ہے، اب اسے اپنی غلطیوں کا ہرجانہ مجھے ادا کرنا ہوگا۔ اسے باپ کے نام کے طور پر میرے نام کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔‘
ثابت ناتھ شرما تو اپنے بیٹے سے ناراض ہیں لیکن ان کی بیوی، تینوں بہنیں اور خاندان کے دیگر لوگ سشات کی شادی میں شریک ہوئے۔
اس پر وہ کہتے ہیں کہ خاندان کے لوگوں نے ’جذباتی دباؤ میں آ کر‘ اس شادی کو قبول کیا تھا۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/regional/2014/01/140122_india_cast_marriage_tk.shtml