محبت کی شادی کرنے پر بہن کا اغواء ۔ درست اقدام یا غلط۔تبصرہ کیجئے

arifkarim

معطل
میرے خیال درست نہیں تو کچھ زیادہ غلط بھی نہیں ہے۔
واضح ہو کہ میں جاہل معاشرے کی بات کررہا ہوں
یعنی آپکی بلند و بالا "روحانیت" نے آپکو ابتک یہ "فضیلت اور معرفت" عطا کی ہے کہ پسند کی شادی کرنے پر اغواء کرنا اگر اچھا قدم نہیں ہے تو زیادہ غلط بھی نہیں ہے؟ :eek:
ظاہر ہے آپ یہاں جاہل معاشرے کی ہی بات کر رہے ہیں جہاں یہ سب عام ہے اور اسی لئے اسے مغربی معاشرے جہالت کا نام دیتے ہیں۔ ;)
 

arifkarim

معطل
جہالت اور ظلم کی انتہا ہے

یہی تو یہاں کا المیہ ہے۔ بقول حسن نثار: اگر میرے بس میں ہو تو میں کچھ کروڑ پاکستانیوں کو پوری دنیا میں بھیجوں تاکہ وہ دیکھیں کہ دنیا کیسے چل رہی ہے اور پاکستانی سوچ کہاں کنوے کے مینڈک کی طرح پھنسی ہوئی ہے۔
 
یہی تو یہاں کا المیہ ہے۔ بقول حسن نثار: اگر میرے بس میں ہو تو میں کچھ کروڑ پاکستانیوں کو پوری دنیا میں بھیجوں تاکہ وہ دیکھیں کہ دنیا کیسے چل رہی ہے اور پاکستانی سوچ کہاں کنوے کے مینڈک کی طرح پھنسی ہوئی ہے۔

اگر ایک بندہ پسند کی شادی کرتا ہے تو اس کو دیکھنا چاہیئے کہ بعد میں اس کے نتائج کیا ہونگیں۔مخالفین کیا کرسکتے ہیں۔ان سب باتوں کو سوچ کر ایسا قدم اٹھانا چاہیئے۔

کیا آپ منررجہ بالا فقرے سے متفق ہیں؟ اور اگر نہیں تو پھر درست اقدام کیا ہونا چاہیے ؟
 

ساجد

محفلین
جس دن ہمارے معاشرے میں لڑکوں کو لڑکیوں پر فوقیت دینے کا رواج ختم ہو جائے گا اس دن ایسے واقعات کا ظہور نہ ہو گا ۔ صرف ایک شادی پر معاملہ موقوف نہیں ہوتا بلکہ جہالت تو یہ ہے کہ لڑکا کسی لڑکی کی عزت سے کھیلے تو اسے فخر سمجھا جاتا ہے اور لڑکی پسند کی شادی بھی کر بیٹھے تو اسے قتل ، اغواء یا آبرو ریز کر دیا جاتا ہے ۔ اسی خبر کو دیکھ لیں کہ جس آدمی سے اس لڑکی کا زبردستی نکاح کیا گیا وہ 5 روز تک اپنی ہونے والی منکوحہ سے جنسی زیادتی کرتا رہا اور اپنے دوستوں کو بھی اپنے ساتھ شامل کرتا رہا ۔ اس کی اپنی بہن نے تو پسند سے شادی کی تھی اور اس نے اپنے بہنوئی کی بہن کے ساتھ جو کیا وہ اس سے کہیں زیادہ سنگین اور قابل مذمت ہے جو اس لڑکی نے کیا ۔
 

arifkarim

معطل
جس دن ہمارے معاشرے میں لڑکوں کو لڑکیوں پر فوقیت دینے کا رواج ختم ہو جائے گا اس دن ایسے واقعات کا ظہور نہ ہو گا ۔ صرف ایک شادی پر معاملہ موقوف نہیں ہوتا بلکہ جہالت تو یہ ہے کہ لڑکا کسی لڑکی کی عزت سے کھیلے تو اسے فخر سمجھا جاتا ہے اور لڑکی پسند کی شادی بھی کر بیٹھے تو اسے قتل ، اغواء یا آبرو ریز کر دیا جاتا ہے ۔ اسی خبر کو دیکھ لیں کہ جس آدمی سے اس لڑکی کا زبردستی نکاح کیا گیا وہ 5 روز تک اپنی ہونے والی منکوحہ سے جنسی زیادتی کرتا رہا اور اپنے دوستوں کو بھی اپنے ساتھ شامل کرتا رہا ۔ اس کی اپنی بہن نے تو پسند سے شادی کی تھی اور اس نے اپنے بہنوئی کی بہن کے ساتھ جو کیا وہ اس سے کہیں زیادہ سنگین اور قابل مذمت ہے جو اس لڑکی نے کیا ۔

مغرب کی طرف سے اسلامی معاشروں پر ایک بڑی تنقید یہی جنسوں کے مابین امتیازی اسلوک ہے۔ یعنی ہمارا معاشرہ دانستہ طور پر لڑکوں، مردوں کو خواتین اور لڑکیوں پر فوقیت دیتا ہے۔ یعنی جو چیز ہم مذکر کیلئے پسند کرتے ہیں، اسی کو مونث کیلئے محروم سمجھتے ہیں۔ اس قدیم معاشرتی گراوٹ کو قائم رکھنے میں خود ہماری خواتین یعنی بہنوں، ماؤں، بیویوں وغیرہ کا اپنا بڑا کردار رہا ہے۔ یاد رہے کہ یہاں مغرب میں بھی 1970 تک یہی صورتحال تھی۔ لیکن پھر یہاں عورتوں کی طرف سے ایک انقلابی مہم کا آغاز ہوا جسکے بعد یہاں خواتین کو معاشرہ میں برابری کی بنیادوں پر مردوں جیسے حقوق ملنا شروع ہو گئے:

http://en.wikipedia.org/wiki/Second-wave_feminism
 

سید ذیشان

محفلین
اسلام میں دو عاقل، بالغ مرد اور عورت گواہوں کی موجودگی میں نکاح کر سکتے ہیں۔ اور اگر معاشرہ اسلامی ہو تو اس کو قبول کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ جتنی بھی پیچیدگیاں ہیں وہ سب غیرت کے نام پر جاہلانہ قسم کی روایات کا شاخصانہ ہے۔ اسلام کی اگر لوگوں کو ضرورت ہے تو ان چیزوں میں ہے نہ کہ نفرت، فرقہ واریت اور دہشت گردی کے پرچار میں۔
 

سید ذیشان

محفلین

جو بندہ پسند کی "شادی" کر رہا ہے وہ ایک حلال کام کر رہا ہے۔ اور اگر ایک حلال کام کرنے میں اس کو اتنی سوچ بچار اور رکاوٹوں کا سامنا ہے تو اس سے یہی اندازہ ہوتا ہے کہ معاشرے کو اسلامی اقدار کا کس حد تک پاس ہے۔
 

arifkarim

معطل
یعنی آپ یہ کہہ رہے کہ اگر لڑکی لڑکا راضی ہیں تو وہ اپنی مرضی سے شادی نہیں کر سکتے؟ مخالفین کا اس سے کیا لینا دینا؟ کڑی منڈا راضی تے کی کرے گا قاضی! جنکی زندگی ہے وہ خود فیصلہ کریں کہ شادی کس سے کرنی ہے۔ بڑے رہنمائی کر سکتے ہیں لیکن اپنا فیصلہ بچوں پر تھوپنے کی کسنے اجازت دی؟
 
Top