فرذوق احمد
محفلین
محبت اوس کی صورت
پیاسی پنکھڑی کے ہونٹ کو سیراب کرتی ہے
گلوں کے آستینوں میں انوکھے رنگ بھرتی ہے
سحر کے جھٹپٹے میں گنگناتی جگمگاتی مسکراتی ہے
محبت کے دنوں میں دشت بھی محسوس ہوتا ہے
کسی فردوس کی صورت
محبت اوس کی صورت
محبت خواب کی صورت
نگاہوں میں اترتی ہیں کسی مہتاب کی صورت
ستارے آرزو کے کچھ اسطرح جگمگاتے ہیں
کے پہچانی نہیں جاتی دلِ بیتاب کی صورت
محبت کے شجر پر خواب کے پنچھی اترتےہیں تو شاخیں جاگ اٹھتی ہیں
تھکے ہارے ستارے جب زمیں سے بات کرتے ہیں
تو کب کی منتظر آنکھوں میں
شمعیںجاگ اٹھتی ہیں
محبت ان میں جلتی چراغ آب کی صورت
محبت خواب کی صورت
محبت خواب کی صورت
محبت درد کی صورت
گزشتہ موسموں کا استعارہ بن کے رہتی ہیں
شبانِ ہجر میں روشن ستارہ بن کے رہتی ہیں
منڈیروں پر چراغوں کی لویں جب تھرتھراتی ہیں
نگر میں ناامیدی کی ہوائیں سنسناتی ہیں
گلی میں جب کوئی آہٹ کوئی سایہ نہیں ہوتا
دکھی دل کے لیے جب کوئی بھی دھوکا نہیں ہوتا
غموں کے بوجھ سے جب ٹوتنے لگتے ہیں شانے تو
یہ ان پہ ہاتھ رکھتی ہیں
کسی ہمدرد کی صورت
گزر جا تی ہیں جب سارے قافلے دل کی بستی سے
فصا میں تیرتی ہیں یہ دیر تک
یہ گرد کی صورت
محبت درد کی صورت
-----------------------------------------------------------------------------------------------------
یہ مجھے شاعر کا نام تو نہیں پتا ہیں یہ میں نے پاکیزہ ڈائجسٹ میں پڑھی تھی ۔اور مجھے یہ بہت پسند ہیں امید کرتا ہو کے آپ کو بھی پسند آئے گی
پیاسی پنکھڑی کے ہونٹ کو سیراب کرتی ہے
گلوں کے آستینوں میں انوکھے رنگ بھرتی ہے
سحر کے جھٹپٹے میں گنگناتی جگمگاتی مسکراتی ہے
محبت کے دنوں میں دشت بھی محسوس ہوتا ہے
کسی فردوس کی صورت
محبت اوس کی صورت
محبت خواب کی صورت
نگاہوں میں اترتی ہیں کسی مہتاب کی صورت
ستارے آرزو کے کچھ اسطرح جگمگاتے ہیں
کے پہچانی نہیں جاتی دلِ بیتاب کی صورت
محبت کے شجر پر خواب کے پنچھی اترتےہیں تو شاخیں جاگ اٹھتی ہیں
تھکے ہارے ستارے جب زمیں سے بات کرتے ہیں
تو کب کی منتظر آنکھوں میں
شمعیںجاگ اٹھتی ہیں
محبت ان میں جلتی چراغ آب کی صورت
محبت خواب کی صورت
محبت خواب کی صورت
محبت درد کی صورت
گزشتہ موسموں کا استعارہ بن کے رہتی ہیں
شبانِ ہجر میں روشن ستارہ بن کے رہتی ہیں
منڈیروں پر چراغوں کی لویں جب تھرتھراتی ہیں
نگر میں ناامیدی کی ہوائیں سنسناتی ہیں
گلی میں جب کوئی آہٹ کوئی سایہ نہیں ہوتا
دکھی دل کے لیے جب کوئی بھی دھوکا نہیں ہوتا
غموں کے بوجھ سے جب ٹوتنے لگتے ہیں شانے تو
یہ ان پہ ہاتھ رکھتی ہیں
کسی ہمدرد کی صورت
گزر جا تی ہیں جب سارے قافلے دل کی بستی سے
فصا میں تیرتی ہیں یہ دیر تک
یہ گرد کی صورت
محبت درد کی صورت
-----------------------------------------------------------------------------------------------------
یہ مجھے شاعر کا نام تو نہیں پتا ہیں یہ میں نے پاکیزہ ڈائجسٹ میں پڑھی تھی ۔اور مجھے یہ بہت پسند ہیں امید کرتا ہو کے آپ کو بھی پسند آئے گی