محترم سید عاطف علی سے ایک مصاحبہ!



نو تعمیر شدہ انجینئرنگ یونی ورسٹی کا ایگزی بیشن ہال۔۔۔
جس کی ہر دیوار پر لٹکتی سینما سکرین اور اس سکرین پر پڑتی روشنی ۔۔۔وہ روشنی جس کی رگِ جاں ملٹی میڈیا پہ چلتی ویڈیوزسے جا ملتی ہے ۔۔۔ویڈیوز جن میں بہت سے چاند تارے اڑتے پھر رہے ہیں۔۔۔اور ہر تارے کا قالب کہیں غزل سے روشن ہے، کہیںنظم سے۔۔۔کہیں افسانے سے۔۔۔۔کہیں ناول سے۔۔۔۔اور کہیںتحقیق و تنقید سے۔۔۔ اور ان تمام روشن تاروں میں سب سے درخشاں و و تاباں تارا اردو محفل کا ہے جس کے گرد پتیوں کی سی صورت میں بہت سے دیگر ننھے منے تارے دمک رہے ہیں۔ ۔۔۔دیواروں پر رنگ و نور کی بوچھاڑ کا گمان ہوتا ہے ۔۔۔حاضرین مبہوت ہو کر ایک ایک منظر کو دیکھتے ہوئے سر دھن رہے ہیں۔۔۔پس منظر میںاچانک گونجتی ضیا محی الدین کی بارعب آوازسے ہر سمت خاموشی چھا جاتی ہے اور محفلین کی سماعتوں میں کچھ یوں رس گھلتا ہے ۔۔۔
سلیقے سے ہواوں میں جو خوشبو گھول سکتے ہیں
ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جو اردو بول سکتے ہیں
(محفلین کی تالیاں)​
اسی کے ساتھ ایک دبیز پردہ سرکنے پرمصاحبہ کمیٹی اسٹیج پر جلوہ گر ہوتی ہے۔(جس میں فقیر، عدنان اکبری نقیبی، مریم افتخار صاحبہ اور نور سعدیہ صاحبہ شامل ہیں)
صاحبان و محبانِ اردو ۔۔۔آداب!
ہم آج جس فورم کی بدولت یہاں جمع ہو پائے ہیں اس فورم نے ہمیں ایسے ایسے نگینے عطا کیے ہیں کہ ان کی تعریف کرتے ہی بنتی ہے۔ ۔۔میں جب یہاں پہنچا تو کچھ صاحبان مجھ سے پہلے اس فورم سے رخصت ہوچکے تھے لیکن غنیمت یہ کہ کچھ کا ساتھ میسر ہوا تھا ۔ اورجن کا ساتھ میسر ہوا ان میں ایک بہت معتبر آواز ایسے محترم کی تھی جن میں محفلین کو کچھ دینے کا جذبہ تھا، کچھ بانٹنے کا، کچھ سکھانے کا، کچھ بتانے کا۔۔۔میری کوتاہی کہ میں ان سے کبھی براہِ راست ہمکلام ہوسکا اور نہ ہی کچھ سیکھ سکا۔۔۔البتہ ایک ہی فورم پر ہونے کے ناطے مثل ِ ماہ و آفتاب ایک رشتے میں بھی بندھا رہا۔۔۔اوریہ رشتہ ان کے لیے محفلین کے احترام اور محبت کی وجہ سے اور زیادہ مضبوط بھی ہوا(توقف)۔
اب میں ان حضرت کا کیا تعارف کرواوں کہ استاد ذوق کے بقول:
اے ذوق تکلف میں ہے تکلیف سراسر
اسی لیے میں آپ اور ہمارے آج کے مہمان کے درمیان زیادہ حائل ہوئے بنا آپ سب کی تالیوں کی گونج میں اسٹیج پر آنے کی دعوت دوں گا۔۔۔ہمارے ہر دل عزیز محفلین۔۔۔جن کا وجود علم و ادب کا گہوار ہ ہے۔۔۔اور نام کتنا پیارا ہے۔۔۔بھرپور استقبال کیجیے گا۔۔۔
جناب ۔۔۔۔سید عاطف علی !
سید عاطف علی تیزی سے ہال میں داخل ہوتے ہوئے( جب کہ محفلین کھڑے ہو کربھرپورتالیوںسے ان کا استقبال کررہے ہیں)
 
آخری تدوین:
اردو ادب سے کب سے تعلق ہے اوریہ تعلق کیسے بنا ؟
احباب میں کونسے معروف شعرا اور نثار شامل ہیں؟ گھر میں اور کون کون اردو ادب سے دلچسپی رکھتا ہے ؟
خاندان میں کون کون اردو ادب سے دلچسپی رکھتے ہیں؟
با آسانی عروض سیکھنے کے لیے کیا کرنا ضروری ہے ؟
آپ کے خیال میں اردو کے دامن میں کیسے وسعت لائی جاسکتی ہے ؟
اصنافِ ادب میں سب سے زیادہ کیا پسند ہے ؟ نظم یا نثر ؟
اردو کی قدیم اور جدیداصنافِ نظم میں زیادہ پسندیدگی کا مرکز کیا اور کیوں ہے ؟
اردو کی قدیم اور جدید اصنافِ نثر میں زیادہ کیا پسند ہے اور کیوں؟
کلاسیکی شاعری جس کا محور زیادہ تر زلفِ خمِ جاناں ہے، اس کے بارے میں کیا ارشاد فرمائیں گے ؟
اگر کسی قدیم صنفِ شاعری کو دوبارہ سے زندہ کرنے کا موقع ملے تو کس کا انتخاب کریں گے؟
آپ کے خیال میں مثنوی، قصیدہ اور شہر آشوب وغیرہ کے زوال کا سبب کیا بنا اور اردو غزل آج تک دلوں پر راج کیوں کر رہی ہے؟
اردو اصناف میں جدت کے حوالے سے کیا نظریات ہیں ؟ ہمیں کس حد تک اسے قبول کرنا چاہیے یا رد و قبول کا کیا معیار ہونا چاہیے؟
آپ کی زندگی میں اردو تنقید کا کیا کردار ہے ؟ اردو تنقید سے کسی قسم کی دلچسپی ؟ پسندیدہ نقاد؟
اردو تحقیق سے کبھی دلچسپی پیدا ہوئی ہو یا کوئی کتاب کبھی زیرِ مطالعہ رہی ؟ پسندیدہ محقق؟
آج تک اردو کی کتنی کتب سے فیض یاب ہوئے اور کس کتاب نے سب سے زیادہ متاثر کیا ؟
اردو ادب کے کونسے رسائل و جرائد کے قاری رہے اور ان میں پسندیدہ کونسا ہے ؟
آپ کے خیال میں اردو ادب کی خدمت کون زیادہ احسن انداز میں کر رہا ہے، بھارت یا پاکستان ؟
اردو محفلین کے شعرا کےلیے کوئی مشورہ؟ نثر نگاروں کےلیے کوئی مشورہ ؟
 
واہ واہ! کیا قسمت جاگی ہے اس ہال کی. آج ہمارے مہمان سید عاطف علی صاحب ہیں! مجھے یقین ہے آپ سے بہت کچھ سیکھنے کو اور جاننے کو ملے گا. پہلے مندرجہ بالا سوالات کے جوابات دے دیجیے، پھر کچھ اور سوالات کو اپنا منتظر پائیں گے!
تشریف آوری کے لیے بے حد شکریہ محترمی! :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔السلام علیکم ۔تمام بہنوں بھائیوں کو۔
سب سے پہلے تو میں شکریہ ادا کر تا ہوں کہ مجھے مصاحبے کے لیے سمجھا گیا اگر چہ میں نہ صرف لیاقت نہیں رکھتا تھا ۔
اب جب محفل میں آہی گیا ہوں تو حاضر ہوں جان و دل سے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
خرم بھائی نے ایسی چکاچوند جگہ محفل جمائی ہے کہ اس کے نقشے کے تخیل سے آنکھیں خیرہ ہوئی جاتی ہیں ۔ خرم بھیا ذرا ہاتھ تھام کر کسی نشست تک پہنچا دیں کہ مبادا کوئی لغزش پا محفلین کے لیے تماشا نہ بن جائے ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
واہ واہ! کیا قسمت جاگی ہے اس ہال کی. آج ہمارے مہمان سید عاطف علی صاحب ہیں! مجھے یقین ہے آپ سے بہت کچھ سیکھنے کو اور جاننے کو ملے گا. پہلے مندرجہ بالا سوالات کے جوابات دے دیجیے، پھر کچھ اور سوالات کو اپنا منتظر پائیں گے!
شکریہ مریم ا افتخار ۔ جو یہ کچھ سوالات سامنے رکھے گئے ہیں ان کے مطابق بھی کچھ عرض کرتا ہوں ۔
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔السلام علیکم ۔تمام بہنوں بھائیوں کو۔
سب سے پہلے تو میں شکریہ ادا کر تا ہوں کہ مجھے مصاحبے کے لیے سمجھا گیا اگر چہ میں نہ صرف لیاقت نہیں رکھتا تھا ۔
اب جب محفل میں آہی گیا ہوں تو حاضر ہوں جان و دل سے۔
ملاحظہ کیجیے محفلین۔۔۔ملاحظہ کیجیے صاحبِ مصاحبہ کا بڑا پن !
 
خرم بھائی نے ایسی چکاچوند جگہ محفل جمائی ہے کہ اس کے نقشے کے تخیل سے آنکھیں خیرہ ہوئی جاتی ہیں ۔ خرم بھیا ذرا ہاتھ تھام کر کسی نشست تک پہنچا دیں کہ مبادا کوئی لغزش پا محفلین کے لیے تماشا نہ بن جائے ۔
جی جی یہ لیجیے یہ آپ کی نشستِ اعلیٰ۔ تشریف فرمائیے لوگ آپ کو سننا چاہتے ہیں، ہمہ تن گوش ہیں
 

ہادیہ

محفلین
محفل میں میری بھی پسندیدہ شخصیت ہیں سید عاطف صاحب۔۔امید ہے مجھے بھی سیکھنے کا موقع ملے گا۔۔بسم اللہ کریں جی:)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اردو ادب سے کب سے تعلق ہے اوریہ تعلق کیسے بنا ؟
یہ تعلق تو جب آنکھ کھولی تب سے ہی ہے ۔ بلکہ اسے جینیٹک مرض کہا جا ئے تو زیادہ بجا ہوگا۔
ہمارے والد صاحب سید خورشید علی متخلص ضیاء مشق سخن جنوبی ہند کے شہر جے پور میں فرمایا کرتے تھے ۔ اپنے نام کے ساتھ عزیزی ضرور لگایا کرتے تھے کہ جےپور کے ہی ایک استاد یوسف علی عزیز کے تلمذ رکھتے تھے۔ محفل میں والد صاحب کا کافی کلام میں نے شیئر کیا ہوا ہے ۔ اور باذوق محفلین نے انتہائی دل سے پذیرائی بھی فرمائی ہے۔
ہمیں بتایا کرتے تھے کہ عزیز صاحب کو جن سے تلمذ تھا ان کا تعلق مرزا غالب سے برراہ راست تھا جن کا نام رضا دھلوی تھا اور متخلص بہ آگاہ تھے۔ (ایک کتاب تلامذہ غالب میں آگاہ صاحب کا تذکرہ اور نمونہ کلام دیکھا تھا ) ۔
محفلین کو اندازہ ہو گیا ہو گا کہ اپنی تہی دامنی کے عیب کو ایک خوش نصیبی کے اتفاق سے ڈھانپنے کی کوشش کر رہا ہوں ۔ اس کے علاوہ تو اس سلسلے میں کچھ قابل ذکر نہیں سوائے اس کے کہ کبھی کبھار یہی موروثی جراثیم کے زیر اثرکبھار کچھ کلمات موزوں ہو جاتے ہیں شاعری کا الزام لگ جاتا ہے ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
جےپور کو جنوبی ہند میں کب منتقل کیا؟
ہم نے تو خودکبھی نہیں دیکھا سنا ہی ہے ۔ راجھستان جنوبی ہند کہلاتاہے ۔ شاید غلط ہو۔آپ شاید انتہائی جنوب کی بات کر رہے ہیں جہاں اجنبی زبانیں رائج ہیں اردو والوں کی نسبت ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
احباب میں کونسے معروف شعرا اور نثار شامل ہیں؟ گھر میں اور کون کون اردو ادب سے دلچسپی رکھتا ہے ؟
خاندان میں کون کون اردو ادب سے دلچسپی رکھتے ہیں؟
گھر میں اکثر بہن بھائی سخن فہمی کی حد تک توصاحب ذوق ہیں۔ ایک بڑے بھائی کچھ سخن گوئی بھی کرتے رہے لیکن مصروف زندگی اور روزگار کی مشغولیت نے شاید انہیں بھی فرصت نہ دی اور یہ شوق چھین لیا ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
با آسانی عروض سیکھنے کے لیے کیا کرنا ضروری ہے ؟
شعر کہنے کے لیے عروض سیکھنا تو میری رائے میں بالکل ضروری نہیں میرا خود کا عروض کا علم عروض کی ع سے بھی پہلے ختم ہوجاتا ہے۔ البتہ شعر و شاعری کے معیار میں عروضی عنصر کی پابندی از حد لازمی سمجھتا ہوں ۔ اس کا ادراک اور اس کے تقاضے سیکھنے کے لیے شاعر کے لیے ضروری ہیں لیکن عروضی موشگافیاں وغیرہ اکثر اچھے اور بلند شعر پر بوجھ بھی بن جاتی ہیں ۔ اس میں فرد کے مزاج کا بہت زیادہ دخل ہے میری رائے میں ۔
با آسانی سیکھنے کے لیے سادہ موسیقائی آہنگ اور کلمات کا توازن اور سالم نوعیت کی بحور بہت مدد گار ثابت ہو سکتی ہیں ان کی مشق کی جانی چاہیئے لیکن فرد کے مزاج کا دخل ایک بہت بنیادی نقطہ ہے۔ اور یہ کہنے کی تو ضرورت ہی نہیں کہ یہ محض میری رائے ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
آپ کے خیال میں اردو کے دامن میں کیسے وسعت لائی جاسکتی ہے ؟
میرے خیال میں وسعت اور تنوع کے لیے دیگر زبانوں کے کلاسیکی ثقافتی تہذیبی ورثے کے تراجم کا سہارا لیا جانا ایک مثبت قدم ہو گا ۔ سر سید ،شبلی ،آزاد، نذیر احمد ،حالی اور دیگر بڑے مصنفین ایک متاثر کن تحریری اسلوب رکھتے تھے غالبا زباندانی اس کا ایک اہم عنصر تھا۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
میرا شمار بھی عاطف بھائی کے والد صاحب کی شاعری کے مداحوں میں ہوتا ہے۔ اس لیے میں بھی اس انٹرویو کے ناظرین و قارئین میں شامل ہوں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اردو کی قدیم اور جدیداصنافِ نظم میں زیادہ پسندیدگی کا مرکز کیا اور کیوں ہے ؟
تمام ہی اصناف میرے لیے پسندیدہ ہیں۔ہاں اسلوب جن میں پختہ ہو فکر میں گہرائی ہو اور انداز بیاں میں انفرادیت ہو وہ شعری تخلیقات خود متاثر کرتی ہیں ،خواہ قدیم ہو یا جدید ، البتہ قدیم اسالیب میں زبان کے ڈھلتے ہوئے لہجات کا کلاسیکی عکس زیادہ قوی تاثردیتا ہے ۔
نظم غزل قصیدہ مرثیہ مثنوی سب اصناف اچھی ہیں ۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
کلاسیکی شاعری جس کا محور زیادہ تر زلفِ خمِ جاناں ہے، اس کے بارے میں کیا ارشاد فرمائیں گے ؟
اس کے بارے میں یہ کہیں گے کہ اس کے تو ہم قتیل ہیں ۔ ہاں حفظ مراتب کے لحاظ سے اسے اس کی جگہ ہی رکھاجائے اور شمشیر و سناں اور طاؤس و رباب کا اعتدال ہی زندگی کا مکمل خاکہ ہے۔ طاوس اور رباب کو یکسر نظر انداز کریں گے تو لامحالہ چنگیزیت در آئے گی ۔ بہرحال ہم انسان کی زبان کو خدا کی قدرت کا خاص عکس سمجھتے ہیں ۔ اس کے جتنے رنگ دیکھیں کم ہیں خلق و امر کا یہ تسلسل خدائی حکمتوں کا ایک گہرا نشان ہے ۔
خضر کیوں کر بتائے کیا بتائے ۔۔۔اگر ماہی کہے دریا کہاں ہے​
 
Top