علم و تحقیق کی دنیا میں سند کی حیثیت رکھنے والے اور زندگی کے شب و روز قرآن و سنت کی خدمت میں صَرف کرنے والے مححق العصر مفتی محمد خان قادری پاکستان بننے کے دو سال بعد 1949ء میں ضلع نارووال کے سرحدی علاقے بیریاں کلاں میں پیدا ہوئے۔
اَس زمانے میں اَن کے علاقے میں دور دراز تک سکول نہ تھا،آپ 5،6 میل پیدل چل کر سکول جاتے اور مڈل تک عصری تعلیم حاصل کی۔آپ کے ماموں دینی تعلیم کا شوق رکھتے تھے،انھوں نے ہی دینی تعلیم کے لئے ذہن بنایا۔
مفتی صاحب نے حافظ غلام احمد چشتی(چکوال) سے ایک سال اور تین ماہ کے عرصے میں قرآن پاک حفظ کیا۔ بھکی شریف میں شرح جامی تک پڑھا اور پھر جامعہ نظامیہ رضویہ میں علامہ عبدالحکیم شرف قادری، مفتی محمد عبد القیوم ہزاروی اور مولانا محمد اشرف سیالوی سے حدیث شریف اور دیگر منتہی علوم حاصل کئے۔آپ 1983 میں سید طاہر علاؤ الدین الگیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے بیعت ہو ئے۔
شعوری خطاب، شعوری گفتگو، شعوری تحریر آپ کا خاصہ ہے۔ مفتی محمد خان قادری سینکڑوں کتابوں کے مصنف و مترجم ھیں۔ جب آپ سے پو چھا گیا کہ اپنی تصنیفات کی بجائے تراجم کی طرف کیوں مائل ہیں؟ تو آپ نے خوبصورت جواب فرمایا کہ:
’’میری کیا حیثیت ھے کہ لوگ مجھے پڑھیں میں تو اپنی قوم کا تعلق پرانے بزرگوں سے جوڑنا چاہتا ھوں‘‘
مفتی محمد خان قادری کی مشہور تصانیف یارسول اللہ کہنا امت کا متفقہ مؤقف، اردو ترجمہ تفسیر کبیر، علم نبوی اور امور دنیا ہیں۔