اقتباسات محسن انسانیتﷺ از نعیم صدیقی

محمد بلال اعظم

لائبریرین
سرور کائنات ﷺ کی ولادت کے منظر دوسری کتابوں میں کسی اور طرح دکھائے گئے ہیں، نعیم صدیقی کی "محسنِ انسانیت ﷺ" کا یہ اقتباس دیکھیے جو اختصار میں جامعیت کی بے نظیر مثال ہے:
"عرب کے ایک ممتاز، مہذب اور اعلیٰ روایات رکھنے والے خاندان میں سلیم الفطرت والدین کے قران السعدین میں سے ایک انوکھا بچہ یتیمی کے سائے میں پیدا ہوتا ہے۔ ایک غریب مگر شریف ذات کی دایہ کا دودھ پی کر دیہات کے صحت بخش ماحول کے اندر فطرت کی گود میں پلتا ہے۔ وہ خاص انتظام سے صحرا میں تگ و دو کرتے کرتے زندگی کی جولان گاہ میں مشقتوں کا مقابلہ کرنے کی تیاریاں کرتا ہے اور بکریاں چرا کر اقوام کی گلہ بانی کی تربیت پاتا ہے۔ بچپن کی پوری مسافت طے کرنے سے پہلے یہ انوکھا بچہ ماں کے سایہ شفقت سے بھی محروم ہو جاتا ہے۔ دادا کی ذات کسی حد تک اس خلا کو پُر کرنے والی تھی لیکن یہ سہارا بھی چھین لیا جاتا ہے۔
بالآخر چچا کفیل بنتے ہیں۔ یہ گویا مادی سہاروں سے بے نیاز ہو کر ایک آقائے حقیقی کے سہارے گراں بہا فرائض سے عہدہ بر آ ہونے کی تیاری کرائی جا رہی ہے۔"
(مصنف: نعیم صدیقی)
(کتاب: محسن انسانیتﷺ)​
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
"قریش آنحضور ﷺ سے کہتے کہ تم جو گوست پوست کے بنے ہوئے ہماری طرح کے آدمی ہو، تمہیں بھوک لگتی ہے۔ معاش کے درپے ہو، روٹی کھاتے ہو، گلیوں اور بازاروں میں چلتے پھرتے ہو۔ پھٹے حالوں میں رہتے ہو۔ تمہارے اوپر طرح طرح کی زیادتیاں ہو رہی ہیں۔ کیسے یہ بات عقل میں آئے کہ تم اللہ کے پیارے اور اس کے معتمد نمائندے اور دنیا کی اصلاح کے ذمہ دار بن کے بھیجے گئے ہو۔ تم واقعی اگر ایسے چیدہ روزگار ہوتے تو فرشتے تمہارے آگے آگے ہٹو بچو کی صدا لگاتے۔ باڈی گارڈ بن کر ساتھ چلتے۔ جو کوئی گستاخی کرتا، لٹھ سے اس کا سر پھوڑ دیتے۔ تمہاری یہ شان اور یہ ٹھاٹھ دیکھ کر ہر آدمی بے چون و چرا مان لیتا کہ اللہ کا پیارا ہے اور نبی ہے۔ اتنا ہی نہیں، تمہارے لیے آسمان سے خزانہ اترتا اور اس خزانے کے بل پر تم شاہانہ شان و شوکت کے ساتھ عیش کی زندگی گزار رہے ہوتے۔ تمہارے بسنے کے لیے سونے کا ایک محل ہوتا، تمہارے لیے کوئی چشمہ جاری ہوتا۔ کوئی نہر بہائی جاتی۔ تمہارے پاس پھلوں کا کوئی اعلیٰ درجے کا باغ ہوتا۔ آرام سے بیٹھے اس کی کمائی کھاتے۔ اس نقشے کے ساتھ تم نبوت کا دعویٰ لے کے اٹھتے تو ہم سب بسر و چشم مانتے کہ واقعی یہ کوئی منتخب زمانہ اور مقبول ربانی ہستی ہے۔ بر خلاف اس کے حال یہ ہے کہ ہم لوگ کیا مال کے لحاظ سے، کیا اولاد کے لحاظ سے تم سے منزلوں آگے ہیں، اور تمہارا حال جو کچھ ہے، وہ سامنے ہے۔ ایک تم ہی نہیں، تمہارے ارد گرد جو ہستیاں جمع ہوئی ہیں، وہ سب لوگ ایسے ہیں جو ہماری سوسائٹی کے سب سے نچلے طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، کوتاہ نظر اور کم علم ہیں۔ تم لوگوں کو ہمارے مقابلے میں کوئی بھی تو وجۂ فضیلت اصل نہیں۔ بتاؤ اے محمد ﷺ! کہ ایسی صورت میں کوئی معقول آدمی کیسے تمہیں نبی مان لے!"

(مصنف: نعیم صدیقی)​
(کتاب: محسن انسانیتﷺ)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ہجرت کی رات کا منظر آپ نے دوسری کتابوں میں بھی پڑھا ہو گا، "محسنِ انسانیت ﷺ" کا ایک ٹکڑا ملاحظہ کیجیے:

"آج دنیا کا سب سے بڑا محسن و خیر خواہ بغیر قصور بے گھر ہو رہا تھا!
آج وہ ان گلیوں کو الوداع کہہ رہا تھا، جن میں وہ چل پھر کر جوان ہوا، اور جن میں اس نے حق کا بول بالا کرنے کے لیے ہزاروں ہی پھیرے کیے تھے، اور جن میں اس نے گالیاں سنی تھیں اور ایذائیں سہی تھیں۔
آج وہ حرم کے مرکز روحانی سے جدا ہو رہا تھا، جس میں اُس نے بارہا سجدے کیے تھے۔ بارہا قوم کی فلاح کے لیے دعائیں مانگی تھیں۔ بارہا قرآن پڑھا تھا اور بارہا اس مقدس چار دیواری، اس واحد پناہ گاہ امن و سلامتی میں بھی مخالفین کے ہاتھوں دکھ اٹھائے تھے اور ان کے دل چھیدنے والے بول سنے تھے۔
آج وہ اس شہر کو آخری سلام کر رہا تھا جس میں ابراہیمؑ و اسماعیلؑ کے کارناموں کا ریکارڈ موجود تھا اور جس کی فضاؤں میں ان کی دعاؤں کی لہریں اب تک متحرک تھیں۔
کلیجہ کٹا ہو گا۔ آنکھیں ڈبڈبائی ہوں گی۔ جذبات امڈے ہوں گے، مگر خدا کی رضا اور زندگی کا مشن چونکہ اس قربانی کا بھی طالب ہوا، اس لیے انسانِ کامل نے یہ قربانی بھی دے دی۔
آج مکہ کے پیکر سے اس کی روح نکل گئی تھی۔ آج اس چمن کے پھولوں سے خوشبو اڑی جا رہی تھی، آج یہ چشمہ سوکھ رہا تھا۔ آج اس کے اندر سے با اصول اور صاحبِ کردار ہستیوں کا آخری قافلہ روانہ ہو رہا تھا۔"
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
"مکہ میں زندگی ختم ہو جانے کے بعد حضور ﷺ طائف سے پوچھنے گئے کہ آیا تم سچائی کی مشعل کو اٹھا سکتے ہو؟ طائف نے جواب دیا کہ میں تو مکہ سے بھی بڑھ کر نا اہل ہوں۔ ابھی حضور ﷺ اس یاس انگیز جواب کے اثر ہی میں تھے کہ دور سے یثرب کی دھیمی سی آواز آئی کہ میں مدینۃ النبی بننے کو حاضر ہوں۔ میں نورِ حق کی مشعل کو اٹھاؤں گا اور ساری دنیا کو روشن کروں گا۔ میری گود میں نیکی کا نظام پرورش پائے گا اور میرے گہواروں میں ایک نئی تاریخ پروان چڑھے گی۔
طائف قریب تھا اور دور ہو گیا۔ یثرب دور تھا مگر قریب آ گیا۔"
 

الشفاء

لائبریرین
منبع حسن و خوبی کا ذکر کوئی بھی کسی بھی انداز میں کرے، بہت پیارا لگتا ہے۔۔۔

جزاک اللہ خیراً کثیرا۔۔۔
 
Top