راحیل فاروق
محفلین
محشر کی اس گھڑی میں ہمارا کوئی تو ہو
اے رات، اے فراق، خدارا! کوئی تو ہو
یہ بددعا نہیں مگر اس دل کا ہم نوا
کوئی تو ہو نصیب کا مارا، کوئی تو ہو!
تنکا ہے آشیانے کی کیا خوب یادگار
اچھا ہے، ڈوبتے کو سہارا کوئی تو ہو
سرکار، ہاتھ پاؤں تو سب دے گئے جواب
اس نامراد دل کا بھی چارا کوئی تو ہو
کیا ہجر کیا وصال، وہی عاشقوں کا حال
آخر قرار میں بھی بچارا کوئی تو ہو
راحیلؔ غم کے بعد خوشی بھی ملے مگر
اس بحرِ بے کراں کا کنارا کوئی تو ہو
راحیلؔ فاروق
۳۰ دسمبر، ۲۰۱۶ء
اے رات، اے فراق، خدارا! کوئی تو ہو
یہ بددعا نہیں مگر اس دل کا ہم نوا
کوئی تو ہو نصیب کا مارا، کوئی تو ہو!
تنکا ہے آشیانے کی کیا خوب یادگار
اچھا ہے، ڈوبتے کو سہارا کوئی تو ہو
سرکار، ہاتھ پاؤں تو سب دے گئے جواب
اس نامراد دل کا بھی چارا کوئی تو ہو
کیا ہجر کیا وصال، وہی عاشقوں کا حال
آخر قرار میں بھی بچارا کوئی تو ہو
راحیلؔ غم کے بعد خوشی بھی ملے مگر
اس بحرِ بے کراں کا کنارا کوئی تو ہو
راحیلؔ فاروق
۳۰ دسمبر، ۲۰۱۶ء