عاطف بٹ
محفلین
محفلوں سے تنگ آکر تخلیے میں کاٹ دی
قید تنہائی کی ہم نے آئینے میں کاٹ دی
نیند کے مارے ہوؤں نے رتجگے میں کاٹ دی
زندگی کی رات ہم نے سوچنے میں کاٹ دی
ہجر تیرا اشک بن کر آنکھ میں پھرتا رہا
راحتوں کی عمر ہم نے المیے میں کاٹ دی
منزلِ ایقان تھی تشکیک کے دریا کے پار
اور ساری زندگی اک مخمصے میں کاٹ دی
ہم کتابِ عشق کا تھے جزوِ لازم اس لیے
حوض سے نکلے تو ہم نے حاشیے میں کاٹ دی
تو جدا جس پل ہوا تھا، ہم اسی میں قید ہیں
زندگی کی ہر گھڑی اس ثانیے میں کاٹ دی
بن ترے وہ پیاس جاگی بجھ نہ پائی جو کبھی
گو کہ ہم نے عمر ساری میکدے میں کاٹ دی
جس جگہ پہ نقشِ پا تیرا نظر آیا ہمیں
زیست کی ہر اک گھڑی اس راستے میں کاٹ دی
عشق کا صحراتھا پیاسا اور ہم مشتاق تھے
قیس کے پیرو ہوئے اور آبلے میں کاٹ دی
اس سے اپنا ہجر کا رشتہ رہا عاؔطف سدا
اور ہم نے بس اسی اک واسطے میں کاٹ دی
قید تنہائی کی ہم نے آئینے میں کاٹ دی
نیند کے مارے ہوؤں نے رتجگے میں کاٹ دی
زندگی کی رات ہم نے سوچنے میں کاٹ دی
ہجر تیرا اشک بن کر آنکھ میں پھرتا رہا
راحتوں کی عمر ہم نے المیے میں کاٹ دی
منزلِ ایقان تھی تشکیک کے دریا کے پار
اور ساری زندگی اک مخمصے میں کاٹ دی
ہم کتابِ عشق کا تھے جزوِ لازم اس لیے
حوض سے نکلے تو ہم نے حاشیے میں کاٹ دی
تو جدا جس پل ہوا تھا، ہم اسی میں قید ہیں
زندگی کی ہر گھڑی اس ثانیے میں کاٹ دی
بن ترے وہ پیاس جاگی بجھ نہ پائی جو کبھی
گو کہ ہم نے عمر ساری میکدے میں کاٹ دی
جس جگہ پہ نقشِ پا تیرا نظر آیا ہمیں
زیست کی ہر اک گھڑی اس راستے میں کاٹ دی
عشق کا صحراتھا پیاسا اور ہم مشتاق تھے
قیس کے پیرو ہوئے اور آبلے میں کاٹ دی
اس سے اپنا ہجر کا رشتہ رہا عاؔطف سدا
اور ہم نے بس اسی اک واسطے میں کاٹ دی